مہنگائی نے مصنوعی زیورات خواتین میں مقبول کردیئے

جمعرات 30 اگست 2018 22:36

مہنگائی نے مصنوعی زیورات خواتین میں مقبول کردیئے
ملتان۔30 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اگست2018ء) ملتان کی خواتین زیورات کی ہمیشہ سے شوقین رہی ہیں کیونکہ زمانہ قدیم میں ملتان میں سونا بہت زیادہ ہوتاتھا ۔یہ ایک تجارتی مرکز تھا یہاں کے لوگ دولت مند تھے اور سونا چڑھاوے کے طورپر دیا جاتاتھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سونا مہنگا ہوااورخواتین کے لیے سونے کے زیورات پہننا آسان نہ رہا۔

عہد حاضر میں شادی کی تقریب ہو یا کوئی دوسرا موقع خواتین کے لیے جیولری کے بغیر تقریب میں شرکت کرناناممکن ہوتا ہے۔ جیولری کے انتخاب کے مسئلے میں ذوق اور مزاج کے ساتھ ساتھ آپ کی مالی استعدادکا بھی خاصا دخل ہوتاہے۔مہنگائی اور حالات کے پیش نظر آج کل آرٹیفیشل زیورات کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔ان خیالات کااظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سماجی رہنماء آسیہ رفیق نے کہاکہ ایک زمانہ تھا جب خواتین صرف سنار کی محتاج ہوا کرتی تھیں۔دکان پر جیولری کے ڈیزائن کی کتاب رکھی ہوتی تھی اور اسی میں سے خواتین کوا پنے لیے زیورات پسند کرنا ہوتے تھے۔ مگر جیسے جیسے خواتین تعلیم یافتہ ہوگئی ہیں ان کی ضروریات ذوق اور مزاج میں بھی اچھی خاصی تبدیلی آگئی ہے۔گھریلو خاتون رابعہ ظفر نے کہاکہ مہنگائی کی وجہ سے اب سونے کے زیورات تونہیں خریدے جاسکتے مگر جیولری ڈیزائن کرنے والی کمپنیوں نے مصنوعی زیورات کے ان گنت ڈیزائن بنادیئے ہیں جو کہ سستے بھی ہیں اور فوری خرید کر فنکشن میں شرکت بھی کی جاسکتی ہے۔

سعدیہ تبسم نے کہاکہ آرٹیفیشل جیولری خریدنا بھی آسان ہے اور تقریب میں شرکت کرکے اپنا بھرم بھی آسانی سے قائم رکھ سکتے ہیں۔ حنا صدیق نے کہاکہ آرٹیفیشل جیولری سونے کی طرح خوبصورت ہونے کی وجہ سے دن بدن اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔شادی کے روز دلہن کے سنگھار میں سب سے زیادہ کردار زیورات ہی نبھاتے ہیں مگر اب تو دلہن کے لیے بھی خاص طورپر کپڑوں کی رنگت کے مطابق جیولری بنواتے ہیں ۔