طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کردیا

الزام ثابت کیے بغیر سزا دے دی گئی اور شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا جو قانون کی نظر میں درست نہیں ،ْ طلال چوہدری فیصلے کو کالعدم قرار دینے کیلئے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے ،ْفیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ،ْ درخواست میں استدعا

جمعرات 6 ستمبر 2018 22:20

طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2018ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس میں اپنی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں طلال چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ کے موقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کے موقف کو نظر انداز کیا گیا جبکہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ الزام ثابت کیے بغیر سزا دے دی گئی اور شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا جو قانون کی نظر میں درست نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ سزا کے خلاف درخواست منظور کرکے فیصلہ کالعدم قرار دے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 2 اگست کو سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی تھی، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کیلئے نااہل ہوگئے تھے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 11 جولائی کو طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ طلال چوہدری کی تقاریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں اور یہ تقاریر آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈینینس کے سیکشن 18 کے تحت قابل سزا ہیں۔