Live Updates

وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب دل کو چھو لینے والا اور نئی امیدوں اور امنگوں کا ترجمان ہے،

امید ہے پی ٹی آئی کی حکومت پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہوئے سارک کو مضبوط بنانے کے لئے تعمیری کردار ادا کرے گی جو خطے میں خوشحالی اور امن کا پیش خیمہ ہوگا، افتخار علی ملک

منگل 21 اگست 2018 12:55

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2018ء) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر اور یونائٹد بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب دل کو چھو لینے والا اور نئی امیدوں اور امنگوں کا ترجمان ہے اور امید ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہوئے سارک کو مضبوط بنانے کے لئے تعمیری کردار ادا کرے گی جو خطے میں خوشحالی اور امن کا پیش خیمہ ہوگا۔

نمنگل کو جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ خطے میں ترقی، خوشحالی اور امن کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں موجود بے اعتمادی کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے اس خطہ کا عالمی پیداوار میں حصہ صرف تین فیصد اور عالمی برآمدات میں حصہ صرف دو فیصد ہے اور انہیں یقین ہے کہ اگر ہم غیر پیداواری اور غیر صحت مند مقابلہ کی بجائے آپس میں تعاون بڑھائیں تو سارک کے لئے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سارک ممالک کی آپسی تجارت 6 فیصد سے بھی کم ہے، جو ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری دوست ماحول پیدا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کیا جائے تو جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کو 28 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت پر زور دیا کہ وہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بے اعتمادی کو دور کرنے کے لئے بھی اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کو 2013 کے تجارت اور سرمایہ کاری پر مشترکہ ایکشن پلان پر تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکہ پاکستان کیلئے سب سے بڑی دو طرفہ برآمدی مارکیٹ اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا باہمی تجارتی پارٹنر ہے اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لئے کام کریں جو گزشتہ پانچ سال سے 5 ارب ڈالر کی سطح پر ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ عمران خان کو مخالف جماعتوں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر لاکر سیاسی استحکام کے لئے اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ سیاسی استحکام ہی ملک کو معاشی خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی طاقت بننے کے تمام وسائل موجود ہیں لیکن صرف اس کی ضرورت ہے کہ جرات مندی اور اخلاص کے ساتھ منزل کا تعین کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بڑے معدنی وسائل اقتصادی مشکلات سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عمران خان جنوبی ایشیا میں تجارت اور صنعت کو فروغ دینے کے لئے اپنی بہترین قائدانہ صلاحیتوں اور دستیاب وسائل کا بھر پور استعمال کریں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کرنے کے لئے عمران خان کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈیمز اور آبی ذخائر تعمیر کرکے پانی کے لئے بھارت اور افغانستان پر انحصار کو کم کرنا چاہئے کیونکہ ڈیم نہ صرف واٹر سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے بلکہ توانائی کیلئے فوسل فیول پر انحصار کم اور انرجی مکس کا توازن بہتر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے عطیات قابل ستائش ہیں لیکن ڈیم کی تعمیر کی لاگت کا حصول عطیات سے ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کیلئے اربوں ڈالر کے وسائل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر سے فرنس آئل کی درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر کی بچت ہو گی اور اس سے بجلی کی پیداواری لاگت بھی کم ہوگی جس سے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور ملازمتیں پیدا کرنے اور برآمدات کے فروغ میں مدد ملے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات