میگامنی لانڈرنگ کیس،بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری سمیت دیگر 15 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

عدالت نے آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری نہیں کیے، میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، آصف علی زرداری کے وکیل کی تردید آصف زرداری بھاگنے والوں میں سے نہیں، ضمانت کراتے ہیں یا نہیں ، ان کا ذاتی فیصلہ ہے ،انہوںپہلے بھی قانون کا سامنا کیا ،اب بھی کریں گے، فاروق ایچ نائیک

جمعہ 17 اگست 2018 15:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2018ء) منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت دیگر 15 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔جمعہ کومنی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے مقدمہ کے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں جن میں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی شامل ہیں، عدالت نے ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے دیگر جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیئے ہیں ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک اور مصطفی ذوالقرنین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے وارنٹ گرفتاری اجرا کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اس طرح کے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

اس سے قبل میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش کیا گیا۔دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزمان پرجعلی بینک اکائونٹس کے زریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ملزمان سے مزید تفتیش اورمعاملے کی تحقیقات کے لیے انہیں 14روزکے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں دیا جائے۔

انورمجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے درخواست کی مخالفت کی، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے انور مجید اور ان کے بیٹے کو 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر کیس کی پیشرفت رپورٹ بھی طلب کی ہے۔سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام کی جانب سے کیس میں دیگر نامزد15مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔

عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جب کہ عدالت نے تمام ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ سابق صدر کی ہمشیرہ اسی مقدمے میں فریال تالپور ضمانت پر ہیں لہذا انہیں حراست میں نہیں لیا جائے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما اورسینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری ہونے کی تردید کی ہے، انہوں نے کہاکہ عدالت نے آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری نہیں کیے، میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

فرحت اللہ بابر نے بھی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق چلائی جانیوالی خبریں بے بنیاد ہیں۔قبل ازیں ایف آئی اے نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بغیر ہتھکڑی کے ریمانڈ کیلئے بینکنگ کورٹ پیش کیا۔ انور مجید نے عدالت میں میڈیا کی موجودگی پر اعتراض کیا اور ایف آئی اے افسران سے سوال کیا کہ آپ نے تو کہا تھا کہ میڈیا نہیں ہوگا، آپ لوگ میری ویڈیو نہ بنائیں، میڈیا کو یہاں سے ہٹائیں۔

انور مجید ایف آئی اے اہلکاروں کو ہدایت دیتے رہے کہ کیمرے بند کروائیں، جس پر ایف آئی اے اہلکاروں نے میڈیا نمائندوں کو کہا کہ بابا صاحب کہتے ہیں کہ کیمرے بند کردو۔بعدازاں میڈیا سے بات چیت میںمنی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری، فریال تالپوراورانورمجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ مانگا، ملزموں سے دستاویزات حاصل کرنے اور مزید تفتیش کرنی ہے لیکن ہم نے اس کی مخالفت کی، فی الحال دونوں 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ میں ہیں اورانہیں 25 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پرفاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری ضمانت کراتے ہیں یا نہیں یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے لیکن وہ بھاگنے والوں میں سے نہیں، انہوں نے پہلے بھی قانون کا سامنا کیا اور اب بھی کریں گے۔واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں فاروق ایچ نائیک ہی آصف زرداری اورفریال تالپورکی جانب سے عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد ایف آئی اے کو اختیار حاصل ہے کہ وہ سابق صدر سمیت دیگر ملزمان کو کسی بھی وقت حراست میں لے سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق صدر کے پاس صرف ایک آپشن ہے کہ وہ ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت حاصل کرلیں۔ اگر وہ یہ ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ ضمانت بینکنگ کورٹ تک پہنچنے تک کارآمد رہے گی اس کے بعد بینکنگ کورٹ کو اختیار ہوگا کہ وہ ملزمان کی ضمانت منظور کریں یا انہیں گرفتار کرنے کا حکم صادر کریں۔