دُبئی:’بلیو وہیل‘ کے بعد اب ’موموچیلنج‘ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ارجنٹائن میں 12 سالہ بچی کی خود کُشی کی وجہ یہی گیم ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 17 اگست 2018 16:27

دُبئی:’بلیو وہیل‘ کے بعد اب ’موموچیلنج‘ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 اگست 2018ء) بلیو وہیل چیلنج کے بعد اب آن لائن صارفین کے لیے نیا خطرہ سامنے آ گیا ہے۔ اس خطرے کا نام ’مومو چیلنج‘ ہے۔ اس کے نام سے دھوکا نہ کھائیے‘ کیونکہ یہ چیلنج کھانے پینے سے متعلق بالکل نہیں ہے۔ بلیو وہیل کی مانند مومو چیلنج بھی بچوں اور کم سن افراد کو خطرناک چیلنجز پرفارم کر کے بالآخر خود کشی کی راہ پر لے جا رہا ہے۔

ارجنٹائن میں12 سالہ بچی بھی اس گیم کی وجہ سے خود کُشی کر چُکی ہے۔ خود کُشی سے پہلے اس لڑکی نے اپنی ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ وہ مومو کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جا رہی ہے۔ واٹس ایپ‘ فیس بک اور یو ٹیوب پر مومو کے نام سے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ موجود ہے جس پر آرٹ ورک کی مدد سے ایک خوفناک تصویر کے ذریعے دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس تصویر میں ایک خوفناک شکل والی خاتون کی باہر کو اُبلتی ہوئی آنکھیں دکھائی دے رہی ہیں‘ ہونٹوں پر ایک بھیانک مسکراہٹ ہے۔ اس اکاؤنٹ کے ذریعے صارفین کے فون میں موجود خفیہ معلومات چُرائی جاتی ہیں۔ ٹویٹر پر لوگوں نے مومو کے ساتھ اپنی تحریری گفتگو کی تصویریں بنا کر پوسٹ کی ہیں‘ جبکہ کچھ نے اس وائرل گیم کو کھیلنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔

جبکہ ایک شخص نے ایسی ویڈیو اپ لوڈ کی ہے جس میں مومو اُس سے بات کر کے اُسے خود کو ہلاک کرنے کے لیے ترغیب دے رہی ہے۔ یہ چیلنج اُس وقت شروع ہوتا ہے جب فیس بُک صارفین کو ایک نامعلوم نمبر سے رابطہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ رابطہ کرنے کے بعد اکاؤنٹ کی جانب سے ایک چیلنج دیا جاتا ہے‘ جس کے مکمل کرنے کے بعد مومو سے ملاقات ہو سکتی ہے۔ ان چیلنجز میں بچوں کو تشدد پر اُبھارا جاتا ہے اور آخر کاراُنہیں اپنی جان لینے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

اگر کسی مرحلے پر گیم کے رُولز ماننے سے انکار کر دیا جائے تو اکاؤنٹ کی جانب سے تشدد آمیز تصاویر بھیج کر خوف زدہ کیا جاتا ہے۔ نامعلوم نمبر سے کالیں آتی ہیں جنہیں اٹینڈ کرنے پر پس منظر میں خوفناک آوازیں گونج رہی ہوتی ہیں۔ یہ چیلنج آج کل جاپان‘ کولمبیا اور میکسیکو میں اچھا خاصا وائرل ہو چکا ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات میں یہ چیلنج کھیلے جانے کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا پر مختلف افراد کی جانب سے اس گیم کے حوالے سے آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے‘ جس میں والدین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس مہلک گیم سے محفوظ رکھیں۔ اس گیم کے ذریعے زیادہ تر 13 سے لے کر19 سال تک کے بچوں اور کم سن افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔