متحدہ عرب امارات میں مقیم ہر پانچ میں سے ایک خاتون ثانوی بانجھ پن کا شکار ہے

ثانوی بانجھ پن میں خواتین ایک یا زائد بچوں کے بعد حاملہ ہونے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 اگست 2018 14:15

متحدہ عرب امارات میں مقیم ہر پانچ میں سے ایک خاتون ثانوی بانجھ پن کا ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اگست 2018) ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون عارضی بانجھ پن کا شکار بن چُکی ہے۔ اس نوعیت کے بانجھ پن میں خاتون کی ایک بچے کی پیدائش کے بعد حاملہ ہونے کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دُنیا بھر میں آٹھ میں سے ایک جوڑا بانجھ پن کا شکار ہو جاتا ہے۔

یک حالیہ ریسرچ کے مطابق دُنیا بھر میں 11فیصد خواتین ایک بچے کی پیدائش کے بعد ثانوی بانجھ پن کا شکار ہو جاتی ہیں۔تقریباً چالیس لاکھ خاندانوں کو بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ابو ظہبی میں واقع IVI مِڈل ایسٹ فرٹیلٹی میں خدمات انجام دینے والی ایک خاتون ماہر صحت ڈاکٹر لارا میلادو نے بتایا کہ ہمارے کلینک میں بے شمار خواتین ایسی آتی ہیں جنہیں ایک بچے کی پیدائش کے بعد دوبارہ حمل نہیں ٹھہر پاتا۔

(جاری ہے)

پرائمری بانجھ پن کی مانند ثانوی بانجھ پن بھی بہت زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے‘ اور اس کا علاج بھی پرائمری بانجھ پن کی طرز پر ہی کیا جاتا ہے۔ ثانوی بانجھ کوئی خاص بیماری یا حالت نہیں ہے۔ اس نوعیت کے بانجھ پن کی کئی وجوہات ہیں تاہم زائد العمر ہو جانا‘ وزن کا بہت زیادہ بڑھ جانا یا کم ہو جانا‘ مناسب دھوپ نہ لینا‘ کزن میرج‘ ہارمونز کی خرابی ‘ سابقہ حمل کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگی حتیٰ کہ طرزِ زندگی میں تبدیلی بھی ثانوی بانجھ پن کی طرف لے جا سکتی ہیں۔

کینڈین سپیشلسٹ ہسپتال کی گائناکالوجست ڈاکٹر گُلِ رعنا نے بتایا کہ ثانوی بانجھ پن کا مرض متحدہ عرب امارات میں بہت عام ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک خاتون ثانوی بانجھ پن کا شکار ہے‘ افسوس ناک طور پر یہ شرح دُنیا بھر کے مقابلے میں تقریباً دُگنی ہے۔ تاہم اس نوعیت کے مرض کا شکار خواتین بہت کم کلینکس کا رُخ کرتی ہیں۔ ایسی خواتین کی بڑی تعداد ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتی ہے‘ جس کا نتیجہ میاں بیوی کے درمیان کشیدہ تعلقات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔