پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیزماہانہ اربوں کامفت پانی بیچتی ہیں

صرف ایک پلانٹ لاہور میں ایک ارب لیٹر پانی نکالا جاتا ہے،یہی کمپنی دبئی،انڈیا حتیٰ کہ افریقہ میں بھی پانی نکالنے کے پیسے دے رہی ہیں،صرف لوٹ مارپاکستان میں پڑی ہوئی ہے۔سینئر تجزیہ کارمحمد مالک کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 9 ستمبر 2018 22:07

پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیزماہانہ اربوں کامفت پانی بیچتی ہیں
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 ستمبر 2018ء) سینئر تجزیہ کا رمحمد مالک نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیزماہانہ اربوں کامفت پانی بیچ رہی ہیں،صرف ایک پلانٹ لاہور میں ایک ارب لیٹر پانی نکالا جاتا ہے، یہی کمپنی دبئی ، انڈیا حتیٰ کہ افریقہ میں بھی پانی نکالنے کے پیسے دے رہی ہیں، صرف لوٹ مارپاکستان میں پڑی ہوئی ہے۔انہوں نے اپنے نجی ٹی وی کے پروگرام میں پانی بحران پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے معاملے پرآج کل بات ہورہی ہے ،جب ہم نے جائزہ لیا تومعلوم ہوا کہ ملک میں اربوں روپے کا ماہانہ پانی بیچا جارہا ہے۔

لیکن اس کی قصووار وہ کمپنیز نہیں ہیں جویہ کام کررہی ہیں یہ اس کے ذمہ داری قوانین اور بیوروکریسی کا ہے جوکام نہیں کررہے۔ کہ کس طرح ملک میں اربوں کا نقصان ہورہا ہے اور کس طرح ملٹی نیشنل کمپنیز اربوں کاپانی مفت لیکر بیچ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ اس کے عوض پاکستان کوکچھ نہیں مل رہا۔ ایسے ملک میں جہاں 84فیصد لوگوں کے پاس پینے کا صاف پانی نہیں ہے۔جہاں پراڑھائی لاکھ بچہ ہرسال پانی کی وجہ سے بیماریوں کے باعث مر جاتا ہے۔

جہاں تقریباً دو بلین ڈالر صرف پانی کی بیماریوں کی وجہ سے اسپتالوں میں خرچ ہوتا ہے۔انہوں نے اپنے پروگرام میں بتایا کہ میں نے پانچ چھ برانڈ کی پانی کی بوتلیں اپنے یہاں بھی رکھی ہوئی ہیں۔ملک میں کمپنیاں جائز کام کررہی ہیں لیکن جس کوبھی پیسے بنانے کا موقع ملے گا وہ پیسا بنائے گا۔لاہور کراچی ،پشاور یا دوسرے پلانٹ کوچھوڑ کرایک کمپنی صرف ایک پلانٹ لاہور میں ایک بلین لیٹر پانی ہرمہینے نکالتی ہے۔

اس کوپھر بیچتی ہے ۔یہ پانی ہم سب پینے کیلئے لیتے ہیں۔2سے اڑھائی ارب روپے کا کاروبار صرف ایک پلانٹ کا ماہانہ ہے۔یہ جب پلانٹ بنا لیتے ہیں توپھر اربوں روپے کا پانی اور اربوں روپے کا منافع کمایا جاتا ہے۔یہی کمپنی جب کام دبئی ، انڈیا یا دوسرے ممالک میں کام کرتی ہیں تووہاں پیسے دیتی ہیں۔حتیٰ کہ افریقہ میں بھی یہ کمپنیز پانی نکالنے کے پیسے دے رہی ہیں۔ اگر لوٹ مار پڑی ہوئی ہے تووہ صرف پاکستان میں ہے۔لیکن ہم ان کمپنیز کوموردالزام نہیں ٹھہرا سکتے ہم منصوبہ سازوں اور قانون سازوں کواس کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔