وزیراعلیٰ سندھ کی حلف اٹھانے کے بعد پہلے ہی اجلاس میں آئی جی سندھ کو اسٹریٹ کریمنلز کیخلاف کریک ڈائون شروع کرنے کی ہدایت

امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے، ٹارگیٹڈ آپریشن مزید سخت اور موثر طریقے سے کیا جائے، اجلاس سے خطاب

اتوار 19 اگست 2018 18:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعلی ہائوس میں حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرمینلز کے خلاف کریک ڈائون شروع کریں ۔انہوں نے کہا کہ ان پر صرف کنٹرول ہی نہیں بلکہ ان کا خاتمہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں اپنی تقریب میں کہا تھا کہ امن و امان کا قیام ان کی اولین ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بروز اتوار میں یہ اجلاس منعقد کررہاہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے تمام تر حکومتی کاوشوں کو بروئے کار لایاجائے اور شہر میں امن و امان بحال کیاجائیلہذا اس(سماجی) برائی کے خاتمے کے لیے سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انسپکٹر جنرل آف پولیس نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے اور اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ٹارگیٹڈ آپریشن مزید سخت اور موثر طریقے سے کیا جائے ۔

انہوں نے انہیں ہدایت کی کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایس ایچ اوز ذمہ دار ہیں نہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے پیچھے ڈرگ مافیا اور دیگر مافیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو کہ شہر میں گدا گروں کا ریکٹ چلا رہے ہیں وہ بھی اسٹریم کرائم میں ملوث ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ڈرگ مافیا بشمول منشیات فروشوں اور منشیات استعمال کرنے والوں کے خلاف آپریشن شروع کریں ۔

عید کے فورا بعد منشیات کے عادی افراد کو بحالی کے مراکز یا پھر ویلفیئر تنظیموں میں بھیجنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ گدا گروں کو تمام چوراہوں پر کھڑے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے لہذا ان کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے۔ صوبے میں پولیس اور رینجرز کی تعداد123983 اہلکاروں پرمشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں 30 پولیس ڈسٹرکٹس اور 623 پولیس اسٹیشنس ہیں۔

اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگر صوبے کی آبادی کو پولیس کی مجموعی تعداد کے ساتھ تقسیم کیا جائے تو 410 افراد کیلیے ایک پولیس کا تناسب سامنے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی خراب شرح نہیں ہے مگر ہمیں پولیس کو مزید ذمہ دار ، محنتی بنانا ہے تاکہ وہ جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے تندہی کے ساتھ کام کرسکے۔آئی جی پولیس سندھ نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ 10269 پولیس اہلکار مختلف تربیت حاصل کررہے ہیں۔

8300 پولیس اہلکار ان سروس کورسز پر ہیں،1237 آرمی کے تربیتی مراکز سے تربیت حاصل کررہے ہیں، 432 اہلکار پاکستان آرمی سے خصوصی تربیت حاصل کررہے ہیں اور 300 اہلکار خصوصی کمانڈو کورسز کررہے ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے اپنے گذشتہ دور کے دوران پولیس کے استعداد کار میں اضافے کا جو آغاز کیاتھا وہ ابھی جاری ہے۔امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی پولیس نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ 621 شرپسندوں کو بھاری سیکوریٹی کے تحت محدود کیاگیا ہے جبکہ 761 افراد جوکہ فورتھ شیڈول میں شامل ہیں پر کڑی نگاہ رکھی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث تمام مجرموں کی گرفتاری کی مہم جاری ہے اور پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ کو بھی اپ ڈیٹ کیاجارہاہے۔ آئی جی پولیس سندھ امجد جاوید سلیمی نے درپیش چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان میں دہشتگردی،اغوا برائے تاوان ،بھتہ خوری، سی پیک منصوبوں کی سیکوریٹی اور تحقیقات کرنے والوں کے مسائل شامل ہیں مگر حکومت کے تعاون سے ان تمام چیلنجز سے مناسب حکمت عملی اور وسائل سے نبردآزما ہواجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ سال2018 میں آج تک 622 ان کائونٹرز ہوئے جس میں 1122 مجرموں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیاگیا۔ 8128 مجرموں کو گرفتار کیاگیا جبکہ 396 گینگز کا خاتمہ کیاگیا۔ ان کائونٹرز کے دوران 73 مجرم مارے گئے اور 2 ایل ایم جی ، 8 جی تھری،145 ایس ایم جی ایس اور 5204 پسٹلز برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ عیدالاضحی کے دنوں کے دوران امن و امان کو برقرار رکھیں۔انہوں نے کہا کہ عید کے بعد اس شہر کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کرنے کے لیے ایک جامع پلان ترتیب دیاجائے گا اور اسی قسم کی پالیسی صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اپنائی جائے گی جہاں پر امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔