سپریم کورٹ نی علاقائی جرگہ کی جانب سے فوجداری قوانین سے متعلقہ فیصلے کرنے کے اقدام کوغلط قرار دے دیا

جرگہ مقامی حوالے سے درپیش مسائل کا فیصلہ کرسکتاہے لیکن فوجداری قوانین سے متعلقہ معاملات میں اسے فیصلے کرنے کاکوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس

جمعرات 30 اگست 2018 23:26

سپریم کورٹ نی علاقائی جرگہ کی جانب سے فوجداری قوانین سے متعلقہ فیصلے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اگست2018ء) سپریم کورٹ نی علاقائی جرگہ کی جانب سے فوجداری قوانین سے متعلقہ فیصلے کرنے کے اقدام کوغلط قراردیتے ہوئے واضح کیاہے کہ جرگہ مقامی حوالے سے درپیش مسائل کا فیصلہ کرسکتاہے لیکن فوجداری قوانین سے متعلقہ معاملات میں اسے فیصلے کرنے کاکوئی اختیار نہیں ۔کسی جرگے کا انفرادی یا اجتماعی فیصلہ غیر قانونی تصور ہوگا۔

.چیف جسٹس نے کہا کہ جرگہ نظام بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ عدالت حکومت سے کہے گی کہ اس حوالے سے قانون بنا کر پارلیمنٹ میں پیش کئے جائیں ،,یہ پارلیمنٹ پرمنحصر ہے کہ وہ اسے منظور یامسترد کرے ۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بلوچسان نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی جرگہ نظام کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سب سے زیادہ جرگے صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جرگہ یا پنچایت کے پاس سزائے موت اور بچیوں کو ونی کرنے کا اختیارنہیں۔ جرگہ یا پنچایت چھوٹے چھوٹے گھریلو معاملات اور دیوانی معاملات دیکھ سکتی ہے یا ان لوگوں کے مسائل حل کرسکتی ہے جوان کے پاس خود آئیں لیکن دیوانی یا فوجداری قوانین کے تحت اسے فیصلے کرنے کاکوئی اختیار نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرلز عدالت کو بتائیں کہ کیا صوبوں نے اس حوالے سے کوئی قانون سازی کی ہی اگر دیوانی تنازعات میں جرگوں سے رجوع کیا جاتا ہے تب ٹھیک ہے لیکن فوجداری مقدمات سے متعلق جرگے کے فیصلے پاکستان کے عدالتی نظام کے دائرہ اختیار کے خلاف ہیں۔ اس موقع پرعدالت میں نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف وویمن نے اپنی سفارشات عدالت میں جمع کرا ئیں۔

جس کے مطابق کوئی شخص انفرادی حیثیت میں کسی دیوانی یا فوجداری مقدمے کے فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا۔کسی جرگے کا انفرادی یا اجتماعی فیصلہ غیر قانونی تصور ہوگا۔وفاقی حکومت اس طرح کے غیر قانونی اقدامات پر سزائیں تجویز کرے گی،کسی خاتون کو بطور ہرجانہ کسی کے ساتھ بیاہ دینا ناقابل دست اندازی اور غیر موثر ہے۔اس مسئلہ کو قابل دست اندازی بنایا جائے اورخواتین کو وراثت سے محروم کرنے کو جرم قرار دے کرزبردستی شادی,ونی اور سوارہ کو بھی جرم قرار دیا جائے، کیس کی مزید سماعت پیر کو ہوگی۔