وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس

تھر اور عمر کوٹ کے کچھ حصے قحط زدہ قرار، کراچی میں پانی کی فراہمی کے لئے ڈی سیلینیشن پلانٹ کے قیام کا فیصلہ

پیر 20 اگست 2018 23:40

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) سندھ کابینہ اجلاس میں تھر اور عمر کوٹ کے کچھ حصے کو قحط زدہ علاقہ ڈکلیئر کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں قبرستان کے لئے زمین مختص کی جائے جبکہ کراچی کے لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے ڈی سیلینیشن پلانٹ کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ پیر کے روز سندھ سیکرٹریٹ میں سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔

اجلاس میں تمام 8 وزرا، دونوں مشیروں، چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی پولیس اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی پی کی گذشتہ حکومت نے 3 ماہ کا بجٹ پاس کیاتھا تاکہ نگراں حکومت ستمبر 2018 ء تک ضروری اخراجات کرسکے۔

(جاری ہے)

اب ہم 30 ستمبر سے قبل نیا بجٹ بنائیں گے اور اسے اسمبلی میں پیش کریں گے۔ انہوں نے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق سو موٹو کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں اس آئٹم کو رکھیں تاکہ گاڑیوں سے متعلق مناسب فیصلہ کیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ کراچی میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کریں تاکہ شہر میں پانی کے مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جا سکے۔ سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس نے کابینہ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔ سیکرٹری داخلہ محمد ہارون نے اجلاس کو بتایا کہ صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمشنرز ، ڈی سیز، ڈی آئی جیز کو امن و امان ، صفائی اور عیدالاضحی کے دوران دیگر انتظامات کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، تمام ڈپٹی کمشنروں کو یہ اختیار دیاگیا ہے کہ وہ عید کے دوران ضروری تصدیق اور تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد کھالوں کی خرید اور فروخت کے لیے ڈیلرز/چیئرٹیز کو لائسنس جاری کر سکتے ہیں۔

کابینہ کو یہ بھی بتایاگیا کہ کھالوں سے متعلق ضابطہ اخلاق انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں جاری کر دیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے قائم کردہ مویشی منڈی کے علاوہ دیگر مویشی منڈیوں پر دفعہ سی آر پی سی کے تحت پابندی عائد ہے۔ کالعدم تنظیموں (شیڈول فور) کی فہرست شائع کی جا چکی ہے اور تمام متعلقہ اتھاریٹیز کو بھی فراہم کردی گئی ہے تاکہ ان کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جا سکے۔

آئی جی پولیس نے کابینہ کو امن و امان کی مجموعی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی سرحدوں پر نقل و حرکت کی نگرانی کی جارہی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ سے کہا کہ گذشتہ عیدالاضحی پر دہشت گردوں نے شکار پور میں دھماکہ کیاتھا لہذا پولیس کو چاہئے کہ وہ جیکب آباد ، شکار پور،دادو اور اس کے نزدیک دیگر اضلاع میں سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔

سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پانی کی قلت کے باعث چاول کی فصل کو نقصان ہوا ہے، واضح رہے کہ خریف کا موسم یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے اور 30 ستمبر تک جاری رہتا ہے، ابتدائی خریف یکم اپریل سے شروع ہوکر 10 جون تک ہوتا ہے اور خریف کا آخری موسم یکم جون تا 30 ستمبر تک ہوتا ہے۔ ابتدائی خریف میں فراہمی کا دارومدار ذخیرہ کیے گئے پانی پر ہوتا ہے، ارسا نے مارچ میں اچھی پیشن گوئی کی تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ابتدائی خریف میں سندھ اور پنجاب میں31 فیصد تک پانی کی قلت ہوگی اور آخر خریف میں 10 فیصد تک پانی کی قلت ہو گی، کے پی کے اور بلوچستان کو قلت سے مستثنی قرار دیا گیا تھا۔ بعد میں ارسا نے 42 فیصد تک پانی کی قلت کا بتایا جبکہ اصل میں پانی کی قلت 58 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ابتدائی خریف سے قبل تربیلا اور منگلا ڈیم مارچ 2018 ء کے پہلے ہفتے میں خشک تھے۔

تربیلا ڈیم میں ڈیڈ لیول 1386 اور منگلا ڈیم میں ڈیڈ لیول 1050 کو ٹچ کررہاتھا۔ کابینہ کو بتایاگیاکہ تربیلا میں موجودہ گنجائش6.05 ہے اور یکم اپریل 2018 ء تک ذخیرہ صفر تھی جبکہ منگلا ڈیم کی موجودہ گنجائش7.40 ہے اور یکم اپریل 2018 ء تک اس میں بھی ذخیرہ صفر تھا۔ رم اسٹیشن پر 2017 ء میں پانی کی آمد کے حوالے سے خشک ترین سالوں میں سے ایک تھا مگر اس سال صورتحال اس سے بھی خراب تھی۔

اپریل 2018 ء میں پانی کی قلت 45 فیصد تھی، مئی میں 53 فیصد، جون میں 38فیصد، جولائی میں 14 فیصد اور اگست میں 25 فیصد۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ گڈو میں اس وقت ڈسچارج 256000 کیوسک ہے جبکہ معاہدہ کے مطابق37000 مختص ہے جبکہ اخراج 28765 کیوسک ہے۔ سکھر بیراج میں پانی کا اصل ڈسچارج 205000 کیوسک ہے جوکہ معاہدہ کے مطابق 56600 کیوسک مختص ہے جبکہ اخراج 55645 کیوسک ہے۔

کوٹری بیراج میں ڈسچارج 52000 ہے جبکہ معاہدہ کے مطابق 23400 کیوسک مختص ہیں اور اخراج41835 کیوسک ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پینے کے پانی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ کپاس کی کاشت کو بھی ترجیح دی جارہی ہے جوکہ 31 مئی 2018 ء تک موسم کے حساب سے بوائی ہوتا ہے۔ دھان کے بیج کے لیے فراہمی اگر ایک ماہ کے لیے موخر ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ 10 جون 2018 ء تک ہو گی اور ٹرانسپلانٹیشن بھی یکم جولائی تک موخر ہوتی ہے۔

شیڈول آبادگاروں کی اطلاع کے لیے شائع کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی روٹیشن کا پلانٹ بھی شائع اور اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے پانی کی دستیابی کی صورتحال خراب ہونے کی توقع ہے، لہذا اس حوالے سے ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر، پانی کی نگرانی اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور کے ساتھ ساتھ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چاولوں کی بوائی کو ایک ماہ کے لیے موخر کیا جائے اور یہ یکم مئی تا 15 جون ہو۔

محکمہ آبپاشی نے تجویز پیش کی کہ روہڑی ، نارا کینال وغیرہ پر چاول کی کاشت پرپابندی پر عملدرآمد کیاجائے۔محکمہ آبپاشی نے یہ بھی تجویز دی کہ ہائی ڈیلٹا فصلوں کو کارآمد لو ڈیلٹا فصلوں سے تبدیل کیاجائے اورغیر بارہماسی علاقوں میں ایک دفعہ پانی والی فصلوں کو سپورٹ کیا جائے مثلا آئل سیڈ فصلیں جن کو صرف ایک دفعہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

زیریں زمین پانی کے ذخائر کو بھی دیکھا جائے اور کھارے پانی سے بھی زراعت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ سہون بیراج کمپلیس کو بھی ترقی دی جائے اور منچھر جھیل کے ذخائر اور پھلیلی کو بھی پیری نئل کینال میں تبدیل جاسکتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کینجھر ، ہالیجی،ھیڈرو اور دیگر کو بھی ترقی دی جائے تاکہ کراچی اور کے بی فیڈر کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے ذخائر میسرآسکیں۔

وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزرا اور مشیروں کو ہدایت کی کہ وہ بیراجوں کے دورے کریں اور موقع پر پانی کی بریفنگ حاصل کرکے انہیں رپورٹ کریں۔ صوبائی وزیر میر شبیر بجارانی گڈو بیراج کا دورہ کریں گے۔ وزیراعلی کے مشیر محمد بخش مہر سکھر بیراج کا دورہ کریں گے ، اسماعیل راہو کوٹری بیراج اور سید سردار شاہ اور مخدوم محبوب زمان سکھر بیراج کے لیفٹ بینک کینال کا دورہ کریں گے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر چاول کی کاشت پر پابندی عائد کردی ہے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کوہدایت کی کہ وہ دریا کے بائیں کنارے پر چاول کی کاشت سے متعلق تمام ڈپٹی کمشنرز سے رپورٹ حاصل کریں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اقبال درانی نے کابینہ کو تھر میں خشک سالی سے متعلق صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ خشک سالی کا عرصہ عام طور پر خشک موسم کی وجہ سے ہوتا ہے جوکہ لمبے عرصے پر پھیل گیا جس کی وجہ سے خطے میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں۔مٹھی میں گذشتہ 3 ماہ کے دوران جون تا اگست صرف 58 ایم ایم بارش ہوئی ہے ، اسلام کوٹ 24 ایم ایم، ڈیپلو 51 ایم ایم، کالوئی10 ایم ایم ، چھاچھرو105 ایم ایم ،ڈالائی 120 ایم ایم اور ننگر پارکر میں40 ایم ایم بار ش ہوئی ہے۔

تھر پارکر کے تمام تعلقوں کے 167 دیہوں کو اور عمر کوٹ کی 25 دیہوں کو آفت زدہ علاقے قرار دیاگیا ہے۔ تھر کی آبادی 1617175 ہے اور216206 متاثر ہوئے ہیں۔ تھر میں 323435 خاندان اور عمر کوٹ کی43240 خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ بورڈ آف ریونیو نے سفارش کی کہ سرکاری واجبات ملتوی کیے جائیں،سرکاری ڈیوٹیز کی معافی دی جائے مثلا لینڈ ٹیکس، زرعی انکم ٹیکس۔اس کے ساتھ ساتھ گندم بھی تقسیم کی جاسکتی ہے اور امدادی کاموں کے لیے فنڈز بھی ریلیز کیے جائیں۔

کابینہ میں فیصلہ کیاگیا کہ ہر ماہ ہر خاندان کے لیے 50 کلو گرام گندم تقسیم کی جائے۔ وزیراعلی سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ اچھروتھر،کاچو اور کوہستان سے بھی متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے خشک سالی کی صورتحال کے بارے میں معلوم کریں تاکہ وہاں پر رہنے والے لوگوں کی مدد کی جا سکے۔