ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں ،ْ

کیا مشرف کی عدم موجودگی میں ٹرائل ہوسکتا ہی ،ْ جسٹس یاور علی اگر صدر کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی دی جائے تو سابق صدر آجائیں گے ،ْ وکیل پرویز مشرف کا بیان اکرم شیخ نے کیس چھوڑنا تھا تو درخواست کیوں نہیں دی وہ سینئر وکیل ہیں ،ْاتنا تو علم ہونا چاہیے تھا ،ْ جسٹس کے ریمارکس ْ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

پیر 20 اگست 2018 15:58

ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) سابق صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی عدالت کے جج جسٹس یاور علی نے کہاہے کہ ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں لیکن دیکھنا ہے کیا مشرف کے بیان کے بغیر کیس چل سکتا ہی ۔ پیر کو جسٹس یاور علی کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے دو رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی جان کو خطرہ ہے ،ْ ان پر 2 جان لیوا حملے ہوئے لیکن اگر صدر کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی دی جائے تو سابق صدر آجائیں گے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کچہری اور کوئٹہ میں اکبر بگٹی کیس کی سماعت کے دوران حملہ ہوا۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے کہ اکرم شیخ نے کیس چھوڑنا تھا تو درخواست کیوں نہیں دی، وہ سینئر وکیل ہیں انہیں اتنا تو علم ہونا چاہیے تھا۔وفاقی حکومت نے کیس جلد مکمل کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ کو لکھا گیا خط عدالت کو کیوں دیا گیا۔

جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنا ضروری ہے جس پر استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر بار بار طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا مشرف کی عدم موجودگی میں ٹرائل ہوسکتا ہی اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے وکیل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پیش نہیں ہو رہے، انہیں صدارتی سیکیورٹی دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جبکہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں وزارت دفاع مشرف کو سیکیورٹی دے جبکہ مشرف کی صحت آنے کی اجازت دے تب ہی وہ آئیں گے جس پر جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں، ان کی سیکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن دیکھنا ہے کیا مشرف کے بیان کے بغیر کیس چل سکتا ہی جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے وکالت نامے کا بھی جائزہ لینا ہے ،ْ سوال یہ ہے کیا مفرور کا وکیل عدالت میں پیش ہو سکتا ہی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر دفعہ 342 کے بیان کے قانونی نقطے پر بحث ہوگی اور دیکھنا ہے کہ کیا بیان ریکارڈ کیے بغیر ٹرائل چل سکتا ہی بعد ازاں عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت 27 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی اور آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ 3 اگست 2018 کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس ایک مرتبہ پھر سماعت کیلئے مقرر کیا گیا تھا ،ْاس سے کچھ روز قبل سنگین غداری کیس میں پراسیکیوشن (استغاثہ) کے سربراہ محمد اکرم شیخ نے خود کو کیس سے الگ کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا