وسطی بحیرہ روم، ہر اٹھارہ میں سے ایک مہاجر کی زندگی داؤ پر

امدادی تنظیموں کے بحری جہازوں کو اس اہم روٹ پر امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے،عالمی ادارہ

منگل 4 ستمبر 2018 13:23

وسطی بحیرہ روم، ہر اٹھارہ میں سے ایک مہاجر کی زندگی داؤ پر
جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2018ء) عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے کہاہے کہ وسطی بحیرہ روم میں ہر اٹھارہ میں سے ایک تارک وطن ڈوب کر ہلاک ہونے کے خطرے سے دو چار ہے۔ امدادی تنظیموں کے بحری جہازوں کو اس اہم روٹ پر امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یو این ایچ سی آرنے ایک بیان میں کہاکہ گزشتہ برس جنوری اور جولائی کے درمیان وسطی بحیرہ روم کے اس روٹ پر اٹلی کے ساحلوں پر اترنے کے خواہش مند تارکین وطن میں یہ تناسب ہر بیالیس میں سے ایک مہاجر کا تھا۔

جینوا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو ایچ سی آر کے مطابق رواں برس اس شرح میں اضافے کی وجہ سرچ اور امدادی کارروائیوں میں کمی آنا ہے۔یو این ایچ سی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب لیبیا کی کوسٹ گارڈ کے دو بحری جہاز امدادی کارروائیاں سر انجام دے رہے ہیں جبکہ سن 2017 میں اس کام میں آٹھ غیر سرکاری این جی اوز کے جہاز بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

نجی امدادی گروپوں کو رپورٹوں کے مطابق لیبیا کی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تنظیموں کے ریسکیو جہازوں کو لنگر انداز ہونے اور اٹلی میں قانونی سزاؤں کا بھی مسئلہ درپیش رہتا ہے۔عالمی ادارہ مہاجرت نے بتایا کہ مہاجرین اور تارکین وطن اب پہلے سے بھی زیادہ غیر محفوظ کشتیوں پر طویل مسافتیں طے کرنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔

جنوری سے لے کر اب تک جہاں بحیرہ روم کے مختلف راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سولہ سو کے قریب رہی وہیں صرف وسطی بحیرہ روم کے اس خطرناک راستے میں ڈوب کر ایک ہزار پچانوے مہاجرین ہلاک ہوئے۔ہلاکتوں میں اس تناسب میں اضافے کے سبب رواں برس کے پہلے سات ماہ میں اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھی گئی اور بالعموم یورپ پہنچنے میں بھی کم ہی مہاجرین کامیاب ہوئے۔اس کے برعکس یونان اور اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔