عالمی امن کے لئے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کو حل کیا جائے، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 6 ستمبر 2018 14:21

عالمی امن کے لئے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کو حل کیا جائے، ..
اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2018ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کئی عشروں سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے، عالمی تنازعات کے حل میں اقوام متحدہ کے کردار کو مستحکم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جنرل اسمبلی کے 73 ویں اجلاس سے قبل دنیا ، خوشحالی اور استحکام کو درپیش خطرات اور چیلنجز کی صورتحال امن کے کلچر کی تشکیل کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں طویل عرصہ سے حل طلب اور پیچیدہ تنازعات کو محض اس لئے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ ان کا حل بظاہر مشکل نظر آتا ہے اس طرح تو پائیدار امن ایک خواب ہی رہے گا۔

بڑے پیمانے پر پھیلی معاشی اور سماجی محرومیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی و معاشی ناانصافیوں کی موجودگی میں پائیدار امن قائم نہیں کیا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے کہا کہ غیر ملکی قبضے اور بنیادی حقوق بشمول حق خود ارادیت سے انکار مقبوضہ علاقوں کے مکینوں اور جبر کا نشانہ بنائے جانے والے افراد میں ناانصافی کا احساس پیدا کرتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر اور فلسطین اس صورتحال کی سب سے نمایاں مثالیں ہیں۔فلسطین میں دو ریاستی حل کے امکانات کو عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے منظم انداز میں ختم کیا جا رہا ہے اور بطور قوم فلسطینی عوام کے تشخص اور ان کی بنادوں پر حملے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی اپنے حق خود ارادیت کے لئے بہادرانہ جدو جہد کو ایک قابض طاقت کی طرف سے دبایا جا رہا ہے جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ ضمیر اور اخلاقی اقدار کے بھی خلاف ہے۔

پاکستانی مندوب نے اس موقع پر اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوقکی اس رپورٹ کی طرف بھی مبذول کرائی جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خوفناک صورتحال کے دستاویزی شواہد شامل کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن کی شاندار عمارت صرف انصاف کی بنیادوں پر ہی تعمیر کی جاسکتی ہے اور اس پس منظر میں طویل عرصہ سے حل طلب تنازعات کا حل ناگزیر ہے۔

امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے تنازعات کے حل میں اقوام متحدہ کا زیادہ مضبوط کردار سب سے زیادہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔پاکستانی مندوب نے خبر دار کیا کہ پر امن بقائے باہمی کی مخالف قوتیں مذہبی عقائد، ثقافت اور سماجی مظاہر میں ایسے ہی اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا جوا ز ڈھونڈ لیتی ہیں۔دنیامیں انسانوں کو متحد کرنے والے عوامل انہیں تقسیم کرنے والے عوامل سے بہر حال زیادہ ہیں۔

ہیں انہی متحدہ کرنے والی مشترک باتوں کی نشاندہی کرکے اسی پر پائیدار امن کی بنیاد رکھنا ہوگی۔ثقافتی تنوع کو مختلف مذاہب کے ماننے والوں، مختلف نسلوں اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی پیدا کرنے والی قوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے حصول کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا اور اپنی مجموعی توانائیوں کومذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تعمیری اور حقیقی مکالمے کے لئے صرف کرنا ہو گا۔

انہوں نے میڈیا، تعلیمی اداروں اور ماہرین، مذہبی رہنمائوں، سماجی تنظیموں اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ رواداری اور تحمل کی اقدار کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان نے فلپائن کے ساتھ مل کرعالمی امن کے لئے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے، ہم آہنگی اور تعاون کے فروغ کی قرار داد پیش کر کے آغاز کر دیا ہے۔یہ قرار داد پائیدار امن کے حصول کے عزم کی عکاس ہے اور جنرل اسمبلی نے اس قرار داد کی بھرپور حمایت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے امن دستوں کے لئے سب سے زیادہ افرادی قوت فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت سے پاکستان نے جنگ سے تباہ حال علاقوں میں امن و استحکام کے فروغ میں مدد دی ہے اور اس عمل میں 150 پاکستانی اہلکاروں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔ یو این الائنس فار سویلائزیشنز کے سرگرم رکن کے طور پر پاکستان بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے مختلف فریقوں کے درمیان اختلافات کے خاتمے کی کوششوں میں بھی شامل رہا ہے۔اس موقع پر بھارتی مندوب نے حسب روایت مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کا راگ الاپا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو عالمی فورم پر اجاگر کئے جانے پر اعتراض کیا۔