Live Updates

پی ٹی آئی کے قوانین سالوں بعد بھی نافذ نہ ہو سکے

عمران خان نے بطور وزیراعظم جس ’’وسل بلورایکٹ‘‘ کوملک میں نافذ کرنے کا اعلان کیا، وہ تاحال عملدرآمد سے محروم ہے،’’کانفلکٹ آف انٹرسٹ ایکٹ‘‘ بھی ابھی تک نافذ نہیں ہوسکا،برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 اگست 2018 16:45

پی ٹی آئی کے قوانین سالوں بعد بھی نافذ نہ ہو سکے
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 اگست 2018ء) بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بنائے گئے قوانین سالوں بعد بھی نافذ نہ ہو سکے، عمران خان نے بطوروزیراعظم قوم سے خطاب میں’’وسل بلور ایکٹ‘‘ نافذ کرنےکا اعلان کیا،عمران خان کوشایدعلم نہ ہوکہ اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا،2016ء میں منظور کیا گیا ’’کانفلکٹ آف انٹرسٹ ایکٹ‘‘ بھی ابھی تک نافذ نہیں،جوکہ سرکاری ملازم کے نجی معاملات کا سرکاری معاملات پر اثر نہ ہونے سے متعلق تھا۔

 برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز اپنے پہلے خطاب میں دیگر امور پر بات کرتے ہوئے ساتھ میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ چاہتے کہ کرپشن کو روکنے کے لیے وہ خیبر پختونخوا میں نافذ ’’وسل بلور ایکٹ‘‘ کو پورے پاکستان میں نافذ کریں۔

(جاری ہے)

تاہم عمران خان کو شاید یہ علم نہ ہو کہ 2016ء میں صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ یہ قانون ابھی تک صرف کاغذات تک محدود ہے اور اس پر عمل درآمد ابھی تک نہیں ہو سکا۔

اس قانون کیلئے بل 2015ء میں خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس کو بعد میں سیلیکٹ کمیٹی بھیجا گیا تھا اور پھر ستمبر 2016ء کو اس قانون کو پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پاس کرایا۔ اس قانون کے تحت ہر شہری کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی محکمے میں کرپشن کو دیکھ کر وسل بلور کمیشن کو اس کی نشاندہی کر سکتے ہے۔ تاہم اس قانون کی شق 3 کے میں یہ بتایا گیا تھا کہ اس قانون کے تحت ایک کمیشن بنایا جائے گا جو شہریوں کی جانب سے کرپشن کے کیسز کی چانچ پڑتال کرکے اس پر کارروائی کریں گے۔

تقریبًا دو سال گزرنے کے باوجود یہ کمیشن نہیں بنا جس کی وجہ سے اس قانون کے تحت ایک کیس بھی رجسٹر نہیں کیا گیا ہے۔ شق 3 میں لکھا گیا ہے کہ اس کمیشن کے لیے تین کمشنرز کا چناؤ تین سال کے لیے کیا جائے گا جو کسی بھی شخص کی جانب سے کرپشن کے بارے میں معلومات کو دیکھیں گے۔ قانون میں لکھا گیا ہے کہ اسی کمیشن کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی محکمے میں کسی شخص کی جانب سے کرپشن کی نشاندہی کے بارے میں انکوئری کرے گا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے قانون تو بنایا ہے لیکن اس کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں پیچیدگیاں ضرور موجود ہے۔ سینیر صحافی وسیم احمد شاہ نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وسل بلور ایکٹ کے تحت دو سال گزرے کے باجود ابھی تک کمیشن نہیں بنا ہے۔ان کے مطابق عمران خان نے اپنی اہم اور پہلے خطاب میں اس کا حوالہ تو دے دیا ہے لیکن ان کو شاید اس بات کا علم نہیں تھا کہ انہی کی حکومت کا بنایا ہوا قانون ابھی تک نافذ نہیں ہوا ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ایک قانون جب اسمبلی سے پاس ہو جائے تو اس کو نافذ کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے، اس کے جواب میں وسیم نے بتایا کہ جونہی قانون اسمبلی سے پاس ہوجائے تو اسکا نوٹیفیکشن گزٹ میں کردیا جاتا ہے اور اس پر عمل شروع ہوجاتا ہے۔ ’وسل بلور ایکٹ‘ پاس تو تقریباً دو سال پہلے ہوا ہے اور اس کا نوٹیفیکشن گزشتہ سال جون میں کیا گیا لیکن پھر بھی ابھی تک اس قانون کے تحت جو کمیشن بننا تھا وہ نہیں بنا ہے۔

’’کانفلکٹ آف انٹرسٹ ایکٹ‘‘ بھی ابھی تک نافذ نہیں۔ اسی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے 2016ء میں ایک اور قانون ’’پریوینشن اف کانفلکٹ اف انٹرسٹ ایکٹ‘‘ اسمبلی سے پاس کرایا تھا لیکن اس پر بھی ابھی تک عمل درامد شروع نہ ہوسکا۔ ایکٹ کے مطابق اس قانون کو بنانے کا مطلب یہ تھا کہ کسی سرکاری ملازم کے نجی معاملات کا سرکاری معاملات پر اثر نہ ہو۔

تاہم اسی قانون کے تحت بھی ایک کمیشن بنانا تھا اور اس کے رولز آف بزنس بننے تھے جو ابھی تک نہیں بنے اور یہی وجہ ہے کہ یہ قانون بھی صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے۔ اسی قانون پر بات کرتے ہوئے وسیم احمد شاہ نے بتایا کہ یہ قانون بھی وسل بلورایکٹ کی طرح صرف کاغذات تک محدود ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ کیوں ان کے بنائے ہوئے قوانین کے نفاذ میں سالوں لگتے ہے۔ کوئی ہے جو قوانین کے پر عمل درامد میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں کیونکہ قوانین صرف بنانے کے لیے نہیں اس پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات