وزیرا عظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے قوم سے خطاب کا متن (چھٹا حصہ)

پیر 20 اگست 2018 03:30

اسلام آباد۔19 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) تو میں انشااللہ میرا یہ ارادہ ہے کہ میں نے اس قوم کو اپنے پیروں پہ کھڑا کرنا ہے، ہم نے کبھی کسی کے سامنے یہ ہاتھ نہیں پھیلانے، ہم نے ایک عظیم قوم بننا ہے اور عظیم قوم بنتی ہے قربانیاں دے کے، وہ بھکاریوں کی طرح بھیک مانگ کے کوئی قوم عظیم قوم نہیں بنتی، ہم نے اپنے پیر پہ کھڑا ہونا اور وہ کیسے وہ میں اب آپ کو بتاتا ہوں، پیسہ اکٹھا کرنا ہے ہم نے، اس 20 کروڑ عوام کے اندر صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، 20 کروڑ عوام میں اگر صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیں گے تو وہ ملک زیادہ دیر نہیں چلے گا، یہاں پیسے والے لوگ ہیں، بڑے بڑے گھروں میں لوگ رہتے ہیں، بڑی بڑی گاڑیاں لوگ چلاتے ہیں لیکن ٹیکس ہی نہیں دیتے جو انشااللہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں نے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے، ہماری پہلی کوشش ہو گی کہ جو ایف بی آر ہے جس میں کرپشن اتنی زیادہ ہے، لوگوں کو اعتماد ہی نہیں ہے اور وہ ٹیکس ہی نہیں دیتے تو ہم ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے، اس کے بعد میں عوام کو یہ اعتماد دوں گا کہ آپ کے ٹیکس کی میں حفاظت کروں گا اور آپ کا ٹیکس آپ پہ ہی خرچ کروں گا، پوری یہ جو سادگی کی ہم مہم چلائیں گے یہ مسلسل چلتی جائے گی اور ہم ہر روز یہ آپ کو بتائیں گے کہ ہم نے عوام کا کتنا پیسہ بچایا ہے لیکن ایک طرف جب ہم پیسہ بچا رہے ہیں تو آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ آپ بھی ٹیکس دیں، اس کو جہاد سمجھیں آپ کہ آپ نے اپنے ملک کی غیرت کے لیے ٹیکس دینا ہے، آپ اگر ٹیکس بچاتے ہیں تو آپ اپنے ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں، آپ کی جب حیثیت ٹیکس دینے کی اور آپ ٹیکس بچاتے ہیں تو یاد رکھیں یہ جو غریب لوگ ہیں بچارے جن کو نہ ہم پڑھا سکتے ہیں، نہ پانی دے سکتے ہیں، بچارے کن حالات میں گندے نالے کے ساتھ بچے وہاں سے چیزیں اٹھا اٹھا کے کھا رہے ہوتے ہیں یعنی ہم یہ کیسے برداشت کر سکتے ہیں تو ہم نے یہ سوچنا ہے کہ ہم یہ جو ٹیکس دیں گے اس کو یہ سمجھیں کہ ہم اللہ کے لیے دے رہے ہیں جس طرح ہم زکوٰة دیتے ہیں، یہ ہم نے دینا ہے اپنے نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے اور انشااللہ میں آپ کو یہ ثابت کروں گا کہ ہم نے اگر یہ اصلاحات کر دیں تو، ہم نے آپ کو یہ اعتماد دلا دیا کہ آپ کا ٹیکس آپ کے اوپر خرچ ہو گا تو انشااللہ کبھی بھی ہمارا خسارہ نہیں ہو گا اور یہ جو ہماے مسئلے ہی یہی ہیں کہ ہمارا خرچے زیادہ ہیں اور ہماری آمدن کم ہے انشااللہ ہم اپنی آمدنی پوری کریں گے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ ہم ایک ٹاسک فورس بنا رہے ہیں ، ہم نے یہ پیسہ واپس لانا ہے پاکستان، جن لوگوں نے منی لانڈرنگ کی ہے، اور امریکی کی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے کہ اس میں ہر سال 10 ارب کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے یعنی ایک ہزار ارب اس ملک سے چوری ہو کر باہر جا تا ہے۔ یہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے، یہ اصل اس ملک کے مجرم،اور اس کے ساتھ میں آپ کو ایک اور چیز کہنا چاہتا ہوں آپ کبھی کسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈر کا سارا پیسہ اس ملک میں نہیں ہے، جس کا جینا مرنا اس ملک میں نہیں ہے، وہ کیسا لیڈر ہے جو اپنا سارا پیسہ اور بزنس باہر رکھ رہا ہے اور لیڈری پاکستان میں کر رہا ہے، یہ آپ کی اپنی غلطی ہے اگر قوم ایسا کرے گی ، جو اپنا پیسہ نکال کر باہر لے کر جارہا ہے، اور جب باہر پیسہ پڑا ہوتا تو وہ محتاج ہو جاتا ہے، وہ باہر سے کنٹرول ہو سکتا ہے، اس لئے اس کے ساتھ یہ آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ جن پارٹیز کے لیڈرز کے پیسے باہر پڑے ہیں ان کو آپ نے ووٹ نہیں دینا۔

اس کے بعد ہم نے اپنی ایکسپورٹ بڑھانی ہے، یہ سب زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنی ایکسپورٹ بڑھائیں۔ایکسپورٹ تب بڑھیں گی جب ہماری حکومت پوری مدد کرے گی انڈسٹری کی، اور ہم نے ان شاء اللہ پوری بزنس ایڈوائزری کونسل بنائی ہے، ان کے ساتھ ہم میٹنگ کریں گے، ہم ہر رکاوٹ ان کی ختم کرنے کی کوشش کریں گے،جو بھی رکاوٹ ہے ان کی ایکسپورٹ کی راہ میں، اس ملک میں سرمایہ کاری لے کر آنی ہے، سرمایہ کاروں کیلئے بھی ان شاء ون ونڈو بنانے کی کوشش کریں گے، پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ایک آفس ہوگا، جو لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے ، جو مشکلات ان کیلئے وہ ہم دور کریں، تاکہ یہاں سرمایہ کاری بڑھے،پھر ہم نے اپنی سمال او رمیڈیم انڈسٹری کو دیکھیں، ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے جو چھوٹی انڈسٹری ہوتی ہے، جو چھوٹا بزنس میں ہوتا ہے جو چھوٹا سرمایہ کار ہوتا، ان کے لئے اس میں بہت بڑی رکاوٹیں ہیں، ان کیلئے اتنی رکاوٹیں ہیں ، ان کے لئے ان شاء اللہ آسانیاں پیدا کریں گے تاکہ وہ پیسہ انوسٹ کریں اور روزگار لوگوں کو ملے، اس کے بعد ہماری جو سفارت خانے ہیں باہر ان کو میں کل سے پیغام پہنچائوں گا، جو ہمارے پاکستانی باہر کام کررہے ہیں، جو اتنا بڑا ملک کا اثاثہ ہے، جو ہمیں وہاں سے پیسہ بھیجتے ہیں، جن پیسوں پر ملک چلتا ہے، تقریباً 20 ارب ڈالرترسیلات زر جو آتاہے، ہم نے ان شا ء اللہ ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے، ان کیلئے ہمارے سفارتخانوں کا کام ہوگا کہ ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے، ہمارے لیبر ہے وہاں، پاکستانی وہاں جیلوں میں پڑے ہیں، میں سفارتخانوں سے کہوں گا کہ وہ مجھے بتائیں کہ وہ کیوں پڑے ہوئے ہیں، ان کو فوری طور پر دیکھا جائے، کیا ان کا جرم کیا ہے، ان کی مدد کریں جا کر، ان کو یہ بتائیں کہ وہ لاوارث نہیں ہیں۔