خارجہ پایسی پاکستان سے شروع ہو کرپاکستان پر ختم ہو گی

پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سر نو دیکھنے کی ضرورت ہے،ملکی مفادات اولین ترجیح ہیں،پہلی فرصت میں افغانستان کا دورہ کروں گا،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 20 اگست 2018 11:08

خارجہ پایسی پاکستان سے شروع ہو کرپاکستان پر ختم ہو گی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20اگست 2018ء) نو منتخب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے مفادات سب سے افضل ہیں۔میری خواہش ہو گی کہ پاکستان کی خارجی پالیسی کو از سر نو دیکھا جائے گا اور جہاں جہاں سمت درست کرنے کی ضرورت ہے اس کو درست کیا جائے۔ خطے میں امن وا استحکام ہماری ترجیحح ہو گی۔ہماری سوچ کا محور اس ملک کی قوم ہیں۔

خارجہ پایسی پاکستان سے شروع ہو کرپاکستان پر ختم ہو گی۔ملک سے غربت کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔کچھ قوتیں پاکستان کوتنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں ۔خارجہ امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہوگی۔عوام کی منتخب حکومت کو عوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے ،وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اپوزیشن کو مشاورت کی دعوت بھی دی۔

(جاری ہے)

اور کہا کہ میں اپوزیشن کے خیالات سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔شاہ محمود قرشی نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کو بھی مل کر چلنے کی دعوت دی۔اور کہا کہ کابینہ اجلاس کے بعد سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کروں گا،تہمینہ جنجوعہ سے رہنمائی حاصل کروں گا۔انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ ان سے ہمارا مستقبل جڑا ہے۔میں امن اور دوستی کاپیغام لے کر افغانستان جانا چاہتا ہوں اور افغانستان کے لوگوں کو کہوں گا کہ میں امن کا پیغام لے کر آیا ہوں۔

میں پہلی فرصت میں افغانستان کا دورہ کروں گا۔افغانستان کے وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے دورہ کابل کی خواہش رکھتاہوں۔افغانستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔اپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاوں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں۔پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے ۔میرا دوسرا پیغام بھارت کے وزیر خارجہ کے لیے ہے۔

ہندوستان کے وزیر خارجہ سے میں کہنا چاہوں گا کہ ہمارے کئی مسائل ہیں جن سے آپ واقف ہیں۔پاکستان اور بھارت ہمسائے اورایٹمی قوت ہیں۔بیرون ممالک پاکستان کےسفیر حاکم نہیں ہیں۔بھارت سے کہتا ہوں کہ ایڈونچر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔وزیر خارجہ کا امریکہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا کےساتھ دوٹوک بات کروں گا،امریکا سےتعلقات میں دونوں اطراف سے اعتماد کا فقدان ہے۔ماضی میں بھی امریکا کیساتھ کام کرچکا ہوں،ماضی کے تجربے کے پیش نظرمجھے امریکا کی ترجیحات کا اندازہ ہے۔ پاکستان کے چیلنجز کا پتہ ہے۔دفتر خارجہ میں بہت سلجھے ہوئے لوگ ہیں ہم کوشش کریں گے پاکستان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہو۔