روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی ادارے میں سرپرائز وزٹ کروں گا ،سعید غنی

میرا دورہ ملازمین آخری وارننگ سمجھیں اور افسران بھی اپنا قبلہ درست کرلیں اب مزید وقت نہیں دونگا،صوبائی وزیر کی ایل ڈی اے کے دورے پر ہدایت

جمعہ 7 ستمبر 2018 16:52

روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی ادارے میں سرپرائز وزٹ کروں گا ،سعید غنی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2018ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اب روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی ادارے میں وہ سرپرائز وزٹ کریں گے اور صبح 9.00 بجے ادارے میں نہ آنے والے ملازمین اور افسران کی تنخواہوں کو بھی کاٹا جائے گا اور انہیں شوکاز نوٹسز بھی دئیے جائیں گے۔ لیاری ڈویپلمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی کے پاس 9 مختلف عہدے ہیں اس پر متعلقہ حکام کو کہہ دیا ہے کہ اس کی انکوائیری کریں اور صبح وہ دفتر میں موجود نہیں تھے اس پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کریں۔

جمعہ کو جو ملازمین غیر حاضر تھے ان کی ایک روز کی تنخواہ بھی منہدم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ میرا دورہ ملازمین آخری وارننگ سمجھیں اور افسران بھی اپنا قبلہ درست کرلیں اب مزید وقت نہیں دونگا۔

(جاری ہے)

کے ڈی اے، ایل ڈی اے سمیت محکمہ بلدیات کے تمام اداروں میں بائیو میٹرک سسٹم ایک ہفتہ کے اندر اندر لگا کر اس کی رپورٹ دی جائے اور ان دونوں اداروں کی گذشتہ دو ہفتوں کی حاضری کی رپورٹ آئندہ 24 گھنٹوں میں دی جائے۔

جے آئی ٹی کی تشکیل پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ چند کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کو جواز بنا کر ہمارے قائدین کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ ایف آئی اے حکام نامعلوم ذرائع سے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف خبریں چلا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو صبح 9 بجے سے قبل لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ کے اچانک دورے کے موقع پر بات چیت اور بعد ازاں واٹر بورڈ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزیر بلدیات صبح 8.56 منٹ پر ایل ڈی اے کے مرکزی دفتر پہنچے تو وہاں ڈی جی ایل ڈی اے سمیت افسران کی ایک بڑی تعداد غیر حاضر تھی اور ڈھائی سو ملازمین میں سے صرف 14 ملازمین حاضر تھے، جس پر صوبائی وزیر نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جو جو ملازمین غیر حاضر ہیں ان کو نہ صرف شو کاز نوٹس جاری کئے جائیں بلکہ ان کی ایک روز کی تنخواہ بھی کاٹ لی جائے۔

انہوں نے ڈی جی ایل ڈی اے کے 9عہدوں پر بیک وقت براجمان ہونے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے اس کی رپورٹ طلب کی کہ انہیں ایک ساتھ اتنے عہدوں پر کیوں تعینات کیا گیا ہے یا پھر وہ خود اس پر براجمان ہیں، انہوں نے متعلقہ حکام سے ان کو شوکاز جاری کرنے کی بھی ہدایات دی۔ بعد ازاں 9.20 منٹ پر صوبائی وزیر کے ڈی اے کے مرکزی دفتر سوک سینٹر پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی گرین لائن منصوبے کے حوالے سے وزٹ پر ہیں ان کو فوری طور پر طلب کیا گیا اور وہ دفتر پہنچ گئے بعد ازاں صوبائی وزیر نے کے ڈی اے کے تمام ملازمین کی حاضری اور ادارے کے دفاتر کو معائنہ کیا اور ڈی جی کے ڈی اے کو ہدایات دی کہ فوری طور پر بائیو میٹرک سسٹم لگایا جائے اور اس کی رپورٹ انہیں دی جائے۔

انہوں نے اس وقت تمام غیر حاضر ملازمین کو شوکاز نوٹس کے ساتھ ساتھ ایک دن کی تنخواہ کاٹنے کے بھی احکامات جاری کئے۔ صوبائی وزیر نے سوک سینٹر میں قائم کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کا بھی معائنہ کیا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مرکزی دفتر پہنچے جہاں ایم ڈی واٹر بورڈ اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ صوبائی وزیرکی صدارت اجلاس منعقد ہوا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم میرا اولین ایجنڈہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکاسی آب کی تمام اسکیموں کو بروقت مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افسران لوگوں کی شکایات پر مکمل عمل کرکے انہیں سہولیات کی فراہمی دیں۔ سعید غنی نے کہا کہ واٹر بورڈ بنیادی طور پر عوام کی خدمت کا ادارہ ہے۔ اس موقع پر واٹر بورڈ کے مرکزی دفتر کے باہر برطرف شدہ ملازمین کی بحالی کے لئے احتجاج پر صوبائی وزیر سعید غنی ان ملازمین کے نمائندوں کو اپنے دفتر میں طلب کیا اور ان سے مزاکرات کئے۔

انہوں نے کہا کہ کئی ملازمین کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، پھر بھی ہم ان کے کیسز کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ایک ادارے کا برطرف ملازم رہا ہوں، مجھے برطرفی کا احساس ہے۔ انہوں نے ملازمین کو یقین دلایا کہ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی، جس کے بعد برطرف ملازمین کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہرہ ملتوی کردیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں نے آج صبح ہی محکمہ بلدیات کے زیر انتظام اداروں ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ کا دورہ کیا ہے اور میرے اس دورے کا مقصد ان اداروں میں ملازمین اور افسران کی صبح 9.00 بجے حاضری کو یقینی بنانا ہے۔ صوبائی وزیرنے کہا کہ میں نے اداروں کے سربراہان کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ آج سے جو بھی ملازمین وقت پر نہیں آتے ان کی تنخواہ بھی کاٹ لی جائے اور انہیں شوکاز بھی جاری کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کمپوزیشن میں تبدیلی لانے کے حوالے سے ایم ڈی واٹر بورڈ سے تفصیلی بات چیت کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ اس حوالے سے وہ تجویز پیش کریں۔ اگر اس کے لئے ہمیں قانون میں کوئی ترامیم لانی پڑی تو وہ بھی لائیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ شہر میں جہاں جہاں غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں، اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی اور جو افسران اس میں ملوث پائے جائیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اداروں کی کوتاہیوں پر زمینوں پر قبضے ہوئے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ محکموں کو درست سمت پر لانے کے لئے جو ترجیعات بنائی ہیں اس پر میری زیادہ توجہ ہے دیگر مسائل پر بھی کام کریں گے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے۔ پانی کے لئے 100 ایم جی ڈی کے منصوبے کی تکمیل کے کام پر زیادہ زور دیا ہے اور انشاء اللہ وقت سے قبل اس منصوبے کو مکمل کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پیر کے روز ڈی سیلینیشن کے ھوالے سے اجلاس بلایا ہے اور کے علاوہ بھی کئی منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو جلد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوںنے واضح کیا کہ میں اب کسی بھی روز صبح 9.00 بجے سے قبل کسی بھی ادارے میں جائوں گا اور وہاں کی حاضری کو چیک کروں گا۔

گرین لائن منصوبے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یہ منصوبہ بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ شہری اور کنٹومنٹ کے علاقوں کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں میں خود جس حلقہ سے ہوں وہاں بھی کچھ ایسے علاقے ہیں جس کو واٹر بورڈ اوون نہیں کرتا اور اس پر بھی عدلیہ کو دیکھنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہماری لیڈر شپ کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

کراس چیک کے ذریعے چند کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن پر کیوں کوئی فرم منی لانڈرنگ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ باہر جو تاثر دیا جارہا ہے، اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چایئے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے والے نام نہ بتانے کی شرط پر کچھ میڈیا کو خبریں فراہم کررہے ہیں اور میڈیا کو حقائق کے برعکس خبریں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی عدالتوں میں اپنے خلاف ہونے والے چھوٹے مقدمات کا سامنا کیا ہے اور سرخ رو ہوئے ہیں اور اب بھی ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ہمارے قائدین عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں لیکن ان کے خلاف میڈیا ٹرائل ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔