اگر سی پیک کو ختم یا تعطل میں ڈالا گیا تو ملکی معیشت کیلئے اچھا نہیں ہوگا ،ْمولانا فضل الرحمن

تمام پارٹیوں اور دینی جماعتوں سے رابطہ کرکے کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے، ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکا نہ دیا جائے ،ْ میڈیا سے گفتگو

پیر 10 ستمبر 2018 21:58

اگر سی پیک کو ختم یا تعطل میں ڈالا گیا تو ملکی معیشت کیلئے اچھا نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2018ء) متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر سی پیک کو ختم یا تعطل میں ڈالا گیا تو ملکی معیشت کیلئے اچھا نہیں ہوگا ،ْتمام پارٹیوں اور دینی جماعتوں سے رابطہ کرکے کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے، ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکا نہ دیا جائے۔

پیر کو ایم ایم اے کا اجلاس متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ایم ایم اے کی جنرل کونسل میں ملکی سیاسی حالات کا جائزہ لیا انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے آغاز سے ہی ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ملک کے طول و عرض کے ساتھ دنیا بھر میں قادیانی نیٹ ورک متحرک ہوگئی ہیں ،ْیہ قوتیں بین الاقوامی ایجنڈا کے بغیر متحرک نہیں ہوسکتیں انہوںنے کہاکہ ایم ایم اے تمام جماعتوں سے مشاورت کرکے اے پی سی بلائے گی تاکہ مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل کی تشکیل میں عاطف میاں کی شرکت پوری حکومتی ذہنی و فکری سوچ کا تعین کرتا ہے ،ْمیاں عاطف کے بعد دو اور لوگوں نے استعفیٰ دیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کو مغربی معیشت کا تابع بنایا جائے انہوںنے کہاکہ قائد اعظم نے سٹیٹ بینک کی افتتاحی تقریب میں کہاتھا کہ ہماری معیشت کی بنیاد اسلامی تعلیمات پر ہوگی ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مغربی فلسفہ معیشت نے صرف تباہی اور جنگیں ہی دی ہے ،ْریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکہ نہدیا جائے، یہ منہ اور ریاست مدینہ انہوںنے کہا کہ عندیہ دیا جارہا ہے کہ سی پیک منصوبہ پر نظر ثانی کی جائے گی ،ْپاک چین 70 سالہ دوستی پہلی بار اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوئی ،ْاگر یہ منصوبہ ختم یا تعطل کا شکار کیاگیا تو یہ ملک پر ضرب کاری ہوگا انہوںنے کہا کہ ہمیں غلامی کے نئے دور کی جانب لے جایا جارہا ہے جس کی بھرپور سطح پر مزاحمت کی جائے گی ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قوم کو جو سبز دکھائے گئے تھے اس تبدیلی حکومت نے مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ دینی مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کی جارہی ہے اور اسے نیکٹا کے حوالے کرنا کس ذہنیت کی عکاس ہی ،ْہم اپنا نصاب تبدیل نہیں کرینگے، عصری علوم کے لیے ہم پہلے ہی انتظام کرچکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ برصغیر میں کوئی دوسرا نصاب نہیں تھا مگر علی گڑھ سے اس کی شروعات کی گئی ،ْ ہم حکومت کے ان تمام عزائم کو مسترد کرتے ہیں ،ْ انہوںنے کہاکہ اے پی سی میں ختم نبوت، قادیانی فتنے اور مدارس کے حوالے امور اس میں زیر بحث آئیں گے کسی بھی حکومت نے کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا گیا لیکن موجودہ حکومت بھارت سے پینگیں بڑھا رہی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ دینی کاذ کے تحفظ کے لئے تمام دینی جماعتوں کو اکٹھا کریں گی،ْ ہم کسی صورت حکومت کی مدارس اصلاحات کو تسلیم نہیں کرینگے