ڈپٹی کمشنر کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو شکایتی مراسلہ

پنجاب حکومت نے مراسلہ میڈیا پر جاری کرنے پر سخت محکمہ جاتی کارروائی کا ارادہ ظاہر کردیا

ہفتہ 8 ستمبر 2018 16:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2018ء) پنجاب حکومت نے 2 ڈپٹی کمشنر کی جانب سے چیف الیکشن کمشنرکو شکایتی مراسلہ لکھنے اور اسے میڈیا پر جاری کرنے پر سخت محکمہ جاتی کارروائی کا ارادہ ظاہر کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ رکن اسمبلی کی جانب سے سرکاری امور میں مبینہ سیاسی مداخلت سے متعلق انکوائری رپورٹ حکومت کو موصول ہو چکی ہے۔

۔ایک افسر نے بتایا کہ اگر دونوں افسران کلا عمل قوائد و ضوابط کے خلاف پایا گیا تو سخت حکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔افسر نے دعوی کیا کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے سی ای سی کو مراسلہ تحریر کرنا سرکاری رولز کے منافی ہے، پاکپتن ضلع پولیس افسر کو بھی اپنے اعلی افسران کے ساتھ غلط بیانی پرتبادلہ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ بیوروکریسی اب سیاسی حکومت سے نئی پالیسی مرتب کرنے کے لیے کابینہ میں بحث کا تقاضہ کررہی تاکہ افسران کے تبادلے اور پوسٹنگ سے متعلق متفقہ فیصلہ لیا جا سکے۔

افسر نے بتایا کہ انسداد کرپشن اسٹیبشلمنٹ (اے سی ای) نے متعدد افسران کی نشاندہی کی ہے جو 3 سال کے لیے ڈیپوٹیشن کے لیے آئے لیکن انہیں 8 سے 14 سال کا عرصہ ہو گیا اور اب وزیر ان افسران کا تبادلہ چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگر کابینہ نے آمادگی کا اظہار کیا تو تمام افسران کے تبادلے ہو جائیں گے۔پنجاب میں اعلی عہدوں پر فائز بیوروکریٹس کے تبادلے سے متعلق عملدرآمد ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت تمام بیوروکریٹس کو اگلے چند دنوں میں تبادلے کر دے گی۔

چیف الیکشن کمشنر، رجسٹرار سپریم کورٹ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے ایک خط میں ڈی سی غلام صغیر شاہد نے کہا تھا کہ این اے 64 چکوال ون سے منتخب ہونے والے ایم این اے نے پٹواریوں کی ایک فہرست بھیجی اور اپنی مرضی کے مطابق ان کے تبادلوں اور تقرریوں کا مطالبہ کیا۔اپنے خط میں انہوں نے کہا تھا کہ میں آپ کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ایم این اے سردار ذوالفقار علی خان نے 31 اگست 2018 کو دستخط شدہ ایک سربہمر لفافہ بھیجا، جس میں محکمہ ریونیو کے 17 ( گرداورس اور پٹواریوں) کے تقرر اور تبادلے کی سفارش کی گئی تھی۔