افغانستان نقل مکانی کرنے والے مہمند قبائل کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری

تین روز کے دوران87 مہمند قبائلی خاندانوں کی484افراد واپس پہنچ گئے ہیں آنے والوں کیلئے انذری چینہ بائزئی میں امدادی کیمپ قائم کردیا گیا ہے

اتوار 19 اگست 2018 19:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2018ء) قبائلی ضلع مہمند میں آپریشنز کے باعث افغانستان نقل مکانی کرنے والے قبائلی خاندانوں کی دس سال بعد اپنے گھروں کو مرحلہ واپسی کے تیسرے روز 87خاندانوں کی484افراد واپس پہنچ گئے ہیں 2009میں ملٹری آپریشن کی وجہ سے دیگر قبائلی علاقوں کی طرح مہمند ایجنسی سے بھی ہزاروں خاندان اپنے گھر بار چھوڑکرنقل مکانی کرگئے تھے جن میں پاک افغان سرحد پر واقع خویزئی بائیزئی کے علاقوں کے سینکڑوں خاندان پناہ لینے افغانستان منتقل ہوئے تھے امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے کے بعد دیگر علاقوں میں مقیم یہ آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے تھے خویزئی بائیزئی کے دورافتادہ علاقوں سے افغانستان جانے والے خاندانوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث انہیں واپسی میں مشکلات کا سامنا تھامہمند قبائل کے ان سینکڑوں خاندانوں کی پاکستان باعزت واپسی کے لئے ممتاز قبائلی رہنما اور سابق سینیٹرحاجی عبدالرحمان کی گورنرخیبرپختونخوا اورکور کمانڈر سے ملاقاتوں اورمسلسل کوششوں سے انتظامیہ نے ان خاندانوں کی واپسی کی اصولی منظوری دی جس پرعلاقہ کے سرکردہ مشران اور عمائدین کے ذریعے باریک بینی سے جائزہ لے کر ان خاندانوں کے تمام افراد کی مصدقہ فہرستیں مرتب کی گئیںتاہم پہلے رمضان المبارک اور اس کے بعد 25جولائی کے عام انتخابات کے باعث یہ واپسی تاخیر کا شکار ہوتی رہی اور پولیٹکل انتظامیہ، سیکورٹی اداروں اور ان کے اعلیٰ حکام کے تعاون سے 16اگست کو افغانستان میں مقیم ان خاندانوں کی مرحلہ وار وطن واپسی کاآغاز ہوگیا گذشتہ تین روز کے دوران 484افرادپرمشتمل87کاندانپاک افغان سرحدطورخم کے راستے پاکستان واپس آچکے ہیںواپس آنے والے خاندانوں کا خیرمقدم کرنے والے قبائلی رہنما حاجی محمدنعمان فقیر نے پشاور میں میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ مہمندقبائل گورنر خیبر پختونخوا، کورکمانڈر پشاور، مہمند انتظامیہ اورسیکورٹی اداروں کے حکام کے شکرگذار ہیں جنہوں نے حاجی عبدالرحمان فقیر کی درخواست پر ان محب وطن قبائل کی باعزت پاکستان واپسی کو ممکن بنایاواپس آنے والے قبائلی خاندانوں کے لئے بائیزئی کے علاقہ انذری چینہ میںامدادی کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں امدادی سرگرمیوں میںہمارے رضاکار بھی انتظامیہ کا ہاتھ بٹا رہے ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان جانے والوں ایسے افراد اور خاندانوں کی واپسی کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں جو خویزئی بائیزئی کے ان سرحدی علاقوں میں مقیم ہونے کے باعث معمول کی آمد و رفت رکھتے تھے تاہم سرحد پر باڑ کی تنصیب کے باعث پہلے کی طرح اب غیر معروف راستوں سے نہیں آسکتے اور افغانستان میں پھنس کر رہ گئے ہیںان لوگوں کے پاس نادرا کے جاری کردہ شناختی کارڈ موجود ہیں ۔