بھارت دفعہ 35۔اے کو ختم کر کے دراصل کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، میر شاہد سلیم

بھارت گزشتہ ستر برس کے دوران بھرپور فوجی طاقت کے ذریعے جو مقاصد حاصل نہیں کر پایا اب وہ ان مقاصد کو پانے کیلئے عدلیہ کا سہارا لے رہا ہے

جمعہ 17 اگست 2018 12:04

جموں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی جموں کشمیر پیپلز موومنٹ نے کہا ہے کہ بھارت اپنے آئین کی دفعہ 35۔اے کو ختم کر کے دراصل مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے لیکن کشمیری اسے اس مذموم منصوبے میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین میر شاہد سلیم نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کی بدلنے اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے عدلیہ کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوںنے کہا کہ بھارت گزشتہ ستر برس کے دوران بھرپور فوجی طاقت کے ذریعے جو مقاصد حاصل نہیں کر پایا اب وہ ان مقاصد کو پانے کیلئے عدلیہ کا سہارا لے رہا ہے۔

(جاری ہے)

میر شاہد سلیم نے کہا کہ کشمیریوں نے مذموم بھارتی منصوبے کے خلاف پانچ اور چھ اگست کو بھر پور ہڑتال کے ذریعے بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری پر بھی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ قطعاً برداشت نہیں کریں گے۔

میر شاہد سلیم نے کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ایک طرف اپنی فورسز کو کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے جبکہ دوسری طرف نریندر مودی کشمیریوں کو گلے لگانے کی بات کررہے ہیں جو ایک بھونڈے مذاق کے سوا کچھ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اگر واقعی خطے میں امن و سلامتی اور تعمیر و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے بھارتی یومِ آزادی پر کشمیر میں ہمہ گیر ہڑتال کو عوامی ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کے غیر قانونی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔