خواجہ سراء کے قتل کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

پیر 20 اگست 2018 20:02

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) خواجہ سراؤں کی جانب سے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکاء نے حکومت خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا کہ خواجہ سراؤں کے حقوق اور حفاظت کے حوالے سے عملی اقدامات کیے جائیں۔ یاد رہے کہ دو روز قبل پشتہ خرہ میں نازو نامی خواجہ سرا کو بے دردی سے قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے گئے تھے جبکہ 2018 میں اب تک 8 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا ہے جبکہ 2015 سے لے کر اب تک 62 خواجہ سرا تشدد کے مختلف واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ سراؤں نے بتایا کہ انہیں نہ صرف جرائم پیشہ افراد کی جانب سے تشدد کا شکار بنایا جاتا ہے بلکہ پھر کچھ عرصہ بعد ضلعی پولیس افسران خواجہ سراؤں کو ضلع بدر ہونے کے احکامات جاری کرتے رہتے ہیں جو کہ پریشان کن اور غیر آئینی ہے ‘ٹرانس ایکشن کے صوبائی صدر فرزانہ جان نے اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سوات پولیس کی جانب سے غیر مقامی خواجہ سراؤں کو ضلع بدر ہونے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جس میں خواجہ سراؤں کو منع کیا گیا ہے کہ خواتین کا لباس نہ پہنیں،مقامی لوگوں سے تعلقات نہ رکھیں اور رات گیارہ بجے کے بعد اپنے گھروں تک محصور رہے فرزانہ نے بتایا کہ یہ احکامات غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات پہلے سے موجود ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا رخ کریں گے ٹرانس ایکشن کے صوبائی سیکرٹری آرزو خان نے کہا کہ خواجہ سرا دس سالوں سے اپنے حقوق کے لئے احتجاج کر رہے ہیں اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو سڑکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوں گے۔