پوٹھوہار میں بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بڑی تعداد میں سمال ڈیمز کے قیام کی ضرورت ہے، ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب

خطہ پوٹھوہار میں مزید 100 سمال ڈیمز تعمیر کیے جا سکتے ، ماہرین

جمعہ 17 اگست 2018 19:51

پوٹھوہار میں بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بڑی تعداد میں ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) زرعی ماہرین نے کہاہے کہ خطہ پوٹھوہار میں سیکڑوں سمال ڈیمز کی تعمیر کی گنجائش موجود ہے جوکہ کسانوں کی تقدیر بدل دیں گے اور خطہ پوٹھوہار میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے ناکافی وسائل کے باعث سالانہ 3.5ملین ایکڑ فٹ ضائع ہوجاتا ہے ۔زرعی ماہرین کے مطابق خطہ پوٹھوہار مں بڑی تعداد میں منی ڈیمز بنانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق خطہ پوٹھوہار میں ہر سال 1.88ملین ایکڑ فٹ بارشی پانی ضائع ہو جاتا ہے جبکہ صرف 12فی صد یا 0.22ملین ایکڑ فٹ پانی ہی سمال ڈیمز و منی ڈیمز کی وساطت سے محفوظ کیا جا سکتا ہے ۔

ماہرین کا دعویٰ ہے کہ خطہ پوٹھوہار میں اس وقت راول اور خانپور ڈیم جیسے ڈیمز کی تعمیر کے لیے 100سے زائد مقامات موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہاکہ خطہ میں پانی کی آمد زیادہ جبکہ ذخیرہ کرنے کے استعدا د کار کم ہونے کی وجہ سے پانی کا ضیاع ہو رہاہے جس پر توجہ کی خاص ضرورت ہے ۔اسی طرح منی اور سمال ڈیمز کے قیام کی بدولت نہ صرف زمینی کٹائو روکا جاسکتا ہے بلکہ ضائع ہونے والے پانی کا سود مند استعمال کر کے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کے ذخائر کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنی(واٹر ری چارجنگ ) میں بھی از حد معاونت حاصل کیا جا سکتی ہے ۔

ماہرین نے کہاکہ زرعی زمینوں کی آبادکاری سے دیہی علاقوں سے آبادی کی شہروں کو نقل مکانی ازخود رک سکتی ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں ہی روزگار کے مواقع میسر ہوں گے ۔ زرعی ماہرین کی ٹیم کے ایک سروے کے مطابق خطہ پوٹھوہار میں اپریل سے جون اور اکتوبر سے دسمبر تک فصلات کو اضافی پانی کی فراہمی کے لیے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ بارشی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور اسے قابل قدر زرعی آبپاشی کے استعمال میں لایاجائے ۔

ماہرین کے مطابق پوٹھوہار میں سالانہ 3.5ملین ایکڑ فٹ بارشی پانی بچایا جا سکتا ہے تاھم اس وقت صرف اعشاریہ دس ملین ایکڑ فٹ پانی منی ڈیمز ،سمال ڈیمز اور تالابوں کے ذریعہ استعمال کے قابل بنایا جا سکتا ہے جبکہ باقی ماندہ 3.4 ملین ایکڑ فٹ پانی مختلف دریائوں میں بہہ کر ضائع ہو جاتا ہے ۔ ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب غلام اکبر ملک نے قومی خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب اور پنجاب حکومت مختلف علاقوں میں منی ڈیمز اور سمال ڈیمز کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہے ۔

اس مقصد کے لیے خطہ پوٹھوہار میں مزید ہزاروں منی ڈیمز اور بڑی تعداد میں سمال ڈیمز کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ بارشی پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ زمینی کٹائو کی بھی روک تھام کی جا سکے اور خطے میں زرعی آبپاشی کو جدید تر بنایا جا سکے ۔انہوں نے اے پی پی کو بتایاکہ پنجاب حکومت نے کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 102 منی ڈیمز، 174 پانی محفوظ کرنے کے لئے تالاب، 39 واٹر ٹینکس، 192 سپل ویز، 198 آئوٹ لٹس، 81 پشتہ جات اور 29 بند بنائے اور ان تمام سکیموں پر 80 فیصد سبسڈی دی گئی۔

اس کے علاوہ رعائتی قیمت پر کاشتکاروں کی ناہموار زمین کو بلڈوزروں کے ذریعے ہموار کر کے قابل کاشت بنا یا گیا۔ غلام اکبرملک نے قومی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ پانی کے ذخائر کے قیام اور زمینی کٹائو کے روک تھام کے اقدامات کی بدولت کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 32 ہزار 1 سو 90 ایکڑ رقبہ کو قابل کاشت بنایا گیا ۔ اس سے پہلے بھی شعبہ تحفظ اراضی محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے 1200 سے زائد منی ڈیمز بنائے گئے تھے۔

انہو ں نے اے پی پی کو بتایاکہ منی ڈیمز اور تالابوں کی تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور ان اقدامات کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند ہو نا شروع ہو گئی ہے جبکہ ان علاقوںمیں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں اور ماہی پروری اور گلہ بانی کے شعبے کو تقویت مل رہی ہے ۔ یہ اقدامات دیہی ترقی کے لئے بہت بڑی مثبت تبدیلی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :