دُبئی: مُشکلات میں گھِری پاکستانی خاتون کی فریاد سُنی گئی

ایک مخیر شخص نے خاتون کے سارے قرضے اپنی جیب سے ادا کر دیئے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 10 ستمبر 2018 12:52

دُبئی: مُشکلات میں گھِری پاکستانی خاتون کی فریاد سُنی گئی
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 ستمبر 2018) چند روز قبل دُبئی میں مقیم ایک پاکستانی خاتون رُقیہ کی دِل دُکھا دینے والی داستان شائع ہوئی تھی جسے اُس کا شوہر چھوڑ کر پاکستان چلا گیا تھا اور وہ اپنے دو بچوں کی کفالت کے لیے در در امداد مانگنے پر مجبور ہو چکی تھی۔ ایک مقامی ہسپتال میں خاتون کے ہاں دُوسرے بچے کی پیدائش ہوئی تو اُس کے پاس ہسپتال کا بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہ تھے۔

جس پر ہسپتال والوں نے بچے کا برتھ سر ٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دِیاتھا۔ خاتون کا رہائشی سٹیٹس غیر قانونی ہونے کے باعث وہ نوکری حاصل کرنے سے لاچار تھی اور ایک خستہ حال مکان میں بجلی اور پانی کی ناکافی سہولیات کے ساتھ زندگی کی گاڑی کو بمشکل دھکیل رہی تھی۔ خبر کی اشاعت کی بعد دُبئی میں مقیم ایک مخیر شخص نے خاتون کے ذمے اسپتال کی واجب الادا رقم 8600درہم ادا کر دی۔

(جاری ہے)

اس نیک دل شخص نے اسپتال جا کر خاتون کے ذمے رقم ادا کی۔ اب یہ خاتون ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اُٹھا کر اپنے رہائشی سٹیٹس کو قانونی حیثیت دینے اور بچوں کے لیے ضروری دستاویزات حاصل کرنے سے محض ایک قدم کی دُوری پر کھڑی ہے۔خاتون کی امداد کرنے والے شخص نے جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا‘ نے مقامی اخبار کے دفتر رابطہ کر کے کہا کہ وہ خاتون کی دُکھی داستان پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور اُس سے فی الفور مل کر اُس کی امداد کرنا چاہتا ہے۔

اخباری ادارے کی جانب سے خاتون کا پتا فراہم کرنے کے بعد نیک دِل شخص اُس کے گھر گیا تو اُس کی کسمپرسی کی حالت دیکھ کر بہت رنجیدہ ہوا اور اُس کے ذمے تمام قرضے ادا کر دیئے۔ اس مخیر شخص کا کہنا تھا کہ اُس نے خاتون پر کوئی احسان نہیں کیا بلکہ بطور ایک انسان کے یہ اُس کی ذمہ داری تھی۔ القواز کے ایک پُرانے اور خستہ حال مکان میں مقیم خاتون کو علاقے کے رہائشی چند لوگ ہراساں کر رہے تھے کہ وہ اپنا کرایہ کا مکان خالی کر دے تاکہ وہ اُس میں رہائش پذیر ہو سکیں۔

مذکورہ شخص کی جانب سے تو خاتون کی امداد کر دی گئی‘ مگر اخبار کے دفتر کو درجنوں لوگوں کی جانب سے فون کیا گیا کہ وہ خاتون کی مالی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ دُبئی میں واقع پاکستان کے کونسل جنرل نے یقین دلایا ہے کہ ایمنسٹی سکیم سے خاتون کو فائدہ دلوانے کے لیے اُس کے متعلقہ دستاویزات جلد از جلد جاری دیئے جائیں گے۔ رُقیہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر طرف سے مایوس ہو چکی تھی مگر یہ نامعلوم شخص اُس کی اندھیروں میں گھِری زندگی کے لیے روشنی کی ایک کِرن بن کر نمودار ہوا ہے۔

جب اُس نے میرے ذمے اسپتال کے بل اد اکرنے کی بات کی تو مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ اُس نے مجھے ایک نئی زندگی شروع کرنے کے لیے موقع فراہم کیا ہے۔ میں اس مہربانی کے لیے میڈیا اور دریا دل شخص دونوں کی انتہائی شکر گزار ہوں۔ رُقیہ ماضی میں فرنیچر ڈیزائن کے شعبے میں سیلز پروفیشنل کی ذمہ داریاں انجام دے چکی ہے۔ اُسے اُمید ہے کہ وہ اپنا سٹیٹس کلیئر کروانے کے بعد دوبارہ سے اپنے مالی حالات کو بہتر بنا سکے گی۔