چیف جسٹس کی کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے پر آئی جی پنجاب کو امین وینس اور عمر ورک کے خلاف دس روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

ہفتہ 18 اگست 2018 23:37

چیف جسٹس کی کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے ..
لاہور۔18 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نیسپریم کورٹ نے اپنے دفتر میں عدالت لگا کر کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے پر آئی جی پنجاب کو سابق سی سی پی او امین وینس اور سابق ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک کے خلاف دس روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، جبکہ عدالت نے دونوں افسران کی تاحکم ثانی تعیناتی نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کردئیے ۔

سپریم کورٹ لاہو ررجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام ، سابق سی سی پی او کیپٹن (ر) امین وینس اور سابق ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کو نیب کو بھیج دیتے ہیں دس روز میں رپورٹ میں سب سامنے آ جائے گا ۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دو انکوائریاں ہو چکی ہیں جس کی متضاد رپورٹس آئی ہیں ۔

نیب سے پہلے ایک مرتبہ پولیس کو انکوائری کرا لینے کی اجازت دی جائے ۔ چیف جسٹس نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خالد لک اچھے پولیس افسر ہیں ان سے انکوائر ی کر الیتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی پنجاب خود اس کی انکوائری کرائیں اور دس روز میں رپورٹ پیش کریں ، جرم ثابت ہوا تو افسران کو جیل بھیج دیں گے ۔