چیئرمین جہانزیب جمالی دینی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس

وزارت شماریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار، کارکردگی، بجٹ ، ملازمین کی تعداد ، ماتحت اداروں کو درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعہ 17 اگست 2018 23:42

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جہانزیب جمالی دینی کی زیر صدارت میںپپس ہال پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت شماریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار ،کارکردگی ، بجٹ ، ملازمین کی تعداد ، ماتحت اداروں کو درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کوادارے کی کارکردگی ، کام کے طریقہ کار بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ادارے کا کام کافی وسیع ہے ،مختلف اداروں کو ٹیکنکل اوراعدادوشمار کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں ۔ادارہ مردم شماری اور مختلف اقسام کے سروے بھی کرواتا ہے ۔معلومات کا ڈیٹا مختلف اداروں کو معاشرتی ، معاشی ، ترقیاتی منصوبوں ، انتظامی امور اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں فنڈ کی تقسیم ، سرکاری ملازمتوں میں کوٹے متعین کرنے میں استعمال ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ڈیٹا تحقیق، گھریلو صارفین ، غربت ، شرح خواندگی ، شرح پیدائش و دیگر شعبوں میںمنصوبہ بندی بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ سینیٹرز شیری رحمان اوررخسانہ زبیری نے کہا کہ انتہائی اہم وزارت ہے مگر اصل اعدادوشمار کے حوالے سے پیچھے ہیں ۔ حقیقت پر مبنی معلومات ہونی چاہیں ۔ کسی بھی ملک کیلئے ڈیٹا لائف لائن ہوتی ہے اس کو بین الاقوامی معیار کا ہونا چاہیے ۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ وزارت شماریات اور سٹیٹ بنک پاکستان کے اعدادوشمار میں کافی فرق ہوتا ہے ایسا طریقہ کار متعین کیا جائے کہ اصل حقائق سامنے آنے چاہیں جس پر کمیٹی کو بتایاگیا کہ سٹیٹ بنک حاصل ہونے والی آمدن کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کرتا ہے جبکہ وزارت اشیاء اور مصنوعات کے حوالے سے اعدادو شمار مرتب کرتی ہے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کی ایک گورننگ کونسل ہے جس کے سربراہ وزیر شماریات ہوتے ہیں اور اس کے 7 ممبران ہیں ۔

اس کے ملک بھر میں 35 دفاتر ہیں اور 3631 منظور شدہ اسامیاں ہیں جس میں سی1094 اسامیاں خالی ہیں۔قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ادارے کا بجٹ 2280 ملین ہے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ وزارت پسماندہ علاقوں میں غربت کی شرح ، خوراک کی کمی ، سمال انڈسٹریز ، غربت کی سطح ، لائف اسٹاک، پانی وبجلی کی کمی کے حوالے سے زیادہ توجہ مرکوز کرے اور صوبہ بلوچستان معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے وہاں سروے کر ا کر متعلقہ صنعت کو فروغ دلانے میں کردارا دا کرے جس سے نہ صرف عام لوگوں کی حالت زار بہتر ہوگی بلکہ ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے شکایات ہیں کہ لوگ جعلی ڈومیسائل بنوا کر چھوٹے صوبوں میں سرکاری نوکریوں میں حق مار لیتے ہیں ۔ ڈومیسائل کی تصدیق کرانی چاہیے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مردم شماری کے حوالے سے پورے ملک کو 168943 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ایک بلاک 200 سی250 گھروں پر مشتمل ہوتا ہے اس کا سروے کوئی بھی کر سکتا ہے ۔ شہری بلاکس کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے جبکہ دیہی علاقوں کو اگلے مرحلے میں کیا جائے گا۔

مردم شماری کے نتائج کے حوالے سے مشترکہ مفادات کی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 ویں آئینی ترمیم کی وجہ سے نئی حکومت اعلان کرے گی اور 5 فیصد بلاکس کے مردم شماری کا فیصلہ بھی نئی حکومت نے کرنا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف اقسام کے 38 سروے کرائے جا رہے ہیں انرجی کا سروے آخری مراحل میں ہے۔ اراکین کمیٹی نے ادارے کو آزاد خود مختار بنانے پر بھی زور دیا ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز شیری رحمان ، رخسانہ زبیری اور محسن عزیز کے علاوہ سینئر جوائنٹ سیکرٹری شماریات ناصر جمال ،ممبر آر اینڈ آئی محمد سرور گوندل و دیگر حکام نے شرکت کی۔