شنگھائی تعاون تنظیم کی فوجی مشقیں آج سے روس میں شروع

پاکستان اور بھارت آزادی کے بعد پہلی بار مشقوں میں مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں ایس سی او ممالک کی3000فوجی اور500ر فوجی گاڑیاں اور ہتھیار شامل ہونگے مشقوں کا مقصد ایس سی او ممالک کے درمیان رابطہ،دہشتگردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ ہے

اتوار 19 اگست 2018 14:40

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2018ء) شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے تحت روس میں آئندہ ہفتے شروع ہونے والی دہشتگردی مخالف مشقوں میں پاکستان اور بھارت کے فوجی دستے بھی شرکت کرینگے۔ان مشقوں کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تعاون میں اضافہ اور انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ مشقیں20اگست سے مغربی وسطی روس کے شہر شیلیا بنسک میں ہوںگی۔

مشقیں 10روز جاری رہیں گی۔بھارت اور پاکستان کی100،100فوجی اہلکار مشقوں میں حصہ لینے کیلئے شیلیا بنسک پہنچ گئے ہیں۔مشقوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک روس،چین،جمہوریہ کرغیز،قازیکستان،تاجکستان اور ازبکستان حصہ لینگے۔امن مشقیں ایس سی او کے چین میں ہونے والے سالانہ اجلاس کے تین ماہ بعد منعقد ہو رہی ہے،مشقوں کے موقع پر فوجی حکام آپس میں تعاون کو فروغ دینے نظریاتی دہشتگردی کو پھیلنے سے روکنے اور دہشتگردی اور انتہا پسندی کو سہولتیں فراہم کرنے والے عناصر کے خاتمہ کیلئے تبادلہ خیال کرینگے۔

(جاری ہے)

روس کی مرکزی فوجی ڈسٹرکٹ پریس آفس کے مطابق ان مشقوں میں چینی فوج کی100سے زیادہ جنگی ہتھیار اور 700فوجی اہلکار حصہ لینگے عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے ایک مشینی کمپنی توپ خانہ،کمان اینڈ لاجسٹک کمپنی اور سپیشل فورسز گروپ مشقوں میں حصہ لینے کیلئے پہنچ گئے ہیں۔100سے زیادہ جنگی فوجی اسلحہ ریل کے ذریعے پہنچایا گیا ہے جن میں ٹینک،بکتربند گاڑیاں،انفنٹیری کی جنگی گاڑیاں،کمیونیکشن گاڑیاں اور دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہے۔

ان عمل مشقوں میں ایس سی او ممالک کی3000فوجی اور500جنگی اور فوجی گاڑیاں اور ہتھیار حصہ لینگے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت اور پاکستان کے فوجی دستے کسی فوجی مشق میں مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔اگرچہ دونوں ممالک کی افواج اقوام متحدہ کے امن مشن میں مل کر حصہ لیتے رہے ہیں،2005میں بھارت اور پاکستان کو فوجی مبصر کے طور پر لیا گیا تھا جبکہ گذشتہ سال دونوں ممالک ایس سی او کے مکمل رکن بن گئے ہیں۔ایس سی او کو نیٹو اتحاد کے ہم پلہ قوت سمجھا جارہا ہے اور یہ دنیا کی ایک بڑی تنظیم کے طور پر ابھر کے سامنے آئی ہے جو دنیا کی40فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہے۔ایس سی او کا مقصد دنیا میں امن کا قیام ہے۔