ماحول کی بہتری کے لیے اینگرو فوڈز لمٹیڈ کی ملک گیرشجرکاری مہم

منگل 21 اگست 2018 15:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2018ء) پاکستان کا اکہترواں یوم آزادی منانے کی غرض سے اینگرو فوڈز لمٹیڈ نے ملک بھر میں 2100 نوخیز پودے لگائے۔ اس مہم میں اینگروفوڈز کی ٹیموں کے علاوہ ٹی سی ایف ، سرکاری اسکولوں اوریونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ انیمل سائنسز کے طلباء نے بھی حصہ لیا۔ مہم کا آغاز اینگروفوڈز لمٹیڈ کی لیڈرشپ ٹیم نے کیا اور اس موقع پر موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے ماحول کو بہتر بنانے کا عزم کیا۔

اینگروفوڈز کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستانی قوم کو بہتر غذائیت فراہم کرنا ہے اوروہ اس مقصد کو ماحولی اعتبار سے ایک ذمہ دار کمپنی کے طور پر حاصل کرنے کے کاعزم رکھتی ہے۔اس شجر کاری مہم کے دوران اینگرو فوڈز کی ٹیموں نے شریک طلباء اور عوام کی آگاہی کے لیے معلوماتی سیشنز بھی منعقد کیے جن میں ذاتی حفظان صحت، صحت کے لیے پودوں کی اہمیت اور ماحول کی دیکھ بھال کے موضوعات پر بات کی گئی۔

(جاری ہے)

اینگرو فوڈز کی ٹیموں نے زمین پر حیاتیات ( ecology ) کی دیکھ بھال اور تحفظ کے طریقوں پر بھی بات چیت اور اس بات پر زور دیا کہ ان کا عزم پاکستان کو سبز ترین بنانا ہے۔موجودہ سال کے دوران، اینگرو فوڈز لمٹیڈ نے ماحول کو بہتر بنانے ا ورایک مثبت ماحولی اثر پیدا کرنے کی غرض سے ایک ٹھوس عزم کیا تھا اور اس عزم کے تحت دیہی علاقوں میں واقع اپنے ملک کلیکشن سینٹرز اور برانچ آفسز کو بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کر رہی ہے۔

اس حوالے سے اینگروفوڈز لمٹیڈ میں ڈائریکٹر ایگری بزنس اینڈ کارپوریٹ افیئرزز سعود احمد پاشا نے کہا،’’اینگرو فوڈز ماحولی اعتبار سے ایک ذمہ دار کمپنی کی حیثیت سے کام کرنے اور ماحولی بہتری حاصل کرنے کا عزم رکھتی ہے جو وقت کی ضرورت ہے تاکہ پیداواری اور صحتمند معاشرے کی پرورش کی جا سکے۔‘‘انہوں نے مزید کہا،’’پاکستان کا صرف 2.5 فیصد علاقہ جنگلات پر مشتمل ہے جبکہ یہاں پر جنگلات کی کٹائی کی شرح پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

اس سے بڑے پیمانے پر شجر کاری مہمیں چلانے کی شدید ضرورت کا اندازہ ہوتا ہے تاکہ موسمی تبدیلی اور ماحول کی خرابی پر کنٹرول پایا جا سکے جس کے نتائج پہلے ہی انتہائی شدید گرم موسمی واقعات مثلا ہیٹ ویو، برساتی طوفانوں وغیرہ کی صورت میں ظاہر ہونے لگے ہیں۔ لہٰذا، اینگرو فوڈز لمٹیڈ شجرکاری اور ماحولی توازن کو برقرار رکھنے میں ایک قائدکا کردار ادا کر رہی ہے۔

‘‘ پبلک سیکٹر کے ساتھ کارپوریٹ سیکٹر، کمیونٹیز اور دیگر متعلقہ فریقین کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ اپنے وسائل کو زیاد مقدار میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی کوششوں پر صرف کریں۔غیر محتاط انداز میں دیہی علاقوں کی شہری علاقوں میں تبدیلی پاکستانی جنگلات ، نباتاتی اورزرعی زمینوں کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے ’بلین طٹری سونامی‘کاآغاز ہو چکا ہے۔ یہ پاکستان میں شجرکاری کی سب سے بڑی مہم ہے جسے عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔دیگر صوبائی حکومتوں اور فیڈرل اتھارٹیز کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے علاقوں میں بھی اس مہم پر لازماً عمل کریں۔

متعلقہ عنوان :