Live Updates

انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے ،ْ مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کا مطالبہ

ہم دھاندلی کر نے والوں کو بھاگنے نہیں دینگے ،ْ بطور احتجاج ایوان میں آئے ہیں ،ْ ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے ،ْہم پارلیمنٹ پر لعنت نہیں بھیجیں گے نہ ہی اس پر حملہ کرینگے ،ْ شہباز شریف دھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،ْ ہمارے سوالات کا جواب نہ آیا تو تحریک چلائیں گے ،ْ ایوان میں خطاب قوم مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم کی طرف دیکھ رہی ہے ،ْ ہم دیکھیں گے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں ،ْ بلاول بھٹو یقین ہے عمران خان نفرت انگیز اور انتہا پسندی کی سیاست سے گریز کریں گے ،ْ عوامی مسائل پر توجہ دی تو ہم ان کا ساتھ دیں گے اگر عمران خان نے ایوان اور آئین کی تکریم نہ کی تو ہم کڑی اپوزیشن کریں گے، پیپلز پارٹی ایوان کی عزت اور آئین پر سمجھوتہ نہیں کریگی ،ْخطاب

جمعہ 17 اگست 2018 22:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2018ء) قومی اسمبلی میں دو بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہاہے کہ ہم دھاندلی کر نے والوں کو بھاگنے نہیں دینگے ،ْ بطور احتجاج ایوان میں آئے ہیں ،ْ ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے ،ْہم پارلیمنٹ پر لعنت نہیں بھیجیں گے نہ ہی اس پر حملہ کرینگے ،ْ دھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،ْ ہمارے سوالات کا جواب نہ آیا تو تحریک چلائیں گے ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے قائد ایوان کے امیدوار شہباز شریف نے کہاکہ یہ کیسا الیکشن ہے کہ ہم 2018 کے الیکشن کو یوم آزادی کے جشن میں شریک نہ کر سکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ کیسا الیکشن تھا جو ای سی پی کی ذمہ داری تھی مگر وہ مکمل طور پر ناکام رہا، چترال سے لیکر کراچی تک رات 11 بج کر 47 منٹ پر آر ٹی ایس مشینیں زبردستی بند کر دی گئیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ کیسے الیکشن تھے کہ پورے پاکستان میں ہر حلقے سے پولنگ ایجنٹس کو نکال کر گنتی کی گئی، بہت سے ایسے حلقے تھے جہاں پر مسترد ووٹوں کی تعداد جیت سے زیادہ تھی، فارم 45 کی جگہ پولنگ ایجنٹس کو کچی پرچیاں تھما دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا الیکشن تھا کہ تین دن تک الیکشن کے نتائج نہیں آئے، جہاں میڈیا کو پولنگ اسٹیشنز میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، دیہاتوں کے نتائج پہلے آئے اور شہروں کے نتائج 48 گھنٹے بعد بھی نہ آئے، ووٹنگ کی رفتار کو دانستہ طور پر سست کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن )کے صدر نے کہا کہ پورے پاکستان میں تاریخ کے سب سے زیادہ 16 لاکھ ووٹ مسترد کیے گئے، ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنا کر 16800 سیاسی ورکروں کے خلاف پرچے کاٹے گئے، سیاسی لیڈروں کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر کاٹی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا الیکشن تھا کہ گلی اور محلوں کے نالوں سے بیلٹ پیپرز برآمد ہو رہے ہیں ،ْ اس لیے پوری قوم نے اس الیکشن کو مسترد کر دیا ہے، اس الیکشن میں ہما گیر دھاندلی ہوئی کہ حزب اختلاف کے ساتھ حزب اقتدار کی جماعتیں بھی دہائی دے رہی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پہلا الیکشن ہے جہاں پر جیتنے والا بھی رو رہا ہے اور ہارنے والا بھی رو رہا ہے، 2018 کا الیکشن تاریخ میں بدترین بددیانتی میں شمار ہو گا۔شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے اور تیسرے فریق سے اس کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے، اور پھر ذمہ داروں کو پتہ چلا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے اندر ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں تو دھاندلی کا پتہ لگانا ہو گا، 30 دن کے اندر یہ کمیشن اس ایوان اور عوام کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرے، یہ کمیشن رپوٹ کے ساتھ اس دھاندلی کی روشنی میں سفارشات پیش کرے اور الیکشن کے قانون 2017 میں جو بھی ترامیم ہونی چاہئیں تاکہ قیامت تک دوبارہ ووٹ کی چوری نہ ہو سکے۔ان کا اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم بطور احتجاج ایوان میں پر آئے ہیں اور یہ آپ کی آئینی، قومی اور پارلیمانی ذمہ داری ہے کہ آپ کو ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا، اگر آپ نے یہ راستہ نہ اپنایا تو حزب اقتدار کی جماعتیں اپنے حقوق کے لیے سڑکوں کا راستہ اپنائیں گی۔

صدر مسلم لیگ ن نے اسپیکر اسد قیصر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ فی الفور الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کا کمیشن بنا کر عوام اور اللہ کے سامنے سرخرو ہو جائیں۔ انہوںنے کہاکہ کسی کو غلط فہمی نہ ہو کہ ہم ان سوالوں کے جواب لینے تک پیچھا چھوڑیں گے، اگر انتخابات میں دھاندلی کا جواب نہ ملا تو تحریک چلائیں گے۔شہباز شریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب! آپ نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ کہا تھا کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو نواز شریف کی حکومت مستعفی ہو گی، کیا آپ آج اپنے ان الفاظ کو خود پر لاگو کریں گے، ہم آپ کو بھاگنے نہیں دیں گے اور ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے۔

انہوںنے کہاکہ خان صاحب، یہ بھی بتاتا چلوں کہ گو کہ ہم یہاں پر 2018 کے دھاندلی شدہ الیکشن کا تحفظ کرنے نہیں بلکہ جمہوری نظام کو آگے بڑھانے کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ جب ہم اپنا حق مانگیں گے تو اس ایوان پر لعنت نہیں بھیجیں گے، پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے ججز کو راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کریں گے، عوام کو ہنڈی کے ذریعے پیسہ بھجوانے کا مشورہ نہیں دیں گے، سوئی گیس اور بجلی کے بلوں کو آگ نہیں لگائیں گے اور اپنے غیر ملکی مہمانوں اور سربراہان مملکت کو دھرنوں کے ذریعے دورے موخر کرنے پر مجبور نہیں کریں گے۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم بے روز گاری اور غربت کے خاتمے کیلئے اربوں روپے کے معاہدے موخر نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ تو کرپشن کرپشن کی بات کرتے تھے لیکن جج نے اپنے فیصلے کے صفحہ نمبر 171 پر لکھا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن نہیں دیکھ سکا۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف کا قصور یہ ہیکہ اس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، سی پیک کا تحفہ دیا، ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے۔

نواز شریف کے دور میں امن قائم ہوا، دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، نواز شریف کی حکومت میں شرح نمو سب سے زیادہ 5.8 فیصد تک پہنچا اور اسٹاک ایکسچینج 19 ہزار سے 50 ہزار تک پہنچا۔صدر مسلم لیگ (ن )نے کہا کہ آج اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ دھاندلی کے کرداروں کو سامنے لانے تک اس ہاؤس کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔انہوں نے حکومتی جماعت کو باور کرایا کہ اگر ہمارے سوالات کا جواب نہ آیا تو اپوزیشن جماعتیں سڑکوں پر نکلیں گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ کمیشن اپنی سفارشات پیش کرے جس کے بعد الیکشن قانون 2017 میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا دروازہ بند ہوسکے ۔انہوںنے کہاکہ جس نے ڈاکا ڈالا، اس کا احتساب ہوگا۔قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے اپنی زندگی کی پہلی تقریر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 کے انتخابات نے ہمیں بتایا کہ ہم اپنے ماضی سے سبق نہیں سیکھتے ،ْپری پول دھاندلی سے الیکشن کو متاثر کیا گیا اور الیکشن کے عمل میں مختلف مراحل پر بدانتظامی ہوئی۔

انہوں نے انتخابات میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل اور بعد میں دھاندلی کی گئی۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمانی سیاست کو فروغ دیا، ہم انسانی حقوق کی فراہمی اور آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں، قوم مسائل کے حل کے لیے منتخب وزیر اعظم کی طرف دیکھ رہی ہے اور ہم دیکھیں گے وزیر اعظم عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پاکستان کی معیشت بدترین صورتحال کا شکار ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں مسائل کا سامنا ہے، مجھے یقین ہے حکومت پاکستان کی امیج سازی کے لیے کام کرے گی۔انہوں نے عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک جماعت کے نہیں پورے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں، وہ ان کے بھی وزیر اعظم ہیں جن کو انہوں نے ’زندہ لاش‘ اور گدھا‘ کہاجبکہ یقین ہے عمران خان نفرت انگیز اور انتہا پسندی کی سیاست سے گریز کریں گے اور اگر انہوں نے عوامی مسائل پر توجہ دی تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اگر عمران خان نے اس ایوان اور آئین کی تکریم نہ کی تو ہم کڑی اپوزیشن کریں گے، پیپلز پارٹی ایوان کی عزت اور آئین پر سمجھوتہ نہیں کرے گی اور ساری جماعتوں کے ساتھ مل کر ایوان کی عزت میں اضافہ کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ میری اسمبلی میں پہلی تقریر ہے جس میں شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا گیا ،ْاحتجاج جمہوری حق ہوتا ہے لیکن (ن) لیگ اور پی ٹی آئی نے آج جو ایوان میں کیا اسے عوام پسند نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ اور تمام اداروں کی ماں ہے جس کا رکن بننے پر خوشی ہے اور میرے لیے اس ایوان کا رکن بننا اعزاز کی بات ہے۔بلاول بھٹو نے ہارون بلور اور سراج رئیسانی سمیت انتخابی مہم کے دوران جاں بحق ہونے والے تمام افراد کو خراج عقیدت پیش کیا اور انتخابات میں دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ دیکھ رہے ہیں کہ نو منتخب وزیراعظم اپنے 100دن کے پروگرا م پر کیسے عمل کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہماری معیشت صرف چند کے لیے بہتر اور باقیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف نہیں جائیں گے لیکن ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ وہ اس کا کیا متبادل فراہم کرتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ حکومت نیشنل ایکشن بلان پر عمل درآمد کروائے گی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود ہم نے دوسرے سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا اور جمہوریت کا سلسلہ جاری رہا، سب اپوزیشن جماعتوں کا شکر ادا کرتا ہوں کہ وہ جمہوری نظام کا حصہ بنیں، وزیراعظم سے بھی شکریہ ادا کی درخواست کرتا ہوں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن سے قبل اور الیکشن کے بعد بھی دھاندلی ہوئی، آئی ٹی ایس سسٹم ناکام ہوا، یہ فرست طویل اور شرمناک ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات