کوئٹہ : سنجدی کوئلہ کان میں ریسکیو کا کام دوبارہ شروع2اور لاشیں نکال لی گئیں

12اگست کی رات کوئلے کی کان میتھین گیس کے دھماکے سے بیٹھ گئی اور 13کانکن پھنس گئے تھے‘اب تک 10لاشوں کو نکالا جاچکا ہے. چیف مائنز انسپکٹر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 اگست 2018 12:51

کوئٹہ : سنجدی کوئلہ کان میں ریسکیو کا کام دوبارہ شروع2اور لاشیں نکال ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اگست۔2018ء) کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں متاثرہ کوئلہ کان میں ریسکیو کا کام دوبارہ شروع کر دیا گیا، ریسکیو آپریشن کے دوران کان سے مزید 2 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں. چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان افتخار احمد کے مطابق سنجدی کی متاثرہ کوئلہ کان میں ریسکیو کا کام کان میں ملبے اور زہریلی گیس کی بھاری مقدار کی وجہ سے ایک روزقبل روک دیا گیا تھا.

آج صبح ریسکیو کاکام دوبارہ شروع کیا گیا جس کے بعد سنجدی کی کوئلہ کان سے مزید 2 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی،جبکہ متاثرہ کان میں حادثے کا شکار 5 کانکنوں کی لاشیں اب بھی اندر موجود ہیں. چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق سنجدی کان حادثہ میں 17کانکن جاں بحق ہوگئے تھے، متاثرہ کان سے 10 کانکنوں کی لاشیں پہلے ہی نکالی جاچکی ہیں. واضع رہے کہ 13اگست کو امدادی کاروائیوں کے دوران سنجدی میں کوئلے کی کان سے 8کان کنوں کی لاشیں نکالی گئی تھیں جبکہ بعدازاں 2مزید لاشیں کان سے ملی تھیں.

4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیوں کے دوران 8سے 10ریسکیو اہلکار بے ہوش ہو گئے جس کے بعد امدادی کارروائیاں روک دی گئیں، کان میں پھنسے مزدوروں کا تعلق سوات، شانگلہ اور دیر سے ہے۔

(جاری ہے)

کوئٹہ کے نواح میں تقریباً 30کلو میٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ سنجدی میں12اگست کی رات ایک کوئلہ کان اچانک میتھین گیس کے دھماکے سے بیٹھ گئی تھی جس کے نتیجے میں کان میں موجود 13کانکن پھنس گئے تھے.

کان حادثے کے بعد مائنز ریسکیو اور انتظامیہ کی ٹیمیں متاثرہ کان پہنچ گئیں جنہوں نے ریسکیو کا کام شروع کر دیا، تاہم زیادہ وقت گزر جانے کے باعث کانکنوں کو زندہ نہیں نکالا جاسکا. چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق کانکنوں کے زندہ حالت میں نکالے جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ کان حادثے کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا اور اس حوالے سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، متاثرہ کان نجی کوئلہ کمپنی کی زیر ملکیت ہے.