بنگلہ دیش،طلباء کے مظاہروں کے بعد پولیس کا کریک ڈائون ، 100کے قریب گرفتار

گرفتاریوں سے طلباء میں خوف وہراس، متعدد روپوش ہوگئے بنگلہ دیش کی تاریخ کو کیمرے میں محفوظ کرنے والے شاہد العالم بھی گرفتار

جمعرات 16 اگست 2018 20:04

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2018ء) بنگلہ دیش پولیس نے جمعرات کے روزکہاہے کہ انہوںنے 100کے قریب افرادکوحراست میں لے لیاہے ،جیساکہ طلباء کی جانب سے احتجاج جس نے دارالحکومت کومفلوج کرکے رکھ دیاتھاکے بعدسے کریک ڈاؤن میں اضافہ ہوگیا۔ ڈھاکہ اوردیگرشہروں کوہزاروں کی تعدادمیں طلباء نے ایک ہفتے سے طلباء نے مفلوج کرکے رکھ دیاتھاجوایک تیزرفتاربس کی جانب سے اپنے دوساتھیوں کوکچلے جانے کے بعدبہترحفاظتی اقدامات کے مطالبے کولیکراحتجاج کررہے تھے ۔

ڈھاکہ میں پولیس نے کہاہے کہ انہوںنے 29جولائی سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدداورسوشل میڈیاپراکسانے پر97افرادکوحراست میں لے لیاہے ۔ احتجاجی رہنمابن یامین ملانے غیرملکی خبررساںادارے کوبتایاکہ اس اقدام سے سرگرم کارکنوں میںخوف وہراس پایاجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

ان کاکہناتھاکہ ہرکوئی خوف میں مبتلاہے ،تقریباًتمام طلباء جنہوںنے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی تھی ،روپوش ہوگئے ۔

ان کاکہناتھاکہ کئی طلباء جنہوںنے مظاہرے سے متعلق پوسٹیں کی تھیں ،وہ اپنے فیس بک اکاؤنٹس تبدیل کرچکے ہیں یااپنی پوسٹیں مٹاچکے ہیں ۔ گزشتہ روزہی کی بات ہے کہ دوطلباء کوان کی فیس بک پوسٹس پرگرفتارکیاگیاہے ،طلباء کومظاہروں کی حمایت کیلئے ہراساں کیاجارہاہے ۔مصنف پیناکی بٹھ چاریاجوکہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجدکے سخت ناقدہیں وہ بھی پانچ اگست سے نہیں دیکھے گئے ہیں جب انٹیلی جنس افسران نے ان سے کہاتھاکہ وہ ان کے ہیڈکوارٹررپورٹ کریں گے ،یہ بات ان کے والدنے بتائی۔

بدھ کے روزپولیس نے ایک دورافتادہ کمین گاہ سے 22سالہ طلباء لیڈرلطف النہارلوماکوحراست میں لیاتھا۔ گرفتارشدگان میں معروف فوٹوگرافرشاہدالعالم اوراداکاراکازی نوشابہ احمدشامل ہیں ،جنہیں فیس بک پرمظاہروں کے دوران کمنٹس کیلئے گرفتارکیاگیاہے ۔ عالم کے ساتھی رہنما احمد نے لکھا ہے کہ عالم ملک کے نوجوانوں سے متاثر تھے جو ریاستی تشدد کے سامنے جھکے نہیں۔

عالم نے بین الاقوامی میڈیا اور فیس بک پر حکومت کی جانب سے غلط طریقے سے نوجوانوں کے مظاہروں کو کنٹرول کرنے پر تنقید کی تھی۔ حکومت نے الزام لگایا ہے کہ انھوں نے غلط معلومات پھیلائیں۔ ان پر متنازع انٹرنیٹ قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے بعد حکومت نے درجنوں ناقدین کو حراست میں لیا۔

63 سالہ عالم کا کہنا ہے کہ ان کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی آرٹسٹ اور لکھاریوں کے ساتھ عالم کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کئی دہائیوں سے عالم نے بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کیمرے میں محفوظ کیے ہیں اور ان کی تصاویر مشہور اخباروں اور رسالوں میں شائع ہوئی ہیں۔ ڈرک پکچر ایجنسی کے بانی ہونے کے ناطے عالم نے کئی فوٹوگرافروں کو تربیت دی ہے۔