لاہور، نئی نسل اپنے ہیروز کی حیات وخدمات سے آگہی حاصل کرے،سید عابد حسین شاہ

ر اشد منہاس شہید نے غدار کے ہاتھوں بے بس ہونے کی بجائے وطن کی خاک پر جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی۔ وہ نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر اور پاک فضائیہ کے پہلے آفیسر ہیں، پروفیسر کا راشد منہاس کے یوم شہادت کے موقع پر تقر یب سے خطاب

پیر 20 اگست 2018 21:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2018ء) ر اشد منہاس شہید نے غدار کے ہاتھوں بے بس ہونے کی بجائے وطن کی خاک پر جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی۔ وہ نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر اور پاک فضائیہ کے پہلے آفیسر ہیں۔ نئی نسل اپنے ہیروز کی حیات وخدمات کے بارے میں آگہی حاصل کرے۔ ان خیالات کااظہار پروفیسرسید عابد حسین شاہ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں کم سن شہید پائلٹ راشد منہاس کے یوم شہادت کے موقع پر ان کی حیات وخدمات سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

لیکچر کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔

(جاری ہے)

پروفیسر سید عابد حسین شاہ نے کہا کہ راشد منہاس 17 فروری 1951 کو پیدا ہوئے۔ آپ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے افسران کی شجاعت اور عسکری مہارت سے بے حد متاثر ہوئے، جس کے بعد انہوں نے پاک فضائیہ میں شمولیت کا ارادہ کیا۔

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور سترہ سال کی عمر میں پاک فضائیہ کی رسالپور اکیڈمی میں بطور فلائنگ کیڈٹ داخلہ لیا۔1971 میں راشدمنہاس نے اکیڈمی سے جنرل ڈیوٹی پائلٹ کی حیثیت سے تربیت مکمل کی اور انہیں کراچی میں پی اے ایف بیس مسرور پر پوسٹ کیا گیا تاکہ لڑاکا پائلٹ کی تربیت حاصل کرسکیں۔ علامہ محمد اقبالؒ کے شاہین کو تصور میں لیے راشد منہاس وطن کی محبت سے سرشار اور شہادت کیلئے بے تاب تھے اور یہ ہی جذبہ کم تجربے اور کم عمری میں انہیں شہادت جیسے مرتبے پر فائز کرگیا، جب انہوں نے غدار انسٹرکٹر کے سازشی عزائم کو ناکام بنایا۔

20 اگست 1971ء کی صبح جب وہ ٹریننگ کر رہے تھے تو ان کے انسٹرکٹر مطیع الرحمن نے ان کے طیارے میں داخل ہو کر اس کو بھارت لیجانے کی کوشش کی ۔ راشد منہاس نے غدار کے ہاتھوں بے بس ہونے کی بجائے وطن کی خاک پر جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی اور بھارت تک راز پہنچنے سے قبل ہی دشمن کے عزائم خاک میں ملا ڈالے۔ اس طیارے کی تباہی اس کی شہادت کا بہانہ بن گئی، لیکن اس کی شہادت نے ایک طیارے کے علاوہ فضائیہ کے خفیہ رازوں کو بھی بھارت کی سرحد میں داخل ہونے سے بچالیا۔

اس کارنامے پر حکومت ِپاکستان نے اس راشد منہاس کو ’’نشان ِحیدر‘‘ کا اعزاز دیا، جو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے اور صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے ،جو بہادری اور جرات کے عظیم ترین کارنامے انجام دیتے ہیں۔نئی نسل اپنے مشاہیر کی حیات وخدمات کا بغور مطالعہ کرے۔