Live Updates

مسلم لیگ ن کے صدرشہباز شریف نے سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا

نواز شریف نے بھی حمایت کر دی ، مسلم لیگ ن کے صدراور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف وزیراعظم عمران خان کی سرکاری تقریبات میں شریک نہیں ہوں گے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 5 ستمبر 2018 12:04

مسلم لیگ ن کے صدرشہباز شریف نے سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 ستمبر 2018ء) : مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے سرکاری تقریبات میں شریک نہ ہونے اور ان تقریبات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھی خوشی کااظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت کر دی۔ تفصیالت کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف وزیراعظم عمران خان کی سرکاری تقریبات میں شریک نہیں ہوں گے۔

شہباز شریف غیر ملکی سربراہان مملکت سمیت دیگر اعلیٰ درجے کے مہمانوں کے اعزاز میں دی گئی کسی بھی سرکاری تقریب میں شریک نہیں ہوں گے ۔ اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر سرکاری دورے پر آئے غیر ملکی مہمان جو کسی ملک کا صدر، وزیراعظم یا کوئی اعلیٰ عہدیدار ہوسکتا ہے وہ پارٹی صدر شہباز شریف سے ملنے کا خواہش مند ہوگا تو اپوزیشن چیمبر پارلیمنٹ ہاؤس یا کسی پرائیویٹ جگہ پر ان سے ملاقات کی جائے گی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے یہ تجویز اجلاس میں شریک اراکین سامنے رکھی اور پوچھا کہ اگر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انہیں بطور اپوزیشن لیڈر یا پارٹی سربراہ کے طور پر مدعو کیا جاتا ہے تو شرکت کی جانی چاہئیے یا نہیں؟ اس معاملہ پر طویل غور کرنے کے بعد پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر یہ طے کیا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کسی سرکاری تقریب میں قطعی طور پر شرکت نہیں کرنی چاہئیے۔

شہباز شریف اور دیگر سینئر قیادت کو سرکاری تقریبات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنا چاہئیے، تاکہ حکومت کو اس بات کا احساس دلوایا جائے کہ وہ جعلی اور چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ اقتدار میں بیٹھی ہوئی ہے۔ اجلاس کے شرکا نے کاہ کہ شہباز شریف کی وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر کسی سرکاری تقریب میں شرکت سے انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں مسلم لیگ ن کا مؤقف کمزور ہونے کا خدشہ ہے ، سرکاری تقریبات میں شریک ہونے سے وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت یا اعلیٰ درجے کے مہمانوں کے نزدیک اہمیت حاصل ہوگی کہ اپوزیشن حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے اور حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی ہے۔

اجلاس ک شرکا نے متفقہ طور پر رائے دی کہ شہباز شریف کو بطور پارٹی سربراہ اور بطور اپوزیشن لیڈر کسی بھی سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کرنی چاہئیے، جس پر شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹیوں کی رائے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اب سے ایسا ہی ہوگا اور اس سلسلے میں پارٹی قائد نواز شریف کو آگاہ کر دوں گا۔ ذرائع کے مطابق نیب عدالت میں سابق وزیراعظم اور پارٹی قائد نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ آصف، سینیٹر پرویز رشید سمیت سینئر قیادت نے قائد کو پارلیمانی پارٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے بھی فیصلے کو سراہا۔

نواز شریف کو بتایا گیا کہ اگر کوئی سربراہ مملکت پاکستان دورے پر آتا ہے تو ان سے درخواست کی جائے گی کہ شہباز شریف کسی سرکاری تقریب، وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر کے بجائے اپوزیشن چیمبرپارلیمنٹ ہاؤس میں الگ سے ملاقات کو ترجیح دیں گے۔ غیر ملکی مہمانوں کو مکمل عزت و احترام دیا جائے گا اور انہیں ن لیگ، اپوزیشن لیڈر اپنے ہاں مدعو کر کے مختلف ایشوز پر اپنا نکتہ نظر بیان کریں گے۔

دوسری جانب نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر شہبازشریف پہلی مرتبہ آئے، کمرہ عدالت میں نواز شریف نے شہباز شریف کا ماتھا چوم کر استقبال کیا۔ نوازشریف، شہبازشریف اور خواجہ آصف کے درمیان ڈیڑھ گھنٹہ سے بھی زیادہ وقت تک وقفے وقفے سے مشاورت جاری رہی، نواز شریف وقت کے مطابق ساڑھے 12 بجے کمرہ عدالت میں پہنچے تاہم عدالتی کارروائی سوا دو بجے شروع ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج ملک ارشد نے نواز شریف کو 2 بجکر 55 منٹ پر واپس جانے کی اجازت دے دی، نواز شریف تقریباً اڑھائی گھنٹے کمرہ عدالت میں موجود رہے اس دوران انہوں نے شہبازشریف، سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر رہنماؤں سینیٹر چوہدری تنویر، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، سینیٹر نزہت صادق، ارکان اسمبلی خواجہ آصف، سیما جیلانی، طاہرہ اورنگ زیب، رانا مبشر، جاوید لطیف،سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل، وزیر آزاد جموں کشمیر حکومت احمد رضا قادری، سابق ایم ڈی بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ، گوجرخان سے جمیل احمد، سابق وزیر طلال چوہدری، سابق مشیر بیرسٹر ظفراللہ خان، (ن) لیگ برطانیہ کے نائب صدر ناصر بٹ نے فرداً فرداً نوازشریف سے ملاقات کی۔

بظاہر نواز شریف بھی شہباز شریف کے اس فیصلے سے کافی خوش ہیں۔ مسلم لیگ ن میں موجود نواز شریف گروپ کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے نواز شریف کے موقف کو بھی تقویت ملے گی اور شہباز شریف کے احتجاجی سیاست کرنے سے پاکستان تحریک انصاف کو بھی یہ احساس ہو گا کہ وہ چورہ شدہ مینڈیٹ حاصل کر کے اقتدار پر براجمان ہے۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کی سینئیر قیادت ، نواز شریف اور شہباز شریف گروپ بھی ایک ہی پیج پر ہیں اور سب نے شہباز شریف کے اس فیصلے کی تائید کی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات