Live Updates

عمران خان اور چیئرمین نیب کی حالیہ ملاقات پر تشویش ہے،سعید غنی

ملاقات کی جاری کردہ تصویروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے کوئی ماتحت اپنے بڑے افسر سے مل رہا ہو،وزیر بلدیات سندھ

جمعہ 31 اگست 2018 18:18

عمران خان اور چیئرمین نیب کی حالیہ ملاقات پر تشویش ہے،سعید غنی
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2018ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ نظام کوئی بھی ہو اس میں کچھ نہ کچھ خرابی ضرور ہوتی ہے اور ان خرابیوں کو بہتر بنانے کی گنجائش بھی ہمیشہ رہتی ہے ۔نگراں حکومت کی جانب سے تبادے اور تقرریاں کئے گئے افسران کو اب تک ہم نے تبدیل نہیں کیا ہے جس کا سبب ان کی کارکردگی دیکھنا ہے۔

کرپشن کے الزامات ہونا اور کرپشن ہونا دو الگ الگ اشیوز ہیں۔ اگر کسی کے پاس بھی ہمارے افسران یا خود میرے خلاف بھی کسی غلط کام کے شواہد ہیں تو وہ شئیر کرے۔ کسی کے کہنے پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ عمران خان اور چیئرمین نیب کی حالیہ ملاقات پر تشویش ہے ملاقات کی جاری کردہ تصویروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے کوئی ماتحت اپنے بڑے افسر سے مل رہا ہو۔

(جاری ہے)

صوبوں اور وفاق کے درمیان تعلقات کا انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے کہ وفاق صوبوں اور وفاق کے درمیان آئینی حقوق دینے میں کتنا سنجیدہ ہے۔ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے کو جائز حقوق دینے میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا تو تعلقات اچھے رہیں گے۔گورنر ایک آئینی عہدہ ہے، جو کہ وفاق کی علامت ہے۔ انہیںصوبائی معاملات مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انہیں ایسا کرنا چاہیے۔

عمران خان کے نزدیک نئے پاکستان میں مزار قائد پر حاضری ترجیع نہیں۔ عمران خان کے وزیر اعظم ہائوس میں نا رہنے سے اخراجات اور بڑھ گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم ہائوس کے اخراجات اپنی جگہ موجود ہیں۔ اضافی اخراجات میں ہیلی کاپٹر بنی گالا سیکورٹی بھی شامل ہوگئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو حیدرآباد پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈی جی ایچ ڈی اے حیدرآباد، میونسپل کمشنر حیدرآباد، صدر حیدرآباد پریس کلب ناصر حسن شیخ، پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر صغیر قریشی اور انجنئیر سکندر حیات بھی موجود تھے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ نظام کوئی بھی ہو اس میں کچھ نہ کچھ خرابی ضرور ہوتی ہے اور ان خرابیوں کو بہتر بنانے کی گنجائش بھی ہمیشہ رہتی ہے کیونکہ مسائل وسائل سے زیادہ ہیں، اس لئے وسائل کے بہتر استعمال اور ترجیعات کے تعین سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلف فراہم کیا جاسکتا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ جس بھی علاقے کی شکایات ملے گی اس پر اب فوری ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج میں نے حیدرآباد میں جن جن علاقوں کا دورہ کیا ان کی شکایات مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔ ان علاقوں کے دورے سے مجھے ان کے مسائل کی اصل وجہ بھی معلوم ہوئی ہے جو کہ تکنیکی نوعیت کی تھی، جن کے فوری حل کے لئے کوشش کروں گا تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور ایم ڈی واساکو ہدایات دی ہیں کہ ملازمین کی حاضری کو صبح 9.00 بجے یقینی بنایا جائے۔ کچھ دنوں بعد میں ادارے کے سربراہ کو ذمہ دار ٹھرائوں گا کہ ملازمین وقت پر کیوں نہیں آتے۔ وقت پر نہ آنے والے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس موقع سعید غنی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے، میں اکیلا سب کچھ ٹھیک نہیں کرسکتا۔

آپ چیزوں کو ٹھیک طریقے سے ہمارے سامنے رکھیں ہم اسے بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اداروں کے درمیان موجود کمیونیکیشن خلا کو ختم کیا جائے۔ میڈیا کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے تبادے اور تقرریاں کئے گئے افسران کو اب تک ہم نے تبدیل نہیں کیا ہے جس کا سبب ان کی کارکردگی دیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے الزامات ہونا اور کرپشن ہونا دو الگ الگ اشیوز ہیں۔ اگر کسی کے پاس بھی ہمارے افسران یا خود میرے خلاف بھی کسی غلط کام کے شواہد ہیں تو وہ شئیر کرے۔ کسی کے کہنے پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ سعید غنی نے وزیر اعظم سے چیئرمین نیب کی حالیہ ملاقات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کی جاری کردہ تصویروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے کوئی ماتحت اپنے بڑے افسر سے مل رہا ہو۔

جبکہ یہ بات بھی واضح ہے کہ نیب نے عمران خان کے خلاف بھی خیبر پختونخواں کا سرکارہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر تحقیقات ہورہی ہیںجبکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنمائوںکے خلاف بھی نیب تحقیقات کررہا ہے۔ سعید غنی نے بتایا کہ لیاقت جتوئی جنہوں نے ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کی ہوئی تھی کل اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی مقصد یہ کہ وہ گرفتار ہونے کے لئے تیار ہیں۔

مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ انہیں گرفتار ہونے کا شوق ہے یا یقین ہے کہ درخواست واپس بھی لیں تو کوئی انہیں گرفتار نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب ایک بہت ہی ذمہ دار عہدے پر فائض ہیں، یہ ملاقات نہیں ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گہری نظر ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف جو تحقیقات ہورہی ہے، جس میں خود عمران خان بھی شامل ہیں۔

نیب ان کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرتا ہے۔ صدارتی انتخابات کے حوالے سے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ ہرسیاسی جماعت کا حق ہے کہ اپنے فیصلے وہ خود کرے۔ بلدیاتی اداروں پر تنقید کے حوالے سے سعید غنی نے کہا کہ عوامی امنگوں کی ترجمانی اسمبلی کرتی ہے، جس میں عوام کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں اور موجودہ بلدیاتی نظام بھی اسی اسمبلی کا بنایا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی نظام کسی اور طرز کا ہونا چاہیے تو جہاں ان کی صوبائی حکومتیں ہیں وہ وہاں پر انہیں نافذ کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن جہاں ان کی حکومت نہیں وہاں اپنی مرضی کا نظام نافذ کرنے کا انہیں کوئی حق نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے گورنر ہائوس کی دیواریں گرانے کی بات کی تھی، لیکن وہ غلط فہمی میں بلاول ہائوس سمجھے بیٹھیں۔

انہوں نے کہا صوبوں اور وفاق کے درمیان تعلقات کا انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے کہ وفاق صوبوں اور وفاق کے درمیان آئینی حقوق دینے میں کتنا سنجیدہ ہے۔ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے کو جائز حقوق دینے میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا تو تعلقات اچھے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ایک آئینی عہدہ ہے، جو کہ وفاق کی علامت ہے۔ انہیںصوبائی معاملات مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انہیں ایسا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی منتخب نمائندہ چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو۔ اگر ٹھیک کام کرے گا اور اسے ہماری مدد کی ضرورت ہوگی تو ہم اسے ضرور سپورٹ کریں گے۔ مزار قائد پر وزیراعظم کی تاحال حاضری نہ ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ تقریباً 10 روز گزر جانے کے باوجود وہ اب تک مزار قائد پر نہیں آئے۔ کیا نئے پاکستان میں مزار قائد پر حاضری ترجیع نہیں۔

وہ سوچ رہیں کہ جب کراچی جائوں گا تو چلا جائوں گا، یہ عمل ٹھیک نہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی اور پروٹوکول میں فرق ہوتا ہے لیکن جب ہماری حکومت تھی اور ہم کہتے تھے کہ یہ سیکورٹی کے تقاضے ہیں تو وہ ہماری بات مانتے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وزیر اعظم ہائوس میں نا رہنے سے اخراجات اور بڑھ گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم ہائوس کے اخراجات اپنی جگہ موجود ہیں۔ اضافی اخراجات میں ہیلی کاپٹر بنی گالا سیکورٹی بھی شامل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وقت آئے گا اور حساب ہوگا تو اندازہ ہوگا کہ اخراجات پہلے والوں سے ہوئے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات