عازمینِ حج اگلے چند روز اپنی رہائش گاہوں میں ہی آرام کریں اور حج کے سخت ایّام کیلئے ذہنی و جسمانی طور پر تیار رہیں،

جمعہ 17 اگست 2018 00:08

مکہ مکرمہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2018ء) مکہ مکرمہ میں ڈائریکٹر جنرل حج ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے کہا کہ عازمینِ حج اگلے چند روز اپنی رہائش گاہوں میں ہی آرام کریں اور حج کے سخت ایّام کیلئے ذہنی و جسمانی طور پر تیار رہیں، اس سال منیٰ و مزدلفہ کی تنگ وادی اور عرفات کے خیموں میں بیک وقت25 لاکھ مسلمان قیام کریں گے۔ یہ بات مکہ مکرمہ میں ڈائریکٹر جنرل حج ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے عازمینِ کرام کے نام ایک پیغام میں کہی۔

تفصیلات کے مطابق عشرہ ذی الحجہ کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا بھر سے عازمینِ کرام کی سعودی عرب آمد کے حوالے سے کافی تیزی آ چکی ہے۔ نئے آنے والے عازمینِ حج کے پہلے عمرہ کی ادائیگی اور ایام حج میں شدید رش کے باعث سعودی حکام کی طرف سے حرم ٹرانسپورٹ 5 تا 15 ذی الحج بند کر دی جاتی ہے جبکہ ان دنوں ٹیکسی نہایت مہنگے داموں دستیاب ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی حج کا کہنا تھا کہ منیٰ روانگی سے قبل عازمینِ حج اپنی رہائش گاہوں میں بھرپور آرام کریں۔

نمازیں اپنی قریبی مساجد میں ہی ادا کریں۔ اس سال حج کے موقع پر گرمی اپنے عروج پر ہو گی۔ منیٰ و مزدلفہ کی تنگ وادیوں اور عرفات کے خیموں میں مکہ اور مدینہ منورہ کی رہائش گاہوں جیسا آرام میسر نہیں آ سکتا۔ 25 لاکھ سے زائد عازمینِ حج اپنی رہائش گاہوں سے بالترتیب منیٰ، عرفات ، مزدلفہ، جمرات اور حرم کا سفر کریں گے۔ اس لئے سخت گرم موسم میں اس مشکل سفر کیلئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رہیں۔

مشاعر میں سفری ذرائع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مشاعر ٹرین کی گنجائش صرف پونے تین لاکھ ہے۔ سعودی حکام نے ٹرین سٹیشن کے نزدیک ترین مکاتب کو ٹرین کی سہولت دی ہے جبکہ باقی 22 لاکھ عازمینِ حج بسوں کے ذریعے اور پیدل سفر کریں گے۔ ڈی جی حج نے عازمینِ کرام کو ہدایت کی کہ مشاعر میں سعودی حکام ، مکاتب کے نمائندوں اور سبز سکارف پہنے پاکستانی معاونینِ حجاج کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

اپنے مکتب کے مخصوص وقت کے مطابق اور اپنے گروپ کے ہمراہ سفر کریں۔ مشاعر میں شدید رش اور بھیڑ ہونے کی صورت میں اپنے حواس پر قابو رکھیں اور دھکم پیل سے پرہیز کریں۔ دھوپ میں نکلتے وقت چھتری اور پانی اپنے ہمراہ رکھیں۔ سڑکوں پر شدید رش کے باعث منیٰ روانگی کیلئے بسوں کی آمد میں تاخیر ہونے کی صورت میں صبر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں اور معاونینِ حجاج سے تعاون کریں۔

بسوں اور ٹرین پر سوار ہوتے وقت خواتین، معذور اور ضعیف عازمینِ حج کو ترجیح دیں۔ مشاعر میں مناسک حج کے اوقات کے حوالے سے شریعت کی دی گئی رعایت سے فائدہ اٹھائیں۔ رمی جمرات کیلئے خواتین اور ضعیف حجاج کرام اپنا وکیل مقرر کر لیں۔ قربانی کے سوال پر ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے بتایا کہ سعودی حکومت کے مطابق 10 ذی الحجہ کو نماز ِمغرب سے قبل تمام عازمینِ حج کی قربانی کا فریضہ ادا ہو جائے گا۔ عازمینِ کرام نمازِ مغرب کے بعد حلق کروا کر اپنے احرام سے باہر آئیں۔