Live Updates

نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس

مقررہ وقت سے 55 منٹ تاخیر سے شروع ہوا 2 بجے ہی مہمان گیلریوں میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا

جمعہ 17 اگست 2018 22:36

نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا  اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2018ء) نئے وزیراعظم پاکستان کے انتخابات کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو مقررہ وقت سے 55 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز سے قبل 2 بجے ہی مہمان گیلریوں میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ وزیراعظم کے انتخابات کے موقع پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے گیلریوں میں موجود گنجائش سے زیادہ پاسز کے اجراء کے سبب پارلیمنٹ ہائوس کی گیلریاں دن 12 بجے سے ہی بھری ہوئی نظر آرہی تھیں۔

مہمان گیلریوں میں موجود نشستو ں کے علاوہ خالی جگہوں پر اضافی کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ اراکین اسمبلی میں سے عامر لیاقت اور نوید قمر ایوان میں سب سے پہلے ایوان میں آئے۔ عامر لیاقت اجلاس کے آغاز سے قبل پورے ایوان میں گھومتے اور اراکین سے ملتے ملاتے رہے پاکستان تحریک انصاف کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمران خان 3 بجکر 33 منٹ پر ایوان میں آئے۔

(جاری ہے)

ان کے ساتھ اراکین اسمبلی کی کثیر تعداد موجود تھی۔ بلاول بھٹو زرداری 3:36 منٹ پر اکیلے ایوان میں آئے۔ عمران خان کے ایوان میں داخل ہونے کے موقع پر ایوان میں موجود پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور گیلریوں میں موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ان کا کھڑے ہوکر استقبال کیا۔ عمران خان نے کالی واسکٹ سفید شلوار قمیص پائوں میں پشاوری چپل اور ہاتھ میں تسبیح اٹھا رکھی تھی۔

اس موقع پر خواتین کی مہمان گیلری سے ’’وزیراعظم عمران خان‘‘ کے نعرے بلند کئے گئے۔ عمران خان ایوان میں آتے ہی نشست پر براجمان ہوئے اور اراکین اسمبلی ان کی نشست پر آکر ان سے ملتے رہے۔ بلاول بھٹو زرداری ایوان میں آمدکے 10 منٹ بعد تک اپنی کرسی پر نہیں بیٹھے۔ ان کی آمد کے موقع پر پی پی پی کے اراکین اسمبلی نے ’’جیئے بھٹو‘‘ کے نعرے بھی لگائے اور ڈیسک بجا کر اپنے قائد کا استقبال کیا۔

بلاول بھٹو 10 منٹ تک کھڑے کھڑے ملنے کیلئے پاس آنے والے اراکین سے ملتے رہے۔ آصف علی زرداری وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر حاضر نہیں تھے۔ مہمان گیلریوں ور پریس گیلری میں پائوں رکھنے کی گنجائش موجود نہیں تھی۔ پریس گیلری میں 3:24 منٹ پر جاوید میانداد صحافیوں کے ساتھ آئے اور یہیں بیٹھ گئے۔ وہ ایوان بھر کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور اراکین اسمبلی ایوان سے اوپر دیکھ دیکھ کر انہیں سلام کرتے رہے۔

سردار اختر مینگل ‘ جاوید میانداد پر نظر پڑنے پر اپنی سیٹ پر کھڑے ہویء اور ہاتھ اٹھا کر انہیں سلام کیا۔ شہباز شریف4 بجکر 19 منٹ پر ن لیگی اراکین کے ساتھ ایوان میں آئے۔ ان کا استقبال چند تالیوں سے ہوا۔ ن لیگی اراکین نے بطور احتجاج سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ ن لیگی اراکین کی ایوان میں آمد کے موقع پر مہمان گیلریوں سے ’’آئی آئی پی ٹی آئی‘‘ کے فلک شگاف نعرے بلند ہوئے۔

شہباز شریف کی آمد کے موقع پر عمران خان نے اٹھ کر ان سے مصافحہ کیا۔ شہباز شریف سیٹ پر بیٹھے ہی تھے کہ ن لیگی اراکین اسمبلی نے بطور احتجاج چیخنا چلانا شروع کردیا۔ لیگی اراکین اور خواجہ آصف نے باآواز بلند کہا کہ آج یہاں کسی کو تقریر نہیں کرنے دی جائے گی۔ 4 بجکر 25 منٹپر سپیکر قومی اسمبلی اس قیصر ایوان میں داخل ہوئے اور اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

جس کے بعد نعت رسول مقبول بھی پڑھی گئی۔ جس کے فوراً بعد ن لیگی اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوئے اور سپیکر کو متوجہ کرتے ہوئے مہمان گیلریوں میں کھڑے افراد کو باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔ جاوید مرتضیٰ عباسی ‘ احسن اقبال کے خورشید شاہ کے مطالبے پر سپیکر قومی اسمبلی نے گیلریوں میں کھڑے افراد کو باہر نکلانے کی رولنگ دی۔ ایک بیمار رکن اسمبلی ویل چیئر پر ایوان میں آے اور وہیل چیئر پر ہی بیٹھ کر کارروائی کا حصہ بنے۔

سردار ایاز صادق نے اجلاس کی کارروائی شڑوع ہونے سے قبل پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے پاس جاکر کافی دیر کسی خاص موضوع پر مشاورت کی۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف اور خورشید بھی ساتھ کھڑے رہے۔ اجلاس کے آغاز کے بعد سپیکر نے مرتضیٰ جاوید کو بولنے کا موقع دیا جس کے بعد پرویز ختک نے اشارے سے سپیکر کو کارروائی جاری رکھنے اور کسی کو بولنے کا موقع نہ دینے کا اشارہ کیا۔

سپیکر قومی اسمبلی نے اراکین کو خاموش کراتے ہوئے گیلریوں میں موجود مہمانوں کو خاموش رہنے کی تلقین کی اور عندیہ دیا کہ اگر کسی نے دوران اجلاس نعرے بازی کی تو اس کو ایوان سے باہر نکال دیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے عملے کی نااہلی کے سبب اوپر والی گیلری میں 32 نشستیں خالی رہیں جبکہ گیلریوں میں جگہ نہ ہونے پر سینکڑوں مہمانوں کو ایوان سے باہر نکالا گیا۔ 4 بجکر 53 منٹ پر سپیکر قومی امسبلی نے وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا اور اراکین اسمبلی کو اپنے مطلوبہ امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے لابی میں جانے کی اجازت دے دی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات