بیروت میں خفیہ عقوبت خانے حزب اللہ کے جلادوں کے سپردکر دیئے گئے

حراستی مراکز میں قیدیوں کوقید تنہائی کے علاوہ بدترین جسمانی ، ذہنی اورنفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

اتوار 19 اگست 2018 12:00

بیروت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2018ء) لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ایک سرکردہ رہنما کے صاحبزادے حسین مظلوم نے الزام عائد کیا ہے کہ دارالحکومت بیروت میں قائم کردہ خفیہ حراستی مراکز کی نگرانی اور قیدیوں پر تشدد کے حربوں کی نگرانی حزب اللہ ملیشیا کے جلادوں کو سونپی گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق علی حسین مظلوم کا کہنا ہے کہ بیروت میں قائم کردہ خفیہ عقوبت خانوں میں قیدیوں پر تشدد اور اغواء کی کارروائیوں میں حزب اللہ ملیشیا کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی ایسے ہی ایک خفیہ حراستی مرکز میں مسلسل نو ماہ تک قید رہا ہے۔الحاج ولاء کے لقب سے مشہور علی حسین مظلوم نے اپنے دعوے کے ثبوت کے لیے تصاویر بھی جاری کی ہیں اورکہا ہے کہ وہ نو ماہ تک حراستی مرکز میں بدترین تشدد اور تذلیل کا سامنا کرتا رہا۔

(جاری ہے)

اس نے بتایا کہ بیروت میں بہمن اسپتال کے عقب میں ’حارہ حریک‘ کے مقام پر قائم سینٹرل جیل اور اسلامی تعاون تنظیم کے دفتر کے عقب میں قائم ’بئرالعبد‘ جیلوں کے انتظامات حزب اللہ ملیشیا کے پاس ہیں جہاں سرکاری حکام کا کوئی عمل دخل نہیں۔

’بئر العبد‘ قید خانے کے قریب ہی القائم آڈیٹوریم پاس بھی ایک حراستی مرکز قائم ہے جس کا انتظام وانصرام حزب اللہ ملیشیا کے پاس ہے تاہم سب سے خوفناک جیلوں میں ایک نام المجتبیٰ آڈیٹوریم جیل ہے۔ ان حراستی مراکز میں قیدیوں کو قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے اور حراست کی پوری مدت کے دوران انہیں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچنے دی جاتی۔ قیدیوں کو بدترین جسمانی ، ذہنی اورنفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بیروت میں قائم حراستی مراکزکی نگرانی حزب اللہ کودیے جانے کا یہ پہلا انکشاف نہیں۔ اس سے قبل انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں بھی بیروت اوردیگر لبنانی شہروں میں خفیہ حراستی مراکز اور حزب اللہ ملیشیا کے جلادوں کے ہاتھوں قیدیوں پر تشدد کے حربوں پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :