Live Updates

وزیرا عظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے قوم سے خطاب کا متن( پہلا حصہ)

پیر 20 اگست 2018 00:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ میں آج سب سے پہلے اپنے تمام کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو 22 سال پہلے اس تحریک اور اس جہاد میں میرے ساتھ شروع ہوئے تھے، دو قسم کی سیاست ہوتی ہے جس میں ایک تو کوئی اپنا کیرئیر بنانے کے لیے کرتا ہے اور دوسرا میرے رول ماڈل قائداعظم محمد علی جناح جو ایک مشن کے لیے سیاست کرتے ہیں جو کہ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے مدینہ شریف کی ریاست میں آ کے ایک مشن کے طور پر دنیا کی تاریخ میں انقلاب لیکر آئے، میں کبھی بھی اس سیاست کو ایک کیرئیر اور پروفیشن نہیں سمجھتا تھا، میں آج سے 22 سال پہلے اس ملک میں سیاست کے لیے آیا تو میرا مقصد یہ تھا کہ ہم اپنے ملک کو وہ ملک بنائیں جو اسے بننا چاہیئے تھا یعنی کہ علامہ محمد اقبال کا جو خواب تھا ایک اسلامی فلاحی ریاست جس کی ہم نے دنیا میں مثال دینی تھی کہ حقیقی اسلام کیا ہے، مدینہ کی ریاست میں وہ کیا چیزیں تھیں کہ جو دنیا میں اتنا بڑا انقلاب لیکر آئے اور جو قوم پہلے کچھ بھی نہیں تھے، تھوڑے سے قبیلے تھے لیکن پھر انہوں نے دنیا کی امامت کی، میں آج ان ساتھیوں کو یاد کر رہا ہوں بالخصوص ان دو کو جو میرے ساتھ شروع ہوئے تھے ان میں سے ایک احسن رشید جو آج سے 22 سال پہلے میرے ساتھ اس جدوجہد میں میرے ساتھ شروع ہوئے لیکن کینسر کی جنگ ہارنے کی وجہ سے آج وہ ہم میں موجود نہیں اور دوسری سلونی بخاری وہ بھی شروع میں اسی مشن میں ہمارے ساتھ چلیں تھیں جو آج ہم میں موجود نہیں جنہیں میں خاص طور پر یاد کر رہا ہوں، میں ان سارے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو بڑے مشکل وقت میں بھی میرے ساتھ چلے، جن کا گھروں میں مذاہق اڑا کرتا تھا، لوگ ان کا مذاہق آراتے تھے کہ آپ کس ٹانگہ پارٹی کے ساتھ لگے ہوئے ہو تو میں آج ان سب کارکنوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ ان تمام لوگوں کے بغیر میں آج یہاں نہیں پہنچ سکتا تھا، میں سب سے پہلے اپنی قوم کے سامنے یہ رکھنا چاہتا ہوں کہ ہم آج کدھر ہیں، کن مسئلے مسائل میں ہیں اور ہمیں کن چیلنجز کا سامنا ہے اور پھر میں انشاللہ ان سب کا حل بھی بتائوں گا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے معاشی حالات نہیں تھے جو آج ہیں، آج پاکستان کا قرضہ 28 ہزار ارب روپے کا ہے جبکہ آج سے 10 سال قبل پاکستان کا یہ قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا یعنی کہ ملکی 60 سال میں ہمارا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو 2013ء میں 6 ہزار ارب روپے سے 15 ہزار ارب روپے پہ چلا گیا اور آج یہ قرضہ 28 ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، ملکی تاریخ کے 60 سالوں کا قرضہ ایک طرف اور گزشتہ 10سالوں کا قرضہ ایک طرف ہے اور ہم انشااللہ آپ کے سامنے یہ لیکر آئیں گے کہ یہ اتنا پیسہ کدھر گیا اور اگر ملک پر اتنا زیادہ قرضہ چڑھا ہے تو وہ پیسہ گیا کدھر ہے، ہم نے اس پیسے سے کیا کیا ہے، دوسری بات یہ کہ آج ہمارے حالات یہ ہیں کہ ہم ان قرضوں کے اوپر جو سود دے رہے ہیں اس سود کی ادائیگی کے لیے بھی ہمیں قرضے لینے پڑتے ہیں، یعنی کہ قرضے اتارنے کے لیے نہیں بلکہ ان قرضوں کا سود اتارنے کے لیے بھی ہم قرضے لے رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے آخری سال میں ان کا بیرون ملک کا سالانہ قرضہ 2 ارب ڈالر تھا، پچھلے ایک سال میں ہر مہینے ہمیں 2 ارب ڈالر کا قرضہ لینا پڑ رہا ہے اور جب 2013ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو 60 ارب ڈالر ہمارا بیرونی ملک کا قرضہ تھا جو آج 95 ارب ڈالر ہے اور یہی ہمارے ملک کا اصل مسئلہ ہے کہ ہمارے بیرون ملک کے قرضے اتنے زیادہ بڑھ گئے ہیں اور روپے پر جو سب سے زیادہ دبائو ہے اس کی اصل وجہ ہی یہی ہے کہ ہمارے بیرون ملک کے قرضے اتنی تیزی سے بڑھے اور ہم آج ادھر پہنچ گئے ہیں کہ ہمیں سب سے زیادہ مشکل یہی ہے کہ ہم ان قرضوں کو واپس کیے کریں، میں اس کے اوپر بھی آئوں گا کہ اسے کیسے حل کرنا ہے گھبرانے کی بات نہیں ہے کیونکہ انشاللہ میں آپ کو اس کا حل بھی بتائوں گا لیکن جو دوسری چیز میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ایک طرف تو ہمارے اوپر اتنے قرضے چڑھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف معاشرہ جو اپنے انسانوں کے اوپر خرچ کرتا ہے اور انسانوں کے جو حالات ہیں وہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں اور یہ عمران خان نہیں کہہ رہا بلکہ یہ ’’یو این ڈی پی‘‘ کی رپورٹ ہے جس کے مطابق ہمارے پاکستان کے اندر اور دنیا میں ہم ان 5 ممالک میں سے ہیں جن میں سب سے زیادہ ہمارے بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے 5 سال سے کم عمر میں ہی مر جاتے ہیں اور پاکستان دنیا کے ان 5 ممالک میں بھی شامل ہے جہاں زچگی کے دوران سب سے زیادہ ہماری خواتین مرتی ہیں، دنیا بھر کے ان ٹاپ 5 ممالک میں ہم شامل ہیں، بدقسمتی سے ہم دنیا کے ان ٹاپ 5 ممالک میں سے ہیں جن میں بچوں کو پوری خوراک اور پوری نیوٹریشن نہ ملنے کی وجہ سے نہ تو ان کا دماغ پوری طرح بڑھتا ہے اور نہ ہی ان کا قد بڑھتا ہے، میں آج تک لوگوں کو بتاتا رہا ہوں لیکن لوگوں کو سمجھ نہیں آتی، آج میں آپ کو ایک تصویر دکھاتا ہوں جس میں ایک طرف 2 سال کا ایک بچہ دکھایا گیا ہے جسے نارمل خوراک مل رہی ہے اور اس کی ذہنی گروتھ ٹھیک طرح سے ہو رہی ہے اور دوسری طرف بھی 2 سال کا ہی ایک ایسا بچہ دکھایا گیا ہے جسے پوری طرح سے خوراک نہیں مل رہی جس کی وجہ سے اس کا دماغ پوری طرح سے بڑھ ہی نہیں رہا اور یہ ہم پاکستان کے صرف 45 فیصد بچوں کی بات کر رہے ہیں یعنی کہ تقریبا ہر دوسرا پاکستانی بچہ اس بیماری میں مبتلا ہے کیونکہ ہم انہیں پوری طرح سے خوراک ہی نہیں دے پا رہے اور انہیں نیوٹریشن بھی پوری نہیں مل رہی اور وہ زندگی کی دوڑ میں شروع ہی سے پیچھے رہ گئے ہیں، وہ مقابلہ ہی نہیں کر سکتے، وہ اکیسویں صدی میں آگے ہی نہیں جا سکتے، سوچیں کہ ان کے ماں باپ پہ کیا گزرتی ہو گی جب وہ اپنے بچوں کا یہ حال دیکھتے ہوں گے تو میں آپ کو یہ صرف اس لیے بتا رہا ہوں تاکہ آپ کو پتہ ہونا چاہیئے کہ آج ہم کدھر کھڑے ہیں اور انشااللہ ہم یہ کیسے اپنا راستہ بدلیں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات