نوازشریف،مریم اور صفدر کی سزا کیخلاف اپیل سماعت

نیب پراسیکیوٹر کو چالاکی پر مبنی ہدایات دی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ دلائل نہ دینے پر نیب پراسیکیوٹر کو 10 ہزار روپے جرمانہ پیرا وائز کمنٹس ہفتہ کی شام جمع کرانے اور پیر کے روز حتمی دلائل دینے کا حکم

جمعرات 16 اگست 2018 19:21

نوازشریف،مریم اور صفدر کی سزا کیخلاف اپیل سماعت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف شریف فیملی کی درخواستوں پر سماعت 20 اگست تک کے لئے ملتوی کر دی ۔ عدالت نے دلائل نہ دینے پر نیب پراسیکیوٹر کو 10 ہزار روپے جرمانہ کرتے ہوئے ہدایت کی پیرا وائز کمنٹس ہفتے کے روز عدالت میں جمع کروائے جائیں اور پیر کے روز حتمی دلائل دیئے جائیں۔

دوران سماعت بنچ میں شامل فاضل جسٹس اطہر من اللہ نے شریف فیملی کے قانونی مشیر خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ 7 یا 10 سال کی سزا ہو تو معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جاتیں یہ آپ کا کنسرن تھا تو ہم اس کیس کو سن رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے سماعت کی۔

(جاری ہے)

جب سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے پیراوائز کمنٹ جمع کروانے کے لئے مہلت دینے کی استدعا کی۔ عدالت نے کہاکہ آپ کی نئی درخواست ابھی سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوئی آپ اپنے جوابی دلائل تو شروع کریں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت کو بتایا پراسیکیوٹر جنرل نیب کی ہدایت پر پیراوائز کمنٹ کے حوالے سے ڈائریکشن دی ہیں۔

جس پر فاضل جج اطہر من اللہ نے استفسار کیا ایسا ہے تو پراسیکیوٹر جنرل خود دلائل دینے آ جاتے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایک مہینہ ہو گیا ہے نوٹس جاری ہوئے اب یہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں جس پر سردار مظفر کا کہنا تھا کہ میں کیس سے علیحدہ ہو جاتا ہوں ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابتدائی اعتراضات تحریری طور پر جمع کرا دیں باقی کیس آگے بڑھائیں۔

اگر یہ کہتے ہیں کہ پہلے اعتراضات کو سن لیا جائے تو اس میں قباحت نہیں ۔ پہلے ہم اعتراضات کو دیکھیں گے روایت بھی یہی ہے ۔ آپس میں مشاورت سے ایک موقف لیں جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا ہر وقت چیئرمین نیب کا یہی رویہ رہا ہے ہر وقت چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ اب وکیل بدل رہے ہیں ۔ جسٹس میاں گل اورنگزیب نے ریمارکس دیئے یہ کبھی نہیں ہوا کہ ایک طرف سے دلائل آ گئے اور آپ اب وقت مانگ رہے ہیں ۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ مجھے یہ ہدایت کی گئی ہے ۔ سردار مظفر کے جواب پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کو ہدایات دی گئی ہیں لیکن یہ چالاکی پر مبنی ہدایات ہیں ۔ التواء کے لئے کوئی گراؤنڈ ہونی چاہئے آپ اب کس طرح التواء مانگ سکتے ہیں ہم نے جو متعلقہ سوالات پوچھے ہیں آپ ان کا جواب دیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے آپ نے پراسیکیوٹر جنرل کو بتایا نہیں کہ یہ اعتراض اس موقع پر نہیں اٹھایا جا سکتا۔

سردار صاحب آپ محترم ہیں لیکن کوئی طریقہ ہوتا ہے ۔ خواجہ حارث نے عدالت کو کہا یہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں معاملہ ایک ماہ سے زیر التواء ہے جس پر سردار مظفر کا کہنا خواجہ صاحب آپ بات نہ کریں ۔ میں نے عدالت سے استدعا کی ہے ۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا میں سلاخوں کے پیچھے ہوں اور آپ کہہ رہے ہیں بات نہ کروں ۔ فاضل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے پہلے کیس ٹرانسفر کی درخواست سنی گئی اس پر کسی نے وقت نہیں مانگا۔

اس پورے معاملے میں ایک مہینہ لگا آپ تحریری طور پر اعتراضات جمع کروا دیں ۔ فاضل جج نے کہا کہ سردار صاحب آپ شروع کریں آپ کے اعتراضات ہم سنیں گے جس پر سردار مظفر کا کہنا تھا میں تو شروع نہیں کر سکتا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے پراسیکیوشن کا آپس میں تضاد ہے آپ فیصلہ کر لیں اگر آپ دلائل نہیں دیتے تو یہ آپ کے لئے شرمندگی کا باعث بنے گا ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا نیب آپ پر اعتماد نہیں کر رہی سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ میں نے مجاز اتھارٹی سے ہدایات لینی ہے ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایک بار پھر ریمارکس دیئے وقت ضائع کرنے پر ہم آپ کو جرمانہ کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔ واضح بات یہ ہے کہ آج آپ دلائل دینا نہیں چا رہے ۔ بعدازاں عدالت نے 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کو پیراوائز کمنٹس ہفتے کو جمع کروانے کی ہدایات کرتے ہوئے مزید سماعت سوموار 20 اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔ ۔