پوٹھوہار میں بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بڑی تعداد میں سمال ڈیمز کے قیام کی ضرورت ہے، ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب
خطہ پوٹھوہار میں مزید 100 سمال ڈیمز تعمیر کیے جا سکتے ، ماہرین
جمعہ 17 اگست 2018 19:51
(جاری ہے)
ماہرین نے کہاکہ خطہ میں پانی کی آمد زیادہ جبکہ ذخیرہ کرنے کے استعدا د کار کم ہونے کی وجہ سے پانی کا ضیاع ہو رہاہے جس پر توجہ کی خاص ضرورت ہے ۔اسی طرح منی اور سمال ڈیمز کے قیام کی بدولت نہ صرف زمینی کٹائو روکا جاسکتا ہے بلکہ ضائع ہونے والے پانی کا سود مند استعمال کر کے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کے ذخائر کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنی(واٹر ری چارجنگ ) میں بھی از حد معاونت حاصل کیا جا سکتی ہے ۔
ماہرین نے کہاکہ زرعی زمینوں کی آبادکاری سے دیہی علاقوں سے آبادی کی شہروں کو نقل مکانی ازخود رک سکتی ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں ہی روزگار کے مواقع میسر ہوں گے ۔ زرعی ماہرین کی ٹیم کے ایک سروے کے مطابق خطہ پوٹھوہار میں اپریل سے جون اور اکتوبر سے دسمبر تک فصلات کو اضافی پانی کی فراہمی کے لیے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ بارشی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور اسے قابل قدر زرعی آبپاشی کے استعمال میں لایاجائے ۔ماہرین کے مطابق پوٹھوہار میں سالانہ 3.5ملین ایکڑ فٹ بارشی پانی بچایا جا سکتا ہے تاھم اس وقت صرف اعشاریہ دس ملین ایکڑ فٹ پانی منی ڈیمز ،سمال ڈیمز اور تالابوں کے ذریعہ استعمال کے قابل بنایا جا سکتا ہے جبکہ باقی ماندہ 3.4 ملین ایکڑ فٹ پانی مختلف دریائوں میں بہہ کر ضائع ہو جاتا ہے ۔ ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب غلام اکبر ملک نے قومی خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب اور پنجاب حکومت مختلف علاقوں میں منی ڈیمز اور سمال ڈیمز کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہے ۔اس مقصد کے لیے خطہ پوٹھوہار میں مزید ہزاروں منی ڈیمز اور بڑی تعداد میں سمال ڈیمز کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ بارشی پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ زمینی کٹائو کی بھی روک تھام کی جا سکے اور خطے میں زرعی آبپاشی کو جدید تر بنایا جا سکے ۔انہوں نے اے پی پی کو بتایاکہ پنجاب حکومت نے کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 102 منی ڈیمز، 174 پانی محفوظ کرنے کے لئے تالاب، 39 واٹر ٹینکس، 192 سپل ویز، 198 آئوٹ لٹس، 81 پشتہ جات اور 29 بند بنائے اور ان تمام سکیموں پر 80 فیصد سبسڈی دی گئی۔ اس کے علاوہ رعائتی قیمت پر کاشتکاروں کی ناہموار زمین کو بلڈوزروں کے ذریعے ہموار کر کے قابل کاشت بنا یا گیا۔ غلام اکبرملک نے قومی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ پانی کے ذخائر کے قیام اور زمینی کٹائو کے روک تھام کے اقدامات کی بدولت کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 32 ہزار 1 سو 90 ایکڑ رقبہ کو قابل کاشت بنایا گیا ۔ اس سے پہلے بھی شعبہ تحفظ اراضی محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے 1200 سے زائد منی ڈیمز بنائے گئے تھے۔ انہو ں نے اے پی پی کو بتایاکہ منی ڈیمز اور تالابوں کی تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور ان اقدامات کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند ہو نا شروع ہو گئی ہے جبکہ ان علاقوںمیں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں اور ماہی پروری اور گلہ بانی کے شعبے کو تقویت مل رہی ہے ۔ یہ اقدامات دیہی ترقی کے لئے بہت بڑی مثبت تبدیلی کی حیثیت رکھتے ہیں۔مزید زراعت کی خبریں
-
پاکستان بزنس فورم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس
-
مشروم کی 150 اقسام ، ہزاروں لوگ مشروم کی ایکسپورٹ کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں، ترجمان آری
-
پنجاب حکومت کا اگلے 2 سالوں کے دوران کاشتکاروں کو 60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کے زرعی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ
-
کماد کے کاشتکاروں کو فصل کی گوڈی اور نائٹروجن کھاد کی دوسری قسط ڈالنے کے بعد آبپاشی کی ہدایت
-
بہاریہ مکئی کو گڑوؤں اور کونپل کی مکھی سے بچانے کے لئے کاشتکاروں کومناسب دانہ دار زہرکے استعمال کامشورہ
-
کاشتکاروں سے 44 ہزار 783 میٹرک گندم کی خریداری کا ہدف مقررکیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنرسیالکوٹ
-
فی 50 کلوگرام بیگ یوریا کی قیمت میں634روپے کا اضافہ
-
کپاس کی کاشت 15مئی سے 31مئی کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت
-
پنجاب میں 40لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کرنے کا ہدف مقرر
-
حکومت پنجاب کپاس کی پیداوار میں اضافہ کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر لئے ہوئے ہے
-
کاشتکاربہاریہ سورج مکھی کی بہترین پیداوار کے لئے اچھے اگاؤ کاحامل بیج استعمال کر یں، محکمہ زراعت
-
امرود کے باغبانوں کو نئے پودے لگانے کا عمل 15اپریل تک مکمل کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.