سپریم کورٹ کا پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہیں وصول کرنیوالے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم

فسران نے مجموعی طور پر 52کروڑ 74ہزار روپے وصول کئے، 34افسران رضاکارانہ طور پر اقساط میں رقم واپس کرنا چاہتے ہیں‘نیب پراسیکیوٹر میرے جانے کے بعد کسی نے ایک ٹکا بھی واپس نہیں کرنا، تنخواہوں کی واپسی کی حد تک معاملہ نمٹایا جا سکتا ہے‘چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

پیر 20 اگست 2018 17:54

سپریم کورٹ کا پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہیں وصول کرنیوالے افسران ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی کے معاملے کے کیس میں اضافی تنخواہیں وصول کرنیوالے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود نوٹس کی سماعت کی۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 3 لاکھ سے زائد تنخواہیں وصول کرنیوالے افسراں کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ۔

(جاری ہے)

پراسکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ 58 افسران نے مجموعی طور پر 52کروڑ 74ہزار روپے وصول کئے، 34افسران رضاکارانہ طور پر اقساط میں رقم واپس کرنا چاہتے ہیں۔احد چیمہ نے 5کروڑ 14لاکھ سے زائد جبکہ مجاہد شیر دل نے 2کروڑ 41لاکھ روپے اضافی تنخواہیں وصول کیں۔اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اضافی تنخواہوں کی واپسی کیلئے زیادہ وقت نہیں دیا جا سکتا، میرے جانے کے بعد کسی نے ایک ٹکا بھی واپس نہیں کرنا، تنخواہوں کی واپسی کی حد تک معاملہ نمٹایا جا سکتا ہے۔اختیارات کے ناجائز استعمال کا معاملہ سامنے آیا تو نیب دیکھے گا۔عدالت عظمیٰ نے اضافی تنخواہیں وصول کرنیوالے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔