Live Updates

عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں بھارت کی جانب دو قدم بڑھانے کی بات کی تھی،وہ بیان اپنے اندر بہت کچھ سما گیا،

ہمارا فرض ہے کہ واپس جا کر اپنی حکومت کو قائل کریں کہ وہ پہلا قدم بڑھائے، مجھے توقع ہے کہ وہ ضرور ایک قدم بڑھائیں گے تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے، پاکستانی آرمی چیف نے بتایا کہ بابا گرونانک کے 550 ویں جنم کے موقع پر کرتار پورہ کا راستہ کھولنے پر غور کر رہے ہیں، ہمیں بغیر کہے اور مانگے ہی اتنا کچھ مل گیا، جو محبت لے کر آئے تھے اس سے سو گنا زیادہ محبت لے کر جا رہا ہوں بھارتی سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھوکا رمیز راجہ، سینیٹر فیصل جاوید اور دیگر کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 18 اگست 2018 19:08

عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں بھارت کی جانب دو قدم بڑھانے کی بات کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2018ء) بھارتی سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں بھارت کی جانب جو دو قدم بڑھانے کی بات کی تھی، یہ بیان اپنے اندر بہت کچھ سما گیا، تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے، لال سمندر میں کوئی تیرنا نہیں چاہتا، دونوں پنجاب اپنے بارڈر کھول دیں تو چھ ماہ میں ساٹھ سال کے برابر ترقی ہو سکتی ہے، پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم کی حلف برداری کے دوران مجھے بتایا کہ وہ بابا گرونانک کے 550 ویں جنم کے موقع پر کرتار پورہ کا راستہ کھولنے پر غور کر رہے ہیں، ہمیں بغیر کہے اور مانگے ہی اتنا کچھ مل گیا، جو محبت لے کر آئے تھے اس سے سو گنا زیادہ محبت لے کر جا رہا ہوں۔

ہفتہ کو سابق ممبر کشمیر کونسل چوہدری حمید پوٹھی کے گھر رمیز راجہ، سینیٹر فیصل جاوید اور دیگر کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ وہ جو محبت لے کر آئے تھے اس سے سو گنا زیادہ محبت لے کر جا رہا ہوں، پنجاب دریائوں کی سرزمین ہے، دو اِدھر اور دو اُدھر ہیں، راوی اِدھر بھی ہے اُدھر بھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس موقع پر گزشتہ رات اپنی لکھی ہوئی پنجابی میں پانچ دریائوں کے حوالے سے نظم بھی پڑھ کر سنائی۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ لاہور امرتسر جڑواں شہر تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جو تاثر پایا جاتا ہے اس کو بدلنے کی عمران خان صلاحیت رکھتے ہیں۔ عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں بھارت کی جانب جو دو قدم بڑھانے کی بات کی تھی، یہ بیان اپنے اندر بہت کچھ سما گیا، یہ ہمارا فرض ہے کہ واپس جا کر اپنی حکومت کے ساتھ رابطہ کر کے ان کو قائل کریں کہ وہ پہلا قدم بڑھائے، مجھے توقع ہے کہ وہ ضرور ایک قدم بڑھائیں گے۔

نوجوت سنگھ نے کہا کہ اگر دونوں پنجاب اپنے بارڈر کھول دیں تو چھ ماہ میں ساٹھ سال کے برابر ترقی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات بڑے بڑے لوگ ناکام ہو جاتے ہیں لیکن نیت آگے نکل جاتی ہے۔ نوجوت سدھو نے کہا کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ حلف برداری کی تقریب میں میرے پاس آئے اور انہوں نے بتایا کہ وہ بابا گرونانک کے 550 ویں جنم کے موقع پر کرتار پورہ کا راستہ کھولنے پر غور کر رہے ہیں، ہمیں بغیر کہے اور مانگے ہی اتنا کچھ مل گیا، جنرل باجوہ نے مجھے جھپی ڈال کر یہ پیغام دیا۔

انہوں نے کہا کہ کب تک ہم لال سمندر میں تیریں گے، میری خواہش ہے کہ ہم لال سمندر کی بجائے نیلے سمندر میں تیریں۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی سرکاری شخصیت نہیں ہوں، میں دوستی کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جو مجھے ایک دن میں ملا وہ ساری زندگی میں نہیں مل سکا۔ انہوں نے اس موقع پر بابا بلھے شاہ کا کلام بھی پڑھا ’’ بلے شاہ! اس نال یاری کدی نہ لائیو، جس نوں اپنے تے غرور ہوے، برے راستے کدی نہ جائیو، کنی وی منزل دور ہوے، راہ جاندے نوں دل نہ دیئو، چاہے لکھ منہ تے نور ہوے، پیار صرف اتھے کریئو، جتنے پیار نبھاون دا دستور ہوے‘‘۔

ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ بھارتی میڈیا ان کی پاکستانی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات پر واویلا کر رہا ہے جس پر انہوں نے یہ شعر سنایا ’’دنیا میں سب سے بڑا روگ میرے بارے میں کیا کہیں گے لوگ، میں یہاں سیاسی اعتبار سے نہیں آیا میں پیار اور دوستی کے ناطے آیا ہوں، میرا عمران خان کے ساتھ 35 سال کا تعلق ہے، ہم نے ایک سال کمنٹری کی ہے، یہ دوستی کا پیغام سب کے لئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ میری مخالفت کر رہے ہیں، میں ان کے لئے دعا گو ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک پیغام لے کر آئے ہیں اور ایک پیغام لے کر جا رہے ہیں، بھارتی ہائی کمیشن بھی جانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے، لال سمندر میں کوئی تیرنا نہیں چاہتا۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ وہ رمیز راجہ کو بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لینے پر قائل کریں تو انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ جب آپ بس میں سوار ہوں تو وہاں پر یہ تحریر لکھی ہوتی ہے کہ سواری اپنے سامان کی ذمہ دار خود ہے۔

اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ عوامی سطح پر پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے رہنے چاہئیں، امن ہونا چاہیے، جتنے بھی تنازعات ہے ان کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے۔ عمران خان کے یونیورسٹی دور کے ہم جماعت وکرم سنگھ مہتا نے کہا کہ وہ 45 سال سے عمران خان سے واقف ہیں، یونیورسٹی میں ایک سال ہم نے اکٹھے گزارا، وہ میرے قریبی دوست تھے جب ان کی جانب سے دعوت ملا تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور یہ میرے لئے اعزاز تھا۔

سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ کھیلے ہیں، ڈریسنگ روم کے لمحات اکٹھے گزارے ہیں، فیلڈ میں لڑے ہیں، ہمیں ان کی طاقت کا اندازہ ہے، وہ ایک حقیقی قائد ہے جس میں سادگی، متانت، وقار، کی حامل شخصیت ہیں، ہم نے حلف اٹھانے کے بعد ان سے 40 منٹ تک گفتگو کی اور یہ نہیں لگا کہ ہم وزیراعظم کے ساتھ بات کر رہے ہیں، ہم نے نئے تبدیلی اور نظام بدلنے کی بات کی۔ اس موقع پر کرکٹ کی خامیاں اور خوبیاں زیر بحث آئیں۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ ہم کرکٹ میں سپر پاور بنیں، وہ اب بھی کرکٹ سے جڑے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے سب سے زیادہ سیاست کرکٹ سے سیکھی۔ رمیز راجہ نے توقع ظاہر کی کہ وہ کرکٹ میں جلد بہتری لائیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات