جیل سے شراب ملنا میرا ذاتی معاملہ ہے پارٹی کا نہیں،شرجیل میمن

معاملے کی مکمل انکوائری مکمل ہونے تک کچھ نہیں بولوں گا، بس اتنا کہنا چاہتاہوں کہ میرے متعلق میڈیا میں کچھ غلط خبریں چلائیں گئی،سابق صوبائی وزیر اطلاعات

ہفتہ 8 ستمبر 2018 17:15

جیل سے شراب ملنا میرا ذاتی معاملہ ہے پارٹی کا نہیں،شرجیل میمن
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2018ء) سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ میرے کمرے پر چھاپے کی ابھی انکوائری چل رہی ہے،انکوائری مکمل ہونے تک کچھ نہیں بولوں گا،میڈیا سے شکوہ ہے کہ میرے متعلق غلط خبریں چلائیں گئی۔ہفتہ کو کراچی کی احتساب عدالت میں محکمہ اطلاعات سندھ میں پونے چھ ارب روپے کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت پیش کیا گیا۔

عدالت میں پیشی سے قبل سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے شراب برآمدگی کے بعد پہلی بار میڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے کمرے پر چیف جسٹس کے چھاپے کی ابھی انکوائری چل رہی ہے، معاملے کی مکمل انکوائری مکمل ہونے تک کچھ نہیں بولوں گا، بس اتنا کہنا چاہتاہوں کہ میرے متعلق میڈیا میں کچھ غلط خبریں چلائیں گئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایک صحافی نے شرجیل میمن سے سوال کیا کہ اس واقعے پر آپ کی جماعت نے میڈیا میں آپ کا دفاع کیوں نہیں کیا، جس پر سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے،پارٹی کا نہیں۔

بعد ازاں نیب کورٹ نے نیب پراسکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث سماعت چھبیس ستمبر تک ملتوی کردی۔سماعت شروع ہونے سے قبل شرجیل میمن کو خصوصی پروٹوکول دیا گیا، سابق صوبائی وزیر نے دوستوں سے مشاورت کے لئے عدالت سے متصل کمرے میں دربار لگایا، جہاں شرجیل میمن کے ذاتی محافظوں کو تعینات کیا گیا، کمرے میں شرجیل میمن کی چائے،بسکٹ اور سگریٹ سے تواضع کی گئی جبکہ عدالت میں جانے والے عملے کو بھی شناخت کرنے کے بعد عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب گذشتہ روز مبینہ شراب ملنے سے متعلق کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے دوبارہ ون اور ڈی این اے کے نمونے سینٹرل جیل میں حکام کی موجودگی میں لئے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق خون کے نمونوں کو کراس چیک کرنے کیلئے آغا خان اسپتال بھجوادیا گیا جبکہ ڈی این اے کا ایک نمونہ ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجا گیا۔ڈی این اے نمونے دو لیبارٹریز میں بھیجے گئے ہیں، ڈی این اے کا ایک نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجا گیا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو ڈی این اے ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا۔