سپریم کورٹ میں 54 ارب روپے کے قرضے معافی کے حوالے سے کیس کی سماعت ملتوی

جمعہ 17 اگست 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) سپریم کورٹ نی54 ارب روپے کے قرضے معافی کے حوالے سے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالت قر ضے معاف کرانے والوں کی جانب سے کل معاف کردہ رقم کا 75فیصد نہ دینے والوں کی جائیدادیں قرقی کا حکم دے سکتی ہے ، ہم ان لوگوں سے معاف کئے گئے قرضے کا ایک ایک پیسہ وصول کریں گے۔ جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قرضہ معافی کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ جولوگ عدالت کی طرف سے دیئیگئے پہلے آپشن پرعمل کریں گے ان کوقرض کی بنیادی رقم کا 75فیصد واپس کرنا پڑے گا۔ سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ مختص رقم اور قرض لی گئی رقم میں فرق ہے، لی گئی رقم کا75 فیصد دینا ہمیں منظور ہے ، تاہم مختص رقم کے حوالے سے عدالتی حکم میں وضاحت کی جائے ۔

(جاری ہے)

جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ دوسرا آپشن لینے والوں کو لی گئی رقم پر مارک اپ بھی ادا کرنا ہوگا۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوآگاہ کیا کہ 222میں سے 27قرض دہندگان پہلے آپشن کے تحت پیسے واپس کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ایسی صورت میں بنیادی رقم کا 75فیصد ادا نہ کرنیوالوں کی جائیدادیں قرق کرنے کا حکم دیا جائے گا ، ہم ایک ایک روپیہ وصول کریں گے ،کسی کو چھپنے نہیں دیں گے۔ بعدازاں عدالت نے قرض دینے والے تمام بنکوں کے نمائندگان کو آئندہ سماعت پرپیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی اور فریقین وکلاء کوہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے میں اپنے موکلان سے ہدایات لیکرعدالت کو آگاہ کریں۔