6 افراد کے مقدمے میں عثمان بزدار کا نام مقدمے تھا مگر تفتیش میں وہ بے گناہ نکلے ،تفتیشی افسر عظمت قیصرانی

اتوار 19 اگست 2018 17:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2018ء) منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف 1998میں 6افراد کے قتل کے تفتیشی افسر عظمت قیصرانی نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کا نام مقدمے تھا مگر تفتیش میں وہ بے گناہ نکلے تھے اس مقدمے کے علاوہ ان پر کوئی مقدمہ درج نہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عظمت قیصرانی کا کہنا تھا کہ 1998میں جس مقدمے میں سردار عثمان بزدار کو نامزد کیا گیا تھا یہ واقعہ دو قبیلوں لدھانوی اور چکرانی گروپ میں ہوا تھا ان قبیلوں کی بڑی دیر سے آپس میں لڑائی چلی آرہی تھی لیکن پولینگ اسٹیشن مشترکہ ہونے کے بنا پر دونوں کے درمیان تنازعہ ہوگیا تنازعہ کے بعد فائرنگ ہوئی جس میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے ان مخالف گروپوں نے سردار عثمان کا نام بھی مقدمے میں شامل کرویا تھا ،عثمان بزدار کے والد نے ان دونوں گروپوں کے درمیان صلح کروائی اور 75لاکھ روپے دیت کی رقم ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا اس مقدمے میں منتخب وزیر اعلیٰ کا نام تو تھا مگر تفتیش میں وہ بے گناہ نکلے اور عدالت نے بھی انہیں بے گناہ قرار دیا تھا انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمے کے علاوہ عثمان بزدار پر کوئی اور مقدمہ درج نہیں اس موقعے کے بعد بھی وہ تحصیل ناظم بھی رہیں اور انہوں نے وہاں کے عوام کافی خدمت کی ہے