سازش کے تحت اور سیکولر قوتیں دہشت گردی کرتے ہوئے ایک بار پھر ناموس رسالت پر حملہ آورہوئی ہیں، مولانا عبدالحق ہاشمی

جمعہ 17 اگست 2018 22:22

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2018ء) جماعت اسلامی بلوچستان امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ سازش کے تحت اور سیکولر قوتیں دہشت گردی کرتے ہوئے ایک بار پھر ناموس رسالت پر حملہ آورہوئے ہیں۔ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کامقابلہ ہمارے ایمان پر حملہ ہے۔ آقائے دو جہاں سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر ہماری جانیں بھی قربان ہیں ان کی شان میں کسی صورت گستاخی برداشت نہیں کرسکتے۔

کفار کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے مسلم حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا قوم متحد ہوکر دشمن کی سازشوں کا جواب دیں ۔وزیر اعظم پاکستان ہالینڈسے احتجاج کریں۔جماعت اسلامی اسمبلی اور سینٹ میں بھر پور آوازاُٹھائیگی۔انہوں نے کہا کہ نبی پاک ؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف امت مسلمہ کو متحدہ وبیدار ہونا ہوگا کفار کی سازشیں عروج پر پہنچ گئی ۔

(جاری ہے)

مسلم حکمرانوں اورعوام الناس کو نبی پاک ؐ کی سیرت پاک کو اجاگر اور اس پر عمل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کے پروپیگنڈہ کرنے والے اب خود دہشت گردی کرکے مسلمانوں کے ایمان پر حملہ آور ہیں سیکولر طاقتوںنے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنادی ہیں کبھی خواتین کے پردے ،کبھی جہاد اورکبھی داڑھی کو ٹارگٹ بنادیتاہے ۔

پاکستان کے لبرل اور سیکولر دانش ور اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ثقافتی مہرے انتخابات کے انجینئرڈ نتائج پر بغلیں بجا رہے ہیں ۔ 55لاکھ ووٹرز نے مذہبی جماعتوں کے حق میں ووٹ دیا ۔ پاکستان میں قیام پاکستان کے مقاصد ، علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائداعظم کی فکر کے مطابق پاکستا ن مثالی اسلامی ریاست ضرور بنے گا ۔ ستر سال سے آمریت ، آمریت کے لے پالک سیکولر عناصر نے عوام میں نفرتوں ، تقسیم ، کرپشن اور ملک و ملت کو رسوائی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔

جماعت اسلامی اقامت دین کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔ قومی اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی سپیکر کے امیدوار کو جماعت اسلامی کے ممبر نے ووٹ دیا ہے لیکن پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے آل پارٹیز کانفرنس کے اجتماعی فیصلوں سے خود روگردانی کی ہے اس لیے اسپیکر اور وزیراعظم کے ووٹ کے لیے جماعت اسلامی پابند نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی نمائندہ جماعتوں کو واضح اور دوٹوک ترجیحات طے کرنا ہوں گی تاکہ دھاندلی زدہ انتخابات کے خلاف آواز اٹھانے ، آئین و جمہوریت کی حفاظت اور عوامی مسائل کے حل کے لیے موثر کردار ادا کیا جاسکے ۔