زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں،پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد

جمعہ 17 اگست 2018 23:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2018ء) نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام اگست کے مہینے میں وفات پانے والے تحریکِ پاکستان کے چھ ممتاز گولڈ میڈلسٹ کارکنوں نواب ذوالفقار علی خان ممدوٹ‘ محمد شفیع ملک‘ حاجی اسد اللہ خان،خواجہ حبیب اللہ‘ بیگم امینہ غنی گھمن اور بریگیڈئیر (ر) محمد شفیع خان کے ایصال ثواب کیلئے ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان‘ لاہور کے احاطے میں واقع مسجد زمان میں قرآن خوانی کی محفل منعقد ہوئی ۔

محفل کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ محفل قرآن خوانی میںنظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسرڈاکٹررفیق احمد، سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس ایند انڈسٹریز افتخار علی ملک، ممتازدانشور پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نیازی، رحمت اللہ جاوید، امجد چودھری، عامر کمال صوفی، سید اظہر مقبول شاہ، سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہدرشید،نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ وتحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے عہدیداران وکارکنان سمیت مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ کارکنان تحریک پاکستان نے قائداعظمؒ کی بے لوث قیادت میں قیام پاکستان کیلئے ہر طرح کی قربانی دی۔ہمارا ادارہ تحریک پاکستان اورمشاہیر تحریک آزادی کی یاد میں مختلف تقاریب منعقد کرتا رہتا ہے ۔ نئی نسل کو نظریہٴ پاکستان،تحریک پاکستان اور مشاہیر تحریک آزادی کے افکارو خیالات سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ کارکنان تحریک پاکستان میں قائداعظمؒ کی قیادت میں الگ اسلامی مملکت کے حصول کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دیا۔ ان مشاہیر کی یاد کو زندہ رکھنا اور ان کی حیات و خدمات کا تذکرہ کرنا از حد ضروری ہے تاکہ ہماری نئی نسل کو آزاد ی کی قدروقیمت معلوم ہو سکے۔شاہد رشید نے کارکنان تحریک پاکستان کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایاکہ نواب ذوالفقار علی خان ممدوٹ تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔

ممدوٹ خاندان نے قیامِ پاکستان کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں اور اپنی وسیع جاگیر بھارت ہی میں چھوڑ کر پاکستان آگئے۔ نواب ذوالفقار علی خان ممدوٹ قائداعظمؒ کے ڈرائیور کے علاوہ ان کے محافظ کی ذمہ داری بھی سرانجام دیتے تھے۔ وہ کئی برس تک مجلس کارکنانِ تحریکِ پاکستان کے صدر بھی رہے۔انہوں نے بتایا کہ خواجہ حبیب اللہ کا شمار بھی تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکنوں میں ہوتا ہے۔

آپ کے والد مسلم لیگ کے بانیوں میں سے تھے جنہیں 1906ء میں ڈھاکہ میں منعقدہ مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس میں شرکت کرنے کا موقع ملا۔ خواجہ حبیب اللہ نے 1946ء کے انتخابات میں اپنے ساتھی طالب علموں کے ہمراہ مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کے لیے انتھک کام کیا۔ آپ کے خاندان کے لوگ آج بھی کشمیر کی جدوجہد آزادی میں حصہ لے رہے اور قربانیاں دے رہے ہیں۔

شاہد رشید نے مزید بتایا کہ محمد شفیع ملک تحریک پاکستان میں بے لوث کارکن کی حیثیت سے شریک رہے۔ 1947ء میں قیامِ پاکستان کے بعد آپ نے مہاجرین کی آبادکاری اور ان کی بحالی کے لیے خدمات انجام دیں۔ وہ قومی ترقی کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ آپ نے رفاہِ عامہ کے لیے متعدد ادارے قائم کئے۔ انہوں نے بتایا کہ بیگم امینہ غنی گھمن نے تحریکِ پاکستان کے دوران خواتین کی بیداری کے لیے بہت زیادہ کام کیا۔

آپ نے قیامِ پاکستان کے دوران گمشدہ یا اغوا ہونے والی خواتین کی بازیابی کے لیے بھی انتھک جدوجہد کی۔ آپ آخری دم تک مسلم لیگ کے ساتھ وابستہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاجی اسد اللہ خان تحریکِ پاکستان کے پرجوش کارکنوں میں سے تھے جنہوں نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ 1946ء کے تاریخی انتخابات کے دوران اور بعد ازاں 1947ء میں قیامِ پاکستان کے بعد مہاجرین کی آباد کاری کے لیے آپ نے بے انتہا کام کیا۔

بریگیڈئیر (ر) محمد شفیع خان تحریکِ پاکستان کے مجاہدین میں سے تھے۔ آپ نے خضر وزارت کے خلاف تحریک سول نافرمانی میں اہم کردار ادا کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد آپ نے مہاجرین کی آباد کاری کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ جدوجہد آزادئ کشمیر سے آپ کی گہری عملی وابستگی مرتے دم تک قائم رہی۔ آپ کشمیری مجاہدین کی امداد و اعانت کرتے رہے اور مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مہاجرین کی دیکھ بھال بھی کرتے رہے۔ بعد ازاں مشاہیر تحریکِ آزادی‘ وفات پانے والے کارکنانِ تحریکِ پاکستان کے بلندئ درجات اور وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی گئی۔