ریاض: سعودائزیشن کے حوالے سے وضاحت سامنے آ گئی

غیر مُلکیوں کو فارمیسیوں‘ ریستوران اور موٹر ورکشاپس پر ملازمت کا حق حاصل ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 16 اگست 2018 13:36

ریاض: سعودائزیشن کے حوالے سے وضاحت سامنے آ گئی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 اگست 2018ء) سعودی عرب میں لاکھوں کی تعداد میں غیر مُلکی روزگار کے سلسلے میں آباد ہیں۔ ان غیر مُلکیوں کی سعودی معیشت کو مضبوط تر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب مقامی باشندے تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں تھے جس کے باعث معیشت کے ہر شعبے میں نوّے فیصد سے زائد ملازموں کی تعداد غیر مُلکیوں پر مشتمل تھی۔

تاہم گزشتہ ایک دو عشروں کے دوران سعودی نوجوانوں کی بڑی تعداد پڑھ لِکھ گئی ہے اور اُن کے پاس میڈیکل‘ انجینئرنگ‘ انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ کامرس‘ بینکنگ اور دیگر کئی شعبوں میں اعلیٰ تعلیم کی ڈگریاں موجود ہیں‘ مگر ہر شعبے میں غیر مُلکیوں کی بھرتی کے باعث یہ پڑھی لِکھی نسل بے روزگاری کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے پڑھے لکھوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں ہے۔

(جاری ہے)

اسی تلخ حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ چند سالوں کے دوران سعودی شہریوں کو برسرِ روزگار کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت بہت سارے شعبوں میں سعودی ملازمین کے لیے ملازمتوں کا بڑا حصّہ وقف کیا جا رہا ہے اور غیر مُلکیوں کی تعداد کو بتدریج گھٹایا جا رہا ہے۔ رواں سال ریٹیل کے بارہ شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کا فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے وزارتِ محنت و سماجی بہبود نے واضح کیا ہے کہ فی الحال گاڑیوں کی ورکشاپوں‘ پنکچر کی دُکانوں‘ بیٹریاں‘ ٹائر‘ پُرانے فاضل پُرزوں‘ موٹر آئل فروخت کرنے والوں اور گاڑیوں کا آرائشی سامان بیچنے والی دُکانوں پر غیر مُلکیوں کو ملازمت کا حق دِیا گیا ہے۔ جبکہ فارمیسیوں میں بھی غیر مُلکیوں کو ملازمت سے مناہی نہیں ہے۔ریستورانوں اور قہوہ خانوں پر بھی غیر مُلکی ملازمت کر سکتے ہیں۔

ڈیکوریشن اور ڈیزائن والی دُکانوں پر بھی سعودائزیشن کی پابندی نہیں لگائی گئی۔ ڈونٹس اور آئس کریم فروخت کرنے والی دُکانیں پر بھی غیر مُلکی ملازمت کر سکتے ہیں۔ فرنیچر سازی کے شعبے میں غیر مُلکیوں پر پابندی عائد نہیں ہے۔ مرادنہ ملبوسات کی سلائی والی دُکانوں میں بھی غیر مُلکی اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں‘ البتہ مردانہ ملبوسات فروخت کرنے والی دُکانوں کی سعودائزیشن کی گئی ہے۔

فی الوقت سعودائزیشن سے فارمیسیاں بھی خارج ہیں۔ مردانہ ملبوسات سینے والی دکانیں بھی سعودائزیشن میں شامل نہیں۔ البتہ مردانہ ملبوسات فروخت کرنے والی دکانوں کی سعودائزیشن کا فیصلہ حتمی ہے۔ وزارت محنت کی جانب سے یہ وضاحتیں وضاحتیں آفیشل ویب سائٹ پر صارفین کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں کی گئی ہیں۔