امریکی اپروچ میں تبدیلی آئی ہے، وہ سمجھ گیا ہے افغان مسلے کا حل طاقت نہیں، مذاکرات ہیں

خارجہ پالیسی کا محور وزارت خارجہ ہی ہونا چاہئے، حکومت سی پیک کو آگے لے جانا چاہتی ہے، پاکستان کو سعودیہ اور ایران کے مابین پل کا کردار ادا کرنا چاہئے: چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور سینیٹر مشاہد حسین سید

جمعرات 6 ستمبر 2018 21:40

امریکی اپروچ میں تبدیلی آئی ہے، وہ سمجھ گیا ہے افغان مسلے کا حل طاقت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2018ء) چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ سینیٹر مشاہد حسین سیدنے کہا ہیکہ خارجہ پالیسی کا محور وزارت خارجہ ہونا چاہیے،سیاست سے پاک خارجہ پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہیں،کمیٹی برائے خارجہ امور میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہیں،حکومت اس کی سفارشات کی روشنی میں بہتر خارجہ پالیسی تشکیل دے سکتی ہے،امریکہ بھی سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا حل طاقت میں نہیں،مزاکرات میں ہے،کمیٹی نے حکومت کو سیاسی بالادستی سے ہٹ کرخارجہ پالیسی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے،پاکستان سعودیہ اور ایران کے مابین ثالثی کیلئے تیار ہیں،اس کیلئے دونوں فریقوں کا راضی ہونا ضروری ہے،حکومت سی پیک کو قومی منصوبہ سمجھتے ہوئے آگے لیکر جانا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے ان کیمرااجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہاکہ امریکی اپروچ میں تھوڑی تبدیلی آئی ہے،افغانستان میں امریکا اپنی موجودگی کو بڑھانا نہیں چاہتی،وزارت خارجہ نے کمیٹی کو خارجہ امور پر تفصیلی بریفینگ دی،اجلاس میں دونوں اطرا ف سے کھل کر اظہار خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے کمیٹی کوبتایا کہ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ میٹنگز میں دونوں ملکوں کے مفاد کے مطابق آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا،پومپیو نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کو سی پیک سے نتھی کرنے کی تردید کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب کمیٹی نے سوال کیاکہ کیا امریکا ہم پر نظر رکھنا چاہتا ہی تو اس کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہاکہ دونوں ملکوں نے مذاکرات جاری رکھنے کافیصلہ کیا ہے،اس مقصد کیلئے امریکی ہم منصب نے دورہ امریکہ کی دعوت دی ہیں،اسی ماہ ہی امریکا کا دورہ کریں گے،اس ماہ کی 14تاریخ کو ترک جبکہ 18تاریخ کو چینی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

مشاہد حسین نیکہا کہ کمیٹی نے ٹرمپ کی جنوبی ایشیاء پالیسی پر تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اس پالیسی میں ہندوستان کو زیادہ اہمیت حاصل ہو گی،افغانستان میں بھارت کا کردار بہت زیادہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ نئی حکومت کی بننے کے بعد پہلی نشست تھی جس کا مقصد وزیر خارجہ کو مبارکباد دینا اور حکومتی ترجیحات کو جاننا تھا،ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس اجلاس میں مختلف جماعتوں کے گیارہ سینیٹرز نے شرکت کی، وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم نے کمیٹی کے ہر سوال کا جواب دیا۔

مشاہد حسین سید کے مطابق حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ایران اور سعودی عرب کے مابین ثالثی کیلئے تیار ہے بشرطیکہ دونوں ممالک تیار ہوں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی کیساتھ پاکستان کے گہرے تعلقات ہیں،ان کے مابین ہمیں پل کا کاکردارادا کرنا چاہئے،کشمیر کے معاملے کو پچھلے کچھ عرصے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق میں اٹھایا گیا ہے جو کہ اہم پیشرفت ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے وفد کی حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے بھی کمیٹی کو تفصیلی بریفینگ دی گئی۔