وزیرا عظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے قوم سے خطاب کا متن ( تیسرا حصہ)

پیر 20 اگست 2018 00:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) آج جو تاثر میں بتائوں گا وہ یہ کہ انہوں نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی اور انہوں نے ایک بیان دیا کہ اگر میری بیٹی بھی قانون توڑے گی تو میں اس کو بھی سزا دوں گا یعنی کہ قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے، دو خلیفہ وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کٹہرے کے اندر کھڑے ہوئے، عدالت میں گئے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ ایک یہودی سے مقدمہ ہار جاتے ہیں، خلیفہ وقت ایک یہودی شہری سے مقدمہ ہارتے ہیں جس سے دو چیزیں سامنے آتی ہیں کہ ایک سارے لوگ یہاں تک کہ خلیفہ بھی قانون سے نیچے ہے ، دوسرا یہ کہ اقلیتیں بھی برابر کے شہری ہیں تب انہوں نے کہا کہ قانون کے سامنے سارے انسان ایک برابر ہیں ، پھر انہوں نے زکوٰة کا کہا ، زکوٰة کا مطلب کہ حیثیت کے مطابق لوگ ٹیکس دیں گے کہ جتنا کسی کے پاس پیسہ ہو گا اس کے اوپر اتنی ہی زیادہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ ان لوگوں پہ پیسہ خرچ کرے جنہیں اللہ تعالیٰ نے زیادہ نہیں دیا جسے پروگریسو ٹیکسیشن بھی کہتے ہیں جو آج مغرب کے اندر موجود ہے اور ناروے، سویڈن اور ڈنمارک جیسے ممالک جنہیں مہذب معاشرہ کہا جاتا ہے ، وہاں پروگریسو ٹیکسیشن موجود ہے اور پیسے والے ٹیکس دیتے ہیں جن کے پیسے سے نچلے طبقے کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے، غریبوں کی بنیادی تعلیم سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک، اعلیٰ علاج اور بے روزگاری کی صورت میں پیسے دئیے جاتے ہیں ، اگر کوئی عدالت میں جائے تو حکومت اسے وکیل کر کے دیتی ہے ، یہ ساری چیزیں آج مغرب میں موجود ہیں اور یہی چیزیں اس وقت نبی کریم ﷺ مدینہ کی ریاست میں لیکر آئے اور مدینہ کی ریاست میں ہی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کا اعلان تھا کہ اگر کوئی کتا بھی بھوکا مرے تو میں عمر اس کا ذمہ دار ہوں یعنی صرف انسانوںکی ہی نہیں بلکہ جانوروں کی بھی ذمہ داری عائد تھی ، جو آج مغرب میں ہے اور مغرب میں آپ کو کتے بھی بھوکے مرتے نظر نہیں آئیں گے اور جانوروں کے لیے ہسپتال بنائے گئے ہیں، ہمارے جو انسانوں کا حال ہے اس سے بہتر مغرب میں جانوروں کا حال ہے۔