آزاد کشمیر کی جامعات طلبہ کو ایسی تعلیم دیں جس کی مارکیٹ میں مانگ ہے، سردار مسعود

دنیا میں نئے معاشی رجحانات کے پیش نظر جامعات میں نئے شعبہ جات متعارف کرائے جائیں،سی پیک منصوبہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے طلبہ کو عملی مہارتوں کو تعلیم و تربیت دی جائے، وائس چانسلرز اجلاس سے خطاب

پیر 20 اگست 2018 19:23

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے آزاد کشمیر کی سرکاری جامعات طلبہ کو ایسے علوم اور مہارتوں کی تعلیم دیں جن کی مارکیٹ میں مانگ ہے تاکہ بے روزگاری کی شرح میں کمی لا کر ملک کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کیا جائے۔ صدر یاست نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز ایوان صدر مظفرآباد آزاد کشمیر کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری، سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، وائس چانسلر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی ڈاکٹر کلیم عباسی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ ڈاکٹر رسول جان، یونیورسٹی آف کوٹلی کے وائس چانسلر ڈاکٹر دلنواز احمد گردیزی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل فرحت علی میر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف حسین، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن زاہد حسین عباسی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر سردار مسعود خان نے جامعات کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ دنیا میں رونما ہونے والے معاشی اور اقتصادی رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے نئے شعبہ جات کو اپنی اپنی جامعات میں متعارف کروائیں تاکہ فارخ التحصیل ہونے والے گریجویٹس کو حصول ملازمت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک ایسا منصوبہ ہے جس میں پڑھے لکھے اور اعلیٰ مہارتوں کے حامل نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے کے بہت مواقع ملیں گے۔

انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جامعات معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور جدت کی طرف توجہ بھی دیں تاکہ طلبہ میں نئے نئے موضوعات پر تحقیق کی جستجو بیدار ہو۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہماری جامعات کو تحقیقی جرائد کے میعار کو بہتر بنا کر انھیں بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری طلبہ کی تحقیق و تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے ہم پلہ سمجھا جائے۔

قبل ازیں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نہ کہا کہ جامعات کی مالی اور انتظامی معاملات میں شفافیت کو یقینی بنانا اور فیکلٹی ممبران کا ڈیٹا بیس مرتب کرنا ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹیچر ٹریننگ اور استاد و شاگرد کے درمیان مثالی تعلقات استوار کرنے کے لئے نظام کار کی تشکیل بھی ہمارے پیش نظر ہے تاکہ تربیت کے ذریعے فیکلٹی ممبران کی استعداد کار کو بہتر بنا کر کیمپس مینجمنٹ سسٹم میں نمایاں بہتری لائی جائے۔

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مزید کہا کہ ہم ایسا نظام متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہیں جس سے سرکاری شعبے میں قائم جامعات میں معیار تعلیم بلند ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری جامعات قابل عمل شفاف مالی نظام قائم کر دیں تو پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی اور کئی بین الاقوامی امدادی ادارے ہماری جامعات کی دل کھول کر مدد کر سکتے ہیں۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مزید کہا کہ وہ ذاتی طور پر متعدد بین لااقوامی جامعات سے رابطے میں ہیں جو ہمارے ان طلباء اور اساتذہ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیںجو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بیرون ملک جاتے ہیں۔